وزیر اعظم پاکستان عمران خان نے پارٹی رہنماؤں اور حکومتی ترجمانوں کے اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ مریم نواز کی طرف سے دکھائی گئی نیب عدالت کے جج کی مبینہ ویڈیو پر حکومت کی بجائے اگر عدلیہ خود نوٹس لے تو بہتر ہے۔
عمران خان نے پیر کو اسلام آباد میں اس اجلاس کی صدارت کی. اجلاس میں حکومتی ترجمانوں سمیت ارکان پارلیمنٹ اور پارٹی کے سینئیر رہنما بھی شرکت تھے۔
اجلاس میں شریک تحریک انصاف کے ایک رکن پارلیمنٹ نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اردو نیوز کو بتایا کہ ’اجلاس میں وزیر اعظم نے نیب کے جج ارشد ملک کی مبینہ ویڈیو کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ اس معاملے کی تحقیقات ہونا ضروری ہے تاہم اگر حکومت نے تحقیقات کروائیں تو اپوزیشن اس پر بھی تنقید کرے گی، ہم چاہتے ہیں کہ اس معاملے پر عدلیہ نوٹس لے۔‘
رکن پارلیمنٹ کے مطابق ’عمران خان نے اس معاملے پر مزید کہا کہ ملک کی عدالتیں آزاد ہیں اور اس معاملے پر ان کو ہی فیصلہ کرنا چاہیے. اداروں کو متنازع بنانے کی کوشش کی جا رہی جو کہ کامیاب نہیں ہونے دیں گے '
یاد رہے کہ سنیچر کو مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز نے لاہور میں پریس کانفرنس کے دوران احتساب عدالت کے جج ارشد ملک کی ایک مبینہ ویڈیو جاری کی تھی جس میں مریم نواز نے دعوی کیا تھا کہ نیب کے جج نے نواز شریف کے خلاف فیصلہ دباؤ کے تحت دینے کا اعتراف کیا ہے۔
تاہم اتوار کو جج ارشد ملک نے مبینہ ویڈیو کو جھوٹی اور جعلی قرار دیتے ہوئے اسے سیاق و سباق سے ہٹ کر پیش کرنے اور شریف خاندان کے خلاف مقدمات کے دوران رشوت کی پیشکش کرنے کے الزامات عائد کیے تھے۔
اس کے بعد وزیر اعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان نے کہا تھا کہ حکومت مریم نواز کی جانب سے دکھائی گئی ویڈیو کی فرانزک تحقیقات کروائے گی۔