یہ ایپ مسافروں سے بھری ٹٰرینوں میں سفر کرنے والی جاپانی خواتین میں زیادہ مقبول ہے۔ تصویر: اے ایف پی
جاپان میں خواتین کوعوامی مقامات پر چھیڑ چھاڑ سے تحفظ فراہم کرنے والی ایک موبائل فون ایپلی کیشن نے دھوم مچا دی ہے۔ ٹوکیو پولیس کی جانب سے متعارف کرائی جانے والی ایپ کو دو لاکھ 37 ہزار مرتبہ ڈاؤن لوڈ کیا گیا ہے۔
پولیس اہلکار کیکو ٹویامینی نے فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ خواتین کی اتنی بڑی تعداد کا ایپلی کیشن کو ڈاؤن لوڈ کرنا غیر معمولی ہے۔ ’اس کی مقبولیت کے لیے ہم شکر گزار ہیں۔ ماہانہ 10000 نئے صارفین اس کو ڈاؤن لوڈ کر رہے ہیں۔‘
’ڈجی پولیس ایپ‘ کے نام سے یہ ایپ مسافروں سے بھری ٹٰرینوں میں سفر کرنے والی جاپانی خواتین میں زیادہ مقبول ہے جن کو سب سے زیادہ چھیڑ چھاڑ کا خطرہ ہوتا ہے ۔
اے ایف پی کے مطابق موبائل ایپ کو کھولنے پر اس میں سے اونچی آواز میں ’سٹاپ اٹ‘ کی آواز آتی ہے جس پر قریب موجود افراد کو معلوم ہو جاتا ہے کہ کسی نے خاتون کو چھیڑا ہے۔ اس طرح چھیڑنے والا شخص گھبرا کر موقع سے بھاگنے کی کوشش کرتا ہے۔
’سٹاپ اٹ‘ کی آواز کے ساتھ موبائل فون کی سکرین پر ایک ’ایس او ایس‘ پیغام بھی نمودار ہوتا ہے جو متاثرہ خاتون دیگر مسافروں کو دکھا سکتی ہے۔ پیغام میں لکھا ہوتا ہے کہ ’یہاں پر ایک چھیڑنے والا موجود ہے۔ میری مدد کریں۔‘
کیکو ٹویامینی نے کہا کہ متاثرہ خواتین عموماً چھیڑے جانے کے بارے میں بات بتاتے ہوئے ڈرتی ہیں لیکن ’ایس ایم ایس‘ دکھاتے ہوئے ان کو کچھ بولنا نہیں پڑتا۔
ٹوکیو پولیس کے پاس دستیاب اعداد و شمار کے مطابق سنہ 2017 میں ٹرینوں اور سب ویز میں خواتین کو ہراساں کرنے کے 900 کیسز رپورٹ ہوئے۔ تاہم پولیس اہلکار کیکو ٹویامینی کے مطابق یہ اعداد و شمار سمندر میں نظر آنے والی چٹان کے سرے کی طرح ہیں کیونکہ بہت سی خواتین شکایت درج نہیں کراتیں ۔
قانون کے مطابق جرم ثابت ہونے پر چھ ماہ قید اور 5500 امریکی ڈالر تک جرمانہ کیا جا سکتا ہے۔ اگر چھیڑتے ہوئے دھمکی یا تشدد بھی کیا گیا ہو تو 10 سال تک جیل بھی ہو سکتی ہے ۔
ٹوکیو پولیس نے ’ڈجی پولیس ایپ‘ تین سال قبل خاموشی سے لانچ کی تھی ۔ ابتدائی طور پر یہ عمر رسیدہ افراد، بچوں اور ان کے والدین کے لیے تھی تاہم بعد ازاں اس میں ’چھیڑنے والوں کو بھگاؤ‘ کا فیچر بھی شامل کیا گیا ۔
اس ایپلی کیشن کو اس وقت مقبولیت ملی جب ایک خاتون پاپ سٹار نے چھیڑے جانے کے بعد اس پر آن لائن بحث کا آغاز کیا ۔
ہوکیدو شہر میں دکان پر ملازمت کرنے والی 27 سالہ یو کمرا نے اے ایف پی کو بتایا کہ پہلے وہ دارالحکومت ٹوکیو جاتے ہوئے ٹرین کے سفر سے گھبراتی تھیں کیونکہ وہاں کوئی بھی چھیڑنے والا شخص آپ کو ہاتھ لگا کر چلا جاتا ہے اور ’مجھے بہت زیادہ محتاط رہنا پڑتا تھا‘۔
ٹوکیو یونیورسٹی میں پڑھنے والی 21 سالہ رینا اوشی نے بتایا کہ وہ بھی اس ایپ کو ڈاؤن لوڈ کرنا چاہتی ہے کیونکہ کئی مرتبہ لوگ اس کو سفر کے دوران چھو کر گزرتے ہیں۔
اے ایف پی کے مطابق ماہرین کا ماننا ہے کہ یہ موبائل فون ایپلی کیشن متاثرہ خواتین کے لیے ایک بہتر مددگار ثابت ہو رہی ہے۔