جاپان میں بچوں میں خود کشی کی شرح بڑھ گئی؟
ٹو کیو ...جاپان کی وزارت تعلیم نے انکشاف کیا ہے کہ ملک کے بچوں میں خودکشی کی شرح 30 سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی۔وزارت تعلیم کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا کہ 17-2016 کے مارچ تک مالی سال کے دوران ایلیمینٹری سے ہائی اسکول کے 250 بچوں نے اپنی جان لی۔ گزشتہ سال اسی عرصے میں 245 بچوں نے خودکشی کی تھی۔جاپان میں یہ گزشتہ 30 سالوں میں خوکشی کرنے والے بچوں کی سب سے بڑی تعداد ہے۔س سے قبل سب سے زیادہ خودکشی کے واقعات 1986 میں دیکھے گئے تھے جب 268 بچوں نے اپنی زندگی کا خاتمہ کر لیا تھا۔بچوں نے اس کی وجہ گھریلو مسائل، مستقبل کے حوالے سے پریشانی اور دیگر لوگوں کی جانب سے مذاق بنانا بتایا ہے۔ اسکول انتظامیہ کا کہنا ہے کہ 250 میں سے 140 بچوں کی خودکشی کی وجہ معلوم نہ ہو سکی ۔ انہوں نے اپنی موت سے قبل کوئی خط یا نوٹ لکھ کر وجوہ سے آگاہ نہیں کیا تھا۔2015 میں جاپانی کابینہ کے دفتر سے جاری ایک رپورٹ میں 1972 سے 2013 کے درمیان خودکشی کرنے والے بچوں کی اموات کا جائزہ لینے کے بعد کہا گیا تھا کہ یکم ستمبر کو اسکول کے آغاز کے موقع پر خودکشی کا رجحان عروج پر ہوتا ہے۔عالمی ادارہ صحت کے مطابق 2015 میں جاپان کا شمار ان ملکوں میں کیا گیا تھا جہاں خود کشی کا تناسب سب سے زیادہ تھا۔