پاکستان کے شہر کوئٹہ میں مبینہ طور پر سمگلرز کے تشدد سے ڈپٹی کلکٹر ڈاکٹر عبدالقدوس کی ہلاکت پر سوشل میڈیا پر افسوس کا اظہار کیا جا رہا ہے وہیں انصاف کی باتیں تو ہو رہی ہیں لیکن یہ سوالات بھی اٹھائے جا رہے ہیں کہ ایک اعلیٰ افسر کو اس طرح قتل کیا گیا تو عام شہریوں کے تحفظ کا ذمہ دار کون ہے۔
منگل کو کوئٹہ میں مبینہ طور پر سمگلروں کے تشدد سے زخمی ہونے والے پاکستان کسٹمز کے ایک اعلیٰ افسر زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گئے۔
پولیس نے افسر کے قتل کے الزام میں بدنام زمانہ سمگلر کو بھائی اور ملازم سمیت گرفتار کر لیا ہے۔
دوسری جانب ڈاکٹر عبدالقدوس شیخ کