پون صدی سے سب کو چائے پلانے والا ابو صابر
’میں تقریباً سات دہائیوں سے اسی مقام پر لوگو ں کو چائے پیش کرتا آ رہا ہوں اور اسی چائے خانے میں چائے بنا رہا ہوں ۔‘ یہ کہنا ہے نوے برس کے ابوصابر کا جن کا چائے خانہ سعودی عرب کے جنوبی شہرجازان کی پہچان ہے۔جازان آنے والے مقامی اور غیر ملکی سیاحوں کا دورہ ابو صابر کی چائے نوش کیے بغیر مکمل نہیں ہوتا۔
جازان کے لوگوں ہی نہیں دنیا بھر کے سیاحوں کے لیے بھی پون صدی سے چائے پلانے والا ابو صابر بہت دلچسپی رکھتا ہے۔ ٹورسٹ گائیڈ وہاں آنے والے سیاحوں کو ابو صابر کے چائے خانے جانے کا مشورہ ضرور دیتے ہیں اورعموماً سیاح ابو صابر اوران کی چائے کو شہرت کے مطابق ہی پاتے ہیں۔
ابوصابراپنی خوش مزاجی اور ملنسار طبعیت کی وجہ سے غیر معمولی شہرت رکھتے ہیں۔
ابو صابر کی چائے جازان میں ایک برانڈ کے طور پر معروف ہے، جس کا لطف ابو صابر کی دل چسپ گفتگو سے دوبالا ہو جاتا ہے ۔
العربیہ نیٹ کو انٹرویو دیتے ہوئے ابو صابر نے بتایا کہ ان کا تعلق یمن سے ہے اوروہ 12 برس کی عمر میں سعودی عرب آئے تھے۔ ’ اس وقت سے آج تک اسی چائے خانے میں چائے بنا رہا ہوں۔‘
ابو صابر کا کہنا تھا کہ جازان کی خوب صورتی نے انہیں وہاں سے کہیں اور جانے نہیں دیا۔
‘میرے چائے خانے پر عرب ممالک کے علاوہ یورپ کے سیاح بھی بڑی تعداد میں آتے ہیں اور مجھے انہیں چائے پیش کرتے ہوئے بے حد خوشی ہوتی ہے۔’
جازان کے شہریوں کا کہنا ہے کہ جس طرح یہ علاقہ اپنے قدرتی حسن کی وجہ سے مشہور ہے اسی طرح ابو صابر کا چائے خانہ بھی غیر معمولی شہرت کا حامل ہے ۔ یہاں آنے والے سیاح خواہ وہ مقامی ہوں یا غیر ملکی جازان سے جانے سے قبل ابو صابر کے چائے خانے پر لازمی آتے ہیں اور ان کی چائے کی چسکیاں لیتے ہوئے عجیب و غریب دلچسپ کہانیاں بھی ان کی زبانی سنتے ہیں ۔
جازان کے ایک معمر شہری نجیب حمود کا کہنا تھا کہ ’میں ابو صابر کو اس وقت سے جانتا ہوں جب میری عمر 10 برس کی تھی اور میں اپنے والد کے ہمراہ ان کی دکان پر آیا کرتا تھا ۔ بچپن کی یادیں آج بھی میرے ذہن میں تازہ ہیں۔ ابو صابر کی دلچسپ باتیں آج بھی مجھے ان کے چائے خانے کی طرف کھینچ لاتی ہیں۔‘