Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

جدہ میں 45 ایشیائی جواری رنگے ہاتھوں گرفتار

سعودی عرب کے شہر جدہ میں السلامہ اور الفیصلیہ کے علاقوں میں جوئے کے دو اڈوں پر چھاپوں کے دوران 45 ایشیائی باشندے گرفتار کر لیے گئے ہیں اور ان گرفتاریوں نے سعودی عرب میں کھیلی جانے والی تھائی لاٹری سے متعلق بہت سارے سوالات کھڑے کر دیے ہیں۔
 سعودی عرب میں آن لائن لاٹری کلبز کا قصہ کیا ہے اورعربوں کے معروف کھیل بلوت کا جوئے سے کیا تعلق ہے؟ سوالات یہ ہیں کہ کیا سعودی عرب میں جوا کھیلنے کی اجازت ہے اور تھائی لاٹری کا شوق کہاں اور کیسے پورا کیا جا رہا ہے؟
حالیہ گرفتاریوں کے حوالے سے جدہ پولیس ذرائع نے ’عاجل‘ ویب سائٹ کو بتایا کہ السلامہ محلے میں جوئے کے ایک اڈے کی اطلاع ملنے پر چھاپہ مارا گیا جہاں 15ایشیائی جوا کھیلتے ہوئے پکڑے گئے۔ دوسری جانب الفیصلیہ محلے میں بھی جوئے کے ایک اڈے کی رپورٹ ملی تھی۔ وہاں چھاپہ مارنے پر مختلف ایشیائی ممالک کے 30 جواری گرفتار کئے گئے۔

جدہ پولیس نے جوئے کے ایک اڈے پر چھاپہ مار کر مختلف ایشیائی ممالک کے 30 جواری گرفتار کر لیے

جدہ پولیس کا کہنا ہے کہ سعودی عرب میں جوا کھیلنے پر پابندی ہے اور یہاں قانون کے مطابق کوئی بھی شخص، چاہے وہ مقامی ہو یا غیر ملکی، جوا نہیں کھیل سکتا۔ یہ سماجی جرم اور مذہبی احکامات کی خلاف ورزی ہے۔ اس لیے جہاں بھی جوئے کا اڈہ قائم کرنے یا جوا کھیلنے کی اطلاع ملتی ہے فوری طور پر قانون نافذ کرنے والے ادارے حرکت میں آجاتے ہیں۔

 کیا سعودی عرب میں جوا کھیلنے کی اجازت ہے؟

سعودی عرب میں اسلامی شریعت نافذ ہے۔ یہاں ممتازعلماء کا بورڈ قانون سازی میں اہم کردارادا کرتا ہے۔ سماجی آداب کے تحفظ اور سماجی خلاف ورزیوں کا نوٹس لینے کے لیے سعودی عرب میں امر بالمعروف و نہی عن المنکر کے نام سے ایک ادارہ موجود ہے۔ اس ادارے کا نام دو اہم جملوں کا مرکب ہے۔ پہلا جملہ امر بالمعروف ہے جس کے معنی بھلائی کی تلقین کرنا اوردوسرا جملہ نہی عن المنکر ہے جس کے معنی ہیں برائی سے روکنا۔
یہاں بھلائی اور برائی سے مراد ہر وہ بھلائی اور برائی ہے جس کی نشاندہی قرآن و سنت یا ان میں سے کسی ایک میں کی گئی ہو۔ جوئے کو اسلامی شریعت میں بدی سمجھا جاتا ہے لہٰذا سعودی عرب میں جوا کھیلنے کی قطعاً اجازت نہیں ہے۔

 سعودی عرب میں تھائی لاٹری کا شوق کہاں اور کیسے پورا کیا جا رہا ہے؟

سعودی عرب کا شمار دنیا کے ان ممالک میں ہوتا ہے جہاں غیر ملکی بہت بڑی تعداد میں آباد ہیں اور سب سے زیادہ ایشیائی ممالک کے باشندے ہیں۔ ان باشندوں میں تھائی لاٹری کھیلنے کا رواج بہت پہلے سے چلا آ رہا ہے۔ سعودی عرب میں بھی وہ اپنا یہ شوق اپنے انداز سے پورا کرنے کے جتن کرتے رہتے ہیں۔ تھائی لاٹری کھیلنے میں بنگلہ دیشی، انڈین ، پاکستانی، انڈونیشین اور تھائی شہری پیش پیش ہیں۔
سعودی عرب کے تمام بڑے شہروں خصوصاً قصبوں اورمحلوں میں عموماً تھائی لاٹری کا شوق پورا کرنے والے باقاعدہ اپنا ایک نیٹ ورک قائم کئے ہوئے ہیں۔
جدہ نیٹ ورک کو مبینہ طور پر ایک بنگلہ دیشی شخص چلا تا ہے جس کا رابطہ براہ راست تھائی لینڈ میں لاٹری کے مرکزی دفتر سے رہتا ہے۔ اس حوالے سے ایک لیموزین کے ڈرائیور نے اردونیوز کو بتایا کہ تھائی لاٹری کا آغاز ہر ہفتے تھائی لینڈ سے ہوتا ہے۔ اس کے مخصوص کوڈ نمبر فوری طور پر جدہ نیٹ ورک کے بنگلہ دیشی سربراہ کے پاس آجاتے ہیں اور پھر جیتنے والوں کے نمبروں کا اعلان کیا جاتا ہے۔ لگ بھگ یہی سلسلہ سعودی عرب کے دیگر شہروں اور علاقو ں میں بھی رائج ہے۔
 تھائی لاٹری کھیلنے والے افراد بڑے منظم ہیں اور ایک دوسرے کے راز کی حفاظت کرتے ہیں۔ شروع میں لوگ انجانے میں یہ کھیل کھلے مقامات پر بھی کھیل لیا کرتے تھے تاہم جب سے گرفتاریوں کے سلسلے میں شدت آئی ہے تب سے انہوں نے لاٹری کے خفیہ اڈے قائم کرنا شروع کردیے ہیں۔

