کشمیر:’پاکستان کا موازنہ انڈیا کے ساتھ نہ کیا جائے‘
کشمیر:’پاکستان کا موازنہ انڈیا کے ساتھ نہ کیا جائے‘
پیر 8 جولائی 2019 3:00
اقوام متحدہ کے مطابق پاکستان نے ایک بار پھر ’رپورٹ کو خوش آمدید‘ کہا ہے۔ فوٹو اے ایف پی
اقوام متحدہ نے ایک بار پھر انڈیا کے زیرانتظام کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی عالمی تحقیقات پر زور دیا ہے۔
پاکستان کی جانب سے اس رپورٹ کا خیر مقدم کیا گیا ہے تاہم ساتھ ہی ساتھ ہی بھی کہا گیا ہے کہ انڈیا کے زیر انتظام کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں کا پاکستان کے زیر انتظام کشمیر اور گلگت بلتستان میں موجودہ ماحول سے ہرگز کوئی موازنہ نہیں۔
پاکستان کے دفتر خارجہ کی جانب سے جاری کیے گئے ایک بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ غیر ملکی سیاح پوری آزادی کے ساتھ پاکستانی کشمیر اور گلگت بلتستان آتے ہیں۔
خیال رہے کہ پیر کے روز اقوام متحدہ کے انسانی حقوق دفتر کی جانب سے جاری کی گئی رپورٹ میں کشمیر کے متنازع خطے میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر پاکستان اور انڈیا کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق کشمیر کے دو مختلف حصوں پر پاکستان اور انڈیا کا انتظامی کنٹرول ہے مگر شدت پسند کارروائیوں اور انڈیا سے آزادی کے لیے لڑنے والے گروہوں کے حملوں میں ہزاروں افراد مارے جا چکے ہیں۔
اقوام متحدہ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے پاکستان اور انڈیا نے کشمیر میں حالات کو بہتر بنانے کے لیے کوئی اقدامات نہیں کیے۔
رپورٹ کے مطابق انڈیا کے زیر انتظام کشمیر میں سکیورٹی فورسز کے اہلکاروں کی جانب سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر ان کے احتساب کا کوئی نظام نہیں۔
سنہ 2018 میں اقوام متحدہ کی کشمیر کے حوالے سے انسانی حقوق کی پہلی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ انڈیا نے سکیورٹی فورسز کے اہلکاروں کی جانب سے انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر ان کو کھلی چھوٹ دی۔
پاکستان اور انڈیا نے کشمیر میں حالات کو بہتر بنانے کے لیے کوئی اقدامات نہیں کیے، رپورٹ۔ فوٹو: اے ایف پی
پاکستان نے اقوام متحدہ کی 2018 کی رپورٹ کا خیرمقدم کیا تھا حالانکہ اس رپورٹ کے مطابق پاکستان کے زیرانتظام کشمیر سے معلومات اکٹھی کرنا مشکل تھا اور اس کی وجہ اظہار کی آزادی پر قدغن اور معلومات تک رسائی پر پابندی کو قرار دیا گیا۔
پیر کو جاری کی گئی رپورٹ کے مطابق بنیادی مسئلے کے حل کے لیے کوئی اقدامات نہیں کیے گئے جس میں سب سے زیادہ قانونی بندشیں عائد کرنا بھی شامل ہے۔
کشمیر کے دو مختلف حصوں پر پاکستان اور انڈیا کا انتظامی کنٹرول ہے۔ فوٹو: اے ایف پی
تحقیقات کا نیا مطالبہ
رپورٹ میں پاکستان اور انڈیا دونوں کو سامنے لائے گئے مسائل کو حل کرنے میں ناکام قرار دیتے ہوئے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل سے دوبارہ مطالبہ کیا گیا ہے کہ ’کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی جامع آزادانہ عالمی تحقیقات‘ کرانے غور کیا جائے۔
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق دفتر کے مطابق دونوں ملکوں کو یہ رپورٹ گذشتہ ماہ دی گئی تھی۔
اقوام متحدہ کے مطابق انڈیا نے درخواست کی کہ اس رپورٹ کو شائع نہ کیا جائے۔ انڈیا نے رپورٹ کے مندرجات کو ’گمراہ کن اور انڈیا مخالف رجحان کے زیر اثر سیاست زدہ‘ قرار دیا ہے۔
خیال رہے کہ نئی دہلی نے اقوام متحدہ کی گذشتہ برس جاری کی گئی رپورٹ کو مسترد کرتے ہوئے بھی یہی الفاظ استعمال کیے تھے۔
اقوام متحدہ کے مطابق پاکستان نے ایک بار پھر ’رپورٹ کو خوش آمدید‘ کہا ہے۔
کشمیر کا خطہ سنہ 1947 کے بعد سے پاکستان اور انڈیا کے درمیان تنازع کی وجہ بنا ہوا ہے۔ دونوں ملکوں نے اقوام متحدہ سے کشمیر کے مستقبل کا فیصلہ کرنے کے لیے رجوع کر رکھا ہے۔