سرکاری عمارت کے اندر فائرنگ کرنے والا شخص سرکاری ملازم تھا،تصویر اے ایف پی
امریکہ کی ریاست ورجینیا میں پولیس کا کہنا ہے کہ طویل عرصے سے سرکاری ملازمت کرنے والے حملہ آور نے جمعہ کو سرکاری عمارت کے اندر اندھا دھند فائرنگ کی جس کے نتیجے میں 12 افراد ہلاک جبکہ چھ زخمی ہوگئے۔
فرانسیسی خبررساں ادارے اے ایف پی کے مطابق پولیس کمشنر جیمز کارویرا نے میڈیا کو بتایا کہ پولیس کی جوابی فائرنگ میں حملہ آور بھی مارا گیا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ حملہ مقامی وقت کے مطابق شام 4 بجے ہوا جب حملہ آور نے ورجینیا بیچ میونسپل کمپلکس میں داخل ہوتے ہی لوگوں پر اندھا دھند فائرنگ شروع کر دی۔
کارویرا نے کہا کہ 12 ہلاکتیں موقع پر ہوئیں جبکہ چھ زخمیوں کو ہسپتال منتقل کیا گیا ہے۔
پولیس کمشنر نے حملہ آور کی شناخت ظاہر نہیں کی تاہم انہوں نے بتایا کہ وہ پبلک یوٹیلٹی ڈیپارٹمنٹ کے پرانے ملازم تھے۔ زخمیوں میں ایک پولیس آفیسر بھی شامل ہے۔
ورجینیا کی جس عمارت میں فائرنگ کا واقعہ پیش آیا ہے اس میں شہر کے پبلک ورکس اور یوٹیلٹیز کے دفاتر بھی ہیں۔
ورجینیا کے مئیر بوبی ڈائر نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ ورجینیا کی تاریخ کا 'المناک' دن ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ واقعہ کے متاثرین میں ہمارے دوست،ساتھی اورہمسائے شامل ہیں۔
پبلک یوٹیلٹیز کے ایک ملازم میگان بینٹن نے ایک مقامی ٹی وی کو بتایا کہ حملے کے دوران وہ اور ان کے 20 ساتھی کولیگ ایک کمرے میں چھپ گئے اور ایک ڈیسک کی مدد سے انہوں نے کمرے کے دورازے کو بند رکھا۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ زیادہ سے زیادہ لوگوں کو بچانا چاہتے تھے اس لیے وہ اپنے فون کے ذریعے 911 سے رابطے میں رہے تاکہ پولیس جلدی پہنچ سکے۔ لیکن پولیس نے آنے میں دیر کردی اور ایسا لگ رہا تھا کہ کئی گھنٹے گزر چکے ہیں۔‘
’ہمیں فائرنگ کی آوازیں سنائی دیں، ہم مسلسل فائرنگ کی آوازیں سنتے گئے اور اس کے ساتھ ہمیں پولیس اہلکاروں کی’نیچے اترو‘ کہنے کی آواز بھی مسلسل سنائی دے رہی تھی۔‘
بینٹن نے مزید بتایا کہ حملے میں زندہ بچ جانے کے بعد وہ صرف اتنا چاہتی ہیں کہ اپنے گھر جائیں اور اپنے گھر والوں سے گلے ملیں۔
پولیس کمشنر کارویرا کا کہنا ہے کہ ایف بی آئی سمیت متعدد قانون نافذ کرنے والے ادارے واقعہ کی شدت،نوعیت اور اہمیت کی وجہ سے رات سے جائے وقوعہ پر موجود ہیں اور واقعے کی تفتیش جاری ہے۔
ان کہا کہنا تھا کہ ’اس وقت ان کے سامنے جوابات سے زیادہ سوالات کھڑے ہیں۔‘
دریں اثنا وائٹ ہاؤس نے ایک بیان میں کہا ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو واقعے کے بارے میں بریفنگ دی گئی ہے۔
واشنگٹن کے گن وائلنس آرکائیوں کے مطابق ورجینیا کا واقعہ اس سال امریکہ میں بڑے پیمانے پر حملے (ماس شوٹنگ) کا 150 واں واقعہ ہے۔