جوئے کو اسلامی شریعت میں بدی سمجھا جاتا ہے لہٰذا سعودی عرب میں جوا کھیلنے کی قطعاً اجازت نہیں

 کیا سعودی شہری جوئے کا شوق کرتے ہیں یا نہیں؟

اس حوالے سے بہت ساری باتیں کہی جارہی ہیں۔ سوشل میڈیا کی رپورٹ یہ ہے کہ سعودی شہری اندرون ملک جوا نہیں کھیل سکتے اس لئے وہ اپنا شوق پورا کرنے کیلئے مصر، یورپ اور امریکہ جیسے ممالک کا رخ کرتے ہیں اور وہاں نائٹ کلب میں پہنچ کر جوا کھیلتے ہیں۔

سعودی عرب میں آن لائن لاٹری کلبز کا قصہ کیا ہے؟

سوشل میڈیا ہی کی رپورٹ کے مطابق سعودی عرب میں بے شمار آن لائن لاٹری کلبز چل رہے ہیں ان میں سے چند نمایاں کلبزکا یہاں ذکر کیا جا رہا ہے۔

888 کلب 

یہ سعود ی عرب کا مقبول ترین کلب مانا جاتا ہے۔ یہاں سعودی کھلاڑیوں کے لئے بہت ساری گیمز رکھی گئی ہیں۔ یہ اول آنے والے کھلاڑی کو نہ صرف مقررہ رقم دیتا ہے بلکہ بونس کے نام پر 1400 تک ڈالرز تک بھی پیش کرتا ہے۔ یہاں پوکر، رولٹ، بلیک جیک اور نیوسلوٹس گیمز موجود ہیں۔

  ریف کلب

بتایا جارہا ہے کہ اس کلب نے ریکارڈ وقت میں اپنی حیثیت منوا لی ہے۔ یہ اپنے کھلاڑیوں کو خصوصی ترغیبات بھی دے رہا ہے جو کھلاڑی پہلی بار جتنی رقم جمع کراتا ہے اس میں کلب کی جانب سے اپنے طور پر اضافہ کردیا جاتا ہے۔

بیٹ 365 کلب

یہ بنیادی طور پر برطانوی کمپنی ہے اور اس کا شمار دنیا کے بہترین کلبز میں ہوتا ہے۔ سعودیوں کو یہ کلب بے حد پسند ہے اس سے 400 ڈالرز تک کا بونس بھی ملتا ہے۔

مینشن کلب

 یہ اپنے کھلاڑیوں کا خیر مقدم پانچ ہزار ڈالر کے کارڈ سے کرتا ہے۔ سعودی کھلاڑیوں کو پوکر، رولٹ ، بلیک جیک گیمز کھیلنے کی سہولت بھی مہیا کرتا ہے۔

جس کھیل کو جوا مشہور کردیا گیا تھا وہ جوا نہیں تھا بلکہ سعودی عرب کا مشہور ترین کھیل بلوت تھا

عربوں کے معروف کھیل بلوت کا جوئے سے کیا تعلق ہے؟

گذشتہ دنوں سوشل میڈیا پر سعودی عرب میں جوا کلب کھولنے کی خبر نے ہنگامہ برپا کردیا تھا۔ تصاویر بھی وائرل ہوگئی تھیں جن میں کئی سعودی شہری ایک میز کے اطراف بیٹھے ہوئے نظر آرہے تھے۔ انتہائی پرجوش طریقے سے پتے پھینک رہے تھے۔ سوشل میڈیا پر یہ شورمچ گیا تھا کہ سعودی عرب میں جوا کلب کھول دیا گیا ہے اور مقامی شہری مذہبی تعلیمات کو پس پشت ڈال کر جوئے کا شوق پورا کررہے ہیں۔
تحقیقات سے پتہ چلا کہ جس کھیل کو جوا مشہور کردیا گیا تھا وہ جوا نہیں بلکہ سعودی عرب کا مشہور ترین کھیل بلوت تھا۔
یہ ایسا کھیل ہے جو دوست احباب مل جل کر کھیلتے ہیں۔ سعودی خواتین بھی اس میں حصہ لیتی ہیں۔ یہ شطرنج جیسا ہے اور سعودی عرب کی آن لائن سپورٹس آرگنائزیشن میں اس کی رجسٹریشن موجود ہے۔ اس کھیل میں رقم لگانے کی اجازت نہیں ہے البتہ کامیاب کھلاڑی کو انعام ضرور دیا جاتا ہے۔
اس پر مزید ہنگامہ اس وقت ہوا جب مکہ میں مسجد الحرام کے سابق امام عادل کلبانی بھی مذکورہ کھیل میں حصہ لیتے ہوئے نظر آئے۔ وہ بلوت کی ٹیبل کے اطراف بیٹھے کھلاڑیوں سے پیا ر ومحبت کے ساتھ باتیں کررہے تھے۔ یہ منظر دیکھ کر لوگوں نے افواہ پھیلا دی کہ شیخ کلبانی بھی جوا کھیلنے لگے ہیں۔
شیخ کلبانی نے اس کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ وہ جوئے کے خلاف تھے، ہیں اور رہیں گے۔ جہاں تک بلوت کا تعلق ہے تو اس کھیل میں کوئی قباحت نہیں، بس شرط یہی ہے کہ اس میں پیسہ نہ لگایا جائے۔ اس کھیل کا جوئے سے کوئی تعلق نہیں۔ 

شیئر: