Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ایک دہائی سے مشینوں کی مدد سے زندہ شخص کو موت دینے کا فیصلہ

وانسوں لومبیغ۔ تصویر: اے ایف پی
فرانس میں ڈاکٹروں نے ایک دہائی سے بے ہوش مفلوج شخص کو ’لائف سپورٹ‘ مشینوں پر سے ہٹانا شروع کر دیا جن کی مدد سے انہیں زندہ رکھا جا رہا ہے۔
وانسوں لومبیغ کا کیس فرانس میں جاری رضاکارانہ موت کے ایشو پر ہونے والے بحث کا مرکزی حصہ ہے۔  لومبیع کا کیس اور اس پر ہونے والی بحث نے فرانس کی رائے عامہ کو تقسیم کر رکھا ہے۔
خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق 42 سالہ وانسوں لومبیغ 2008 میں ایک کار حادثے کے بعد دماغ پر گہری چوٹ آنے کی وجہ سے مفلوج ہوگئے تھے اور اس کے بعد سے وہ کومہ میں ہیں اور انہیں مشینوں کی مدد سے زندہ رکھا جا رہا ہے۔
لومبیع کومشینوں سے ہٹانے کے معاملے نے نہ صرف ان کے خاندان کو تقسیم کیا ہے بلکہ اختتام ہفتہ کو ہونے والے یورپین پارلیمنٹ کے الیکشن سے پہلے سیاسی کشیدگی کا سبب بھی بن گیا ہے۔

وانسوں لومبیغ کی والدہ۔ تصویر: اے ایف پی

لومبیع کے والدین انہیں مشینوں پرزندہ رکھنا چاہتے ہیں جبکہ ان کی بیوی اور پانچ بچوں کا خیال ہے کہ لومبیع کے لیے ذیادہ مناسب یہ ہے کہ انہیں آرام سے مرنے دیا جائے۔ ڈاکٹروں نے بھی لومبیع کو ’لائف سپورٹ‘ مشینوں سے ہٹانے کا مشورہ دے رہے ہیں۔
لومبیع کے والدین بیٹے کی زندگی بچانے کے لیے عدالتوں میں بھی گئے۔ تاہم عدالت کی جانب سے فرانس کے ’سہل مرگی‘ کے قانون کے تخت لومبیغ کو مشینوں سے ہٹانے کی اجازت دینے کے بعد ڈاکٹرز نے پیر کو ان کا ’لائف سپورٹ‘ سسٹیم بند کرنا شروع کر دیا ہے۔
خیال رہے ان کی اہلیہ اور خاندان کے دوسرے لوگوں کی رضامندی سے ڈاکٹروں نے فرانس کے ’سہل مرگی‘ کے قانون کے تحت 2014 میں لومبیغ کو خوراک  بند کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ تاہم ان کے والدین، بھائی اور بہن نے عدالت سے اس مدعا کے ساتھ سٹے آرڈر لیا  تھا کہ ان کی حالت موثرعلاج سے بہتر ہو سکتی ہے۔
لیکن لومبیغ کا علاج کرنے والے ڈاکٹر وانسوں سونشے نے اس سال فیصلہ کیا تھا کہ ان کو مشینوں کے ذریعے زندہ رکھنے کا سلسلہ ختم کیا جائے کیونکہ ان کی حالت میں بہتری کی کوئی امید نہیں۔

وانسوں لومبیغ کے والد۔ تصویر: اے ایف پی

فرانس کے قوانین ’پیسیو یوتھنیزیا‘ یا سہل مرگی کی اجازت دیتے ہیں، جس کے تحت ان مریضوں کے لیے علاج کی سہولت منقطع کر دی جاتی ہے جن کے ٹھیک ہونے کے کوئی آثار نہیں ہوتے۔
تاہم فرانس میں ’ایکٹیو یوتھنیزیا‘ غیر قانونی ہے، جس کے تحت مریض کی جان لی جاتی ہے۔
اقوامِ متحدہ کی متعلقہ کمیٹی نے مئی کے شروع میں فرانس سے لومبیغ کی سہل مرگی سے متعلق فیصلہ واپس لینے کا کہا تھا تاکہ وہ اس معاملے میں اپنی کارروائی کر سکیں۔ تاہم اس کارروئی کے اس عمل میں کئی سال لگ سکتے ہیں۔

شیئر: