سعودی عرب کو سیاحت سے 211 ارب ریال کی آمدن
سعودی محکمہ سیاحت و قومی ورثے کے ماتحت ٹورسٹ ریسرچ اینڈ انفارمیشن سینٹر (ماس) کے اعداد و شمار کے مطابق سعودی عرب کو 2018 کے دوران سیاحت سے 211 ارب ریال کی آمدنی ہوئی۔
مملکت میں سیاحت کا شعبہ تیل کے سوا اقتصادی شعبوں میں سب سے زیادہ فروغ پا رہا ہے۔ سیاحت سے ہونے والی آمدنی میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔
ٹورسٹ ریسرچ اینڈ انفارمیشن سینٹر (ماس) کے مطابق 2004 میں 57.3 ارب پھر 2016 میں 166.8ارب اور 2017 میں سیاحت سے 193ارب ریال کی آمدنی ہوئی تھی۔ سال رواں 2019 کے دوران ریکارڈ آمدنی کی متوقع ہے۔
ماس نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ سیاحت کا شعبہ مقامی شہریوں کو سب سے زیادہ روزگار فراہم کرنے کی اہلیت رکھتا ہے۔ بالواسطہ اور بلا واسطہ اسامیوں کی تعداد کا تخمینہ 10لاکھ تک کا ہے اور 2030 تک ان کی تعداد 20لاکھ تک پہنچ جائے گی۔
سعودی محکمہ سیاحت نے کلیدی عہدوں پر مقامی شہریوں کی تقرری اور ان کی شرح بڑھانے کا پروگرام جاری کردیا ہے۔ سعودی محکمہ سیاحت نے 2019ء کی پہلی سہ ماہی کے دوران 46 ٹورسٹ گائیڈ کو لائسنس جاری کئے۔ مملکت کے تمام علاقوں میں ٹورسٹ گائیڈ کی تعداد 595 ہے۔ ان میں ریاض پہلے، جدہ دوسرے اور االاحساءتیسرے نمبر پر ہے۔
داخلی سیاحت کو فروغ:
سعودی اسکولوں اور کالجوں میں سالانہ تعطیلات کے دوران زبردست سیاحتی موسم منایا جائے گا۔ تیاریاں شروع کردی گئی ہیں اورکئی ماہ تک سیاحتی پروگرام ہونگے۔
سعودی عرب داخلی سیاحت کو فروغ دینے کیلئے ہمہ جہتی اقدامات کی پالیسی پر گامزن ہے۔ نیوم، امالا، بحر احمر ، جدہ ڈاﺅن ٹاﺅن اور العلا سعودی سیاحت کے مستقبل میں اہم مراکز ہوں گے۔
القدیہ صحراءکے فروغ کے حوالے سے روشن مثال ثابت ہوگا۔ اس کی تعمیر پردنیا کے دیگرعلاقوں کے مقابلے میں لاگت کم آئیگی۔ اسکی بدولت سعودی عرب کو سالانہ 17ارب ریال کے لگ بھگ آمدنی ہوا کرے گی۔ یہ منصوبہ سعودی پبلک انویسٹمنٹ فنڈ کے سرمائے سے ریاض شہر کے مرکزی علاقے سے 40 کلو میٹر کے فاصلے پر بنایا جارہا ہے۔ توقعات یہ ہیں کہ القدیہ سیاحتی منصوبے کی سیر کیلئے 31 ملین افراد آیا کریں گے۔
wegoویب سائٹ نے سعودی عرب کے مختلف علاقوں میں قائم کئے جانے والے ہوٹلوں اور آن لائن بکنگ کے حوالے سے اعدادوشمار جاری کرکے بتایا ہے کہ 30فیصد سے زیادہ بکنگ آن لائن ہونے لگی ہے۔
داخلی سیاحت کے فروغ میں جدہ، مکہ مکرمہ، مدینہ منورہ، ریاض، طائف ، ابہا ، ینبع ، جازان، باحہ ، بریدہ کے نام قابل ذکر ہیں۔
