Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کم عمری کی شادی پر قانون نہیں آگاہی مہم:اسلامی نظریاتی کونسل

پاکستان کی اسلامی نظریاتی کونسل کا کہنا ہے کہ کم عمری کی شادی کی حوصلہ شکنی کی جانی چاہیئے، لیکن اس حوالے سے قانون سازی کرنے کے بجائے آگاہی مہم چلائی  جانی چاہیئے۔
واضع رہے کہ پاکستان میں کچھ عرصے سے کم عمری کی شادی کے حوالے سے قانون سازی کرنے کی بحث جاری ہے۔ معتدل حلقوں کا خیال ہے کہ شادی کی کم از کم عمر18برس ہونی چاہیے، جبکہ مذہبی خیالات رکھنے والے لوگوں کا موقف ہے کہ شادی کی کم از کم عمر مقرر کرنا اسلامی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔
پاکستان کے ایوان بالا نے مذہبی سیاسی جماعتوں کی شدید مخالفت کے باوجود 29اپریل کو کم عمری کی شادی کے خلاف ایک ترمیمی بل منظور کیا تھا جس کے مطابق 18سال سے کم عمر کی شادی پر تین برس قید اور ایک لاکھ روپے جرمانے کی سزا مقرر کی گئی تھی، اور پھراسے منظوری کے لیے قومی اسمبلی بھجوایا گیا تھا جس پر مختلف آرا سامنے آ رہی ہیں۔
اسلامی نظریاتی کونسک کی جانب سے جمعے کو جاری  کی جانے والی پریس ریلیز کے مطابق ’کونسل کے ممبران اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ شادی کی عمر 18سال مقرر کرنے کے حوالے سے قانون سازی کرنے سے بہت سی پیچیدگیاں سامنے آ سکتی ہیں، لہذا قانون بنانے کے بجائے حکومت کو چاہیئے کہ اس حوالے سے آگاہی مہم چلائے جو زیادہ موثر حکمت عملی ہوگی۔‘
خیال رہے کہ پاکستان میں کم عمری کی شادی کی وجہ تعلیم کی کمی اور کم علمی تصور کی جاتی ہے اور یہ اس کا زیادہ تر رجحان دیہات میں پایا جاتا ہے۔
انسانی حقوق کی تنظیمیں کم عمری کی شادی کی مخالفت کرتی آئی ہیں اور ان کے مطابق 18برس سے کم عمر لڑکیوں کی شادی سے وہ مختلف ذہنی اور جسمانی بیماریوں میں مبتلا ہوسکتی ہیں۔

شیئر: