Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

حرم پر قبضے کی منظر کشی کرنے والے سیریل پر تنازع

20 نومبر سنہ 1979 کو نماز فجر کے بعد جھیمان اور ان کے سلفی گروہ نے مسجد الحرام پر قبضہ کر کے پوری مسلم دنیا کو خوٖٖف زدہ کر دیا تھا۔
رواں سال سعودی عرب کی تاریخ میں پہلی بار اس واقعے کی منظر کشی ٹی وی سِیریل ’العاصوف‘ میں کی جا رہی ہے۔
ڈرامے کی 15ویں اور 16ویں قسط سعودی عرب میں سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ٹرینڈ بن گئی۔
صارفین نے عصر حاضر میں مسلم دنیا پر سانحہ حرم کے اثرات کے بارے میں ’العاصوف الیوم‘ کے نام سے ایک ہیش ٹیگ شروع کیا ہے اور اس پر اپنی رائے دے رہے ہیں۔
ڈرامے کی مذکورہ قسطوں میں دکھایا گیا کہ جھیمان العتیبی اور اس کا حامی گروہ حرم مکی پر کس طرح قبضہ کر رہا ہے۔ سوشل میڈیا پر بعض صارفین نے واقعے کو یاد کرتے ہوئے اس ڈرامے کی تعریف کی ہے تو کچھ خانہ کعبہ کی ناکہ بندی اور حرم پر قبضے کی منظر کشی پر شدید غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے ڈرامے کے بائیکاٹ کی اپیل کر رہے ہیں۔
ناصر القصبی کے سیریل پر سوشل میڈیا میں نکتہ چینی نئی بات نہیں۔ گذشتہ برس رمضان میں جب 'العاصوف' کا پہلا حصہ پیش کیا گیا تھا تب بھی اس پر ہنگامہ ہوا تھا۔ روایت پسند سعودیوں نے موقف اختیار کیا تھا کہ اگر اس کی تمام تفصیلات پیش کی گئیں تو اس سے سعودی معاشرہ بدنام ہوگا جبکہ کچھ ناظرین نے اس کی حمایت کی تھی۔
اس حملے پر ایک ڈرامہ سیریل بنایا گیا ہے
اس حملے پر ایک ڈرامہ سیریل بنایا گیا ہے

ان ناظرین کے مطابق 'العاصوف' زمینی حقائق پیش کر رہا ہے اور یہ ڈرامہ سعودی آرٹ کی تاریخ میں اہم موڑ ثابت ہو گا۔
اب ٹوئٹر پر نئی بحث کے جنم لینے کے بعد معروف سعودی صحافی جمال بنون نے ٹویٹ کیا کہ ’میں حرم پر قبضے کی تفصیلات کا شاہد ہوں، ہمارا گھر حرم کے قریب واقع تھا۔ میں اس وقت ثانوی سکول میں 11ویں جماعت کا طالب علم تھا۔ ہم نے پہلی بار تیز رفتار طیارے اور بکتر بند گاڑیاں دیکھی تھیں۔ پہلی بار ہمیں کرفیو کا مطلب معلوم ہوا تھا۔ آنسو گیس کا مشاہدہ بھی پہلی بار ہوا تھا۔'
ایک اور صارف محمد الصبان نے لکھا کہ 'میں نے آج پہلی بار العاصوف سیرئل دیکھی، اس میں حرم پر جھیمان کے قبضے کا قصہ دکھایا گیا۔ مجھے اس بات پر حیرت ہوئی کہ سیریل میں اہل مکہ کے کردار کو نظر انداز کر دیا گیا ہے۔ مکہ کے باشندوں نے اپنے قائدین اور بہادر سپاہیوں کی بڑھ چڑھ کر مدد کی تھی۔ انہوں نے جان کے نذرانے پیش کیے تھے۔ اس وقت کے قائدین نے اہل مکہ کی قربانیوں کا اعتراف بھی کیا تھا۔'
الواعی نامی ایک صارف نے 90 کی دہائی کے بعد پیدا ہونے والے سعودی شہریوں اور غیر ملکیوں کو مخاطب کرتے ہوئے لکھا کہ 'بعض رسم و رواج دین کے خلاف ہو سکتی ہیں۔ اسلام سے ناواقفیت بھی ممکن ہے تاہم العاصوف میں جو گندا ماحول دکھایا گیا ہے اس کا سعودی عرب کے روایت پسند معاشرے سے کوئی تعلق نہیں۔ یہ گندا معاشرہ ڈرامے کے سکرپٹ رائٹر، اداکاروں اور اس کے ذمہ داران کے ذہنوں کے سوا کہیں نظر نہیں آتا۔'

اس ڈرامہ سیریل کے ہیرو ناصر القصبی ہیں

سوشل میڈیا کی معروف شخصیت، ابلاغی مشیر اور ٹی وی اناؤنسر ولید الفراج ان لوگوں میں سے ایک ہیں جنہوں نے العاصوف ڈرامے میں اداکاروں کے کام کو سراہا ہے۔
ولید الفراج نے اپنے تبصرے میں تحریر کیا کہ ’قابل تعریف کام ہے، کہانی پُر اثر ہے۔ اس کی بدولت سعودی ڈرامہ نئے دور میں داخل ہو گیا۔ ثانوی درجے کے سماجی مسائل کو پسِ پشت ڈال کر مضمون اور انداز ہر لحاظ سے اچھوتا کام پیش کر رہے ہیں۔ میں ایم بی سی گروپ کا شکریہ ادا کرتا ہوں اور اس جرات مندانہ تخلیق کے لیے کام کرنے والے ہر فرد کو سلام کرتا ہوں۔'
کئی صارفین نے العاصوف کی تازہ قسطیں دیکھ کر حرم پر قبضے کی تفصیلات تاریخی حوالوں کی مدد سے بیان کی ہیں۔ انہوں نے ایسی کتابوں کے سرورق بھی پیش کیے ہیں جن میں حرم پر قبضے کی تاریخ معتبر حوالوں سے بیان کی گئی ہے۔

شیئر: