'آئی ایم ایف سے مذاکرات، پاکستان کا دفاع کون کرےگا؟'
منگل 7 مئی 2019 3:00
وسیم عباسی -اردو نیوز، اسلام آباد
حال ہی میں پاکستان کے سٹیٹ بینک کے تعینات ہونے والے گورنر ڈاکٹر رضا باقر بین الاقوامی مالیاتی اداروں سے آ کر پاکستان کے معاشی اداروں کی باگ ڈور سنبھالنے والوں میں نیا اضافہ ہیں ۔ ان سے قبل تین گورنرز انہی اداروں سے براہ راست پاکستان آکر ذمہ داریاں سنبھال چکے ہیں۔
ان میں آئی ایم ایف سے آنے والے ڈاکٹر محمد یعقوب (1993تا 1999)، آئی ایم ایف سے ہی ڈاکٹر عشرت حسین (1999 تا 2005) اور ایشئین ڈویلپمنٹ بینک سے آنے والی ڈاکٹر شمشاد اختر(2006 تا 2009) شامل ہیں۔
پاکستان میں اپوزیشن کی جماعتوں نے اس تعیناتی کو آئی ایم ایف کے سامنے گھٹنے ٹیکنے کے مترادف قرار دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ تعیناتی ایک ایسے وقت میں ہوئی ہے جب پاکستان کے بین الاقوامی مالیاتی ادارے کے ساتھ نئے قرضے کے لیے مذکرات حتمی مراحل میں ہیں۔
اس حوالے سے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے وزیراعظم کے مشیربرائے ادارہ جاتی اصلاحات ڈاکٹر عشرت حسین نے ڈاکٹر رضا باقر کی تعیناتی کو بہت مثبت پیش رفت قرار دیا ہے۔
فیصلے کا وقت درست نہیں
سابق سیکرٹری خزانہ وقار مسعود کے مطابق اس فیصلے کی ٹائمنگ درست نہیں کیوں کہ آئی ایم ایف سے مذاکرات چل رہے ہیں تاہم ان کا کہنا تھا کہ نئے گورنر اگر مستعفی ہو کر آئے ہیں اور شہریت کا مسئلہ نہیں ہے تو قابلیت دیکھی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ ڈاکٹررضا باقر پہلی مرتبہ پاکستان آئے ہیں دیکھنا ہو گا کہ کیا ان کو ملک کے حالات کا صحیح ادراک بھی ہے؟
تاہم ڈاکٹر مسعود کا کہنا تھا کہ اب وقت بتائے گا کہ گورنر سٹیٹ بینک ملک کو معاشی بحران سے نکال بھی پائیں گے یا نہیں اور کیا آئی ایم ایف سے مذاکرات کامیاب ہوتے ہیں یا نہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ منتخب حکومت کے مشیر خزانہ (ڈاکٹرحفیظ شیخ) غیر منتخب ہیں اور انہیں ہی معاشی پالیسیوں کا پارلیمنٹ اورعوام میں دفاع کرنا ہوتا ہے مگر حفیظ شیخ تجربہ کار ہیں اور سارے عمل سے آگاہ ہیں۔
انہوں نے ماضی کی مثالیں دیتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹرعشرت بھی استعفی دے کر آئے تھے اور کامیاب گورنر رہے ہیں اسی طرح ڈاکٹر یعقوب بھی ریٹائرڈ ہوکرگورنر بنے تھے۔
مذاکرات میں پاکستان کے مفاد کا دفاع کون کرے گا؟
ماہر معیشت قیصر بنگالی کے مطابق یہ بڑی عجیب بات ہے کہ حکومت جس کے ساتھ مذاکرات کرنے جا رہی ہے انہی کے بندے حکومتی ٹیم کے انچارج ہوں گے۔ 'پھر آپ مذاکرات کیا کریں گے؟'
قیصر بنگالی نے کہا کہ نئی تعیناتی سے پاکستان کی معاشی پالیسی مکمل طور پر آئی ایم ایف ،ورلڈ بینک اورایشیئن ڈویلپمنٹ بینک کے حوالے کر دی گئی ہے۔
قیصر بنگالی کے مطابق مشیر خزانہ وزیراعظم کو نہیں بلکہ آئی ایم ایف کو جواب دہ ہیں۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ باہر سے آنے والوں کا مقصد پاکستان کے اداروں کی بڑے پیمانے پر نجکاری کرکے انہیں کوڑیوں کے دام باہر کی کمپنیوں کو بیچنا ہے۔
ان سے پوچھا گیا کہ ماضی میں باہر سے آنے والے کیا کامیاب نہیں رہے تو انہوں نے کہا کہ اگر یہ سارے کامیاب ہوئے ہوتے تو ملک آج معاشی بحران کا شکار نہ ہوتا۔ "آج کا بحران 25 سال کی غلط پالیسیوں کا نتیجہ ہے"
رضا باقر کا بین الاقوامی تجربہ پاکستان کے کام آئے گا
سابق گورنر سٹیٹ بینک ڈاکٹر عشرت حسین دوسرے ماہرین سے اتفاق نہیں کرتے۔ اردو نیوز سے گفتگو میں وزیراعظم کے مشیر کا کہنا تھا کہ 45 سالہ رضا باقر کی طرف سے اپنی آئی ایم ایف کی نوکری چھوڑ کر پاکستان آنا قابل تعریف قدم ہے۔
'میں نے بھی آئی ایم ایف سے استعفیٰٗ دیا تھا پھرپاکستان کی طرف سے دو کامیاب مذاکرات بھی کیے تھے۔ اس لیے بین الاقوامی علم سے آپ کی سوچ کا دائرہ بڑھتا ہے اور اپنے ملک کے زیادہ کام آ سکتے ہیں۔' ان کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر رضا پہلے بھی آئی ایم ایف میں رہ کر پاکستان کی مدد کرتے رہے ہیں اور وہ پاکستان کے معاملات میں کافی دلچسپی لیتے رہے ہیں۔