مشرق وسطی، شمالی افریقہ اور ہندوستان کیلئے wego کے ڈائریکٹر جنرل مامون حمیدان نے توجہ دلائی کہ حالیہ ایام میں مملکت میں داخلی سیاحت کی مقبولیت کا گراف بڑھا ہے۔ اس ضمن میں 2018ءکے دوران جدہ کی مقبولیت عروج پر رہی۔ مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ مذہبی سیاحت کی بدولت سرفہرست تھے اور ہیں۔
سعودی محکمہ شماریات نے بتایا ہے کہ 2018ءکے دوران داخلی سیاحت کے حوالے سے 50ملین پروازیں ہوئیں جو کہ 2015 ءکے مقابلے میں4 فیصد زیادہ ہے۔ 2020ء میں 7.5فیصد کا ا ضافہ متوقع ہے۔
سیاحت کے فروغ میں 5بڑی رکاوٹیں :
”العرب المسافرون“ ادارے کے بانی عبدالعزیز آل شاکر نے بتایا ہے کہ سعودی عرب میں داخلی سیاحت کے فروغ کی راہ میں پانچ بڑے مسائل حائل ہیں۔ سعودی سیاحوں کو ایک شہر سے دوسرے شہر جانے کے سلسلے میں بری ٹرانسپورٹ مطلوبہ شکل میں مہیا نہیں۔ پیٹرول سٹیشن اور ریسٹ ہاﺅسز غیر معیاری ہیں۔ شاہرہوں پر لاوارث اونٹ بھی بہت بڑا مسئلہ ہیں۔
دوسری بڑی رکاوٹ رہائش بیحد مہنگی ہے۔ مثال کے طور پر کسی بھی سیاحتی شہر میں معمولی سہولتوں سے آراستہ فرنشڈ فلیٹ کا کرایہ 800ریال سے کم نہیں۔ بیشتر سعودی سیاح خارجی سیاحت پر داخلی سیاحت کے مقابلے میں 20فیصد کم خرچ کررہے ہیں۔ یہ مسئلہ جب تک حل نہیں ہوگا سعودی سیاح داخلی سیاحت پر دخارجی سیاحت کو ہی ترجیح دیتے رہیں گے۔
تیسرا بڑا مسئلہ سیاحتی مقامات پر مطلوبہ خدمات کی کمی کا ہے۔ چوتھا بڑا مسئلہ تفریحی مقامات پر غیر پیشہ ورانہ انداز کا ہے۔ بچے اور بڑے سب شاکی ہیں کہ انہیں تفریحی مقامات پر وہ سہولتیں میسر نہیں جن کے وہ آرزو مند ہیں۔
چوتھا بڑا مسئلہ شہروں میں سیاحتی پروگراموں سے تعلق رکھتا ہے۔ ان مقامات پر میلے ہوتے ہیں لیکن منظم نہیں ہوتے۔ یہ ایک بڑا چیلنج ہے۔
سعودی ایوان ہائے صنعت و کونسل میں سیاحتی ابلاغی کمیٹی کے رکن محمد عبدالعبد الکریم نے توجہ دلائی کہ سیاحتی خدمات مہنگی ہونے کا ایک بڑا سبب یہ ہے کہ مہیا خدمات محدود ہیں اور شہریوں کی جانب سے طلب مہیا خدمات سے کہیں زیادہ ہے۔
یورو مانیٹر انٹرنیشنل نے سعودی عرب میں سیاحت کے مستقبل کے حوالے سے ایک رپورٹ جاری کرکے توقع ظاہر کی ہے کہ سعودی عرب میں داخلی سیاحت کا مستقبل روشن ہے۔مذہبی سیاحت کے حوالے سے مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ کو غیر معمولی مقبولیت حاصل ہے۔ عام سیاحت میں ریاض اور مشرقی ریجن مقبول ہوتے جا رہے ہیں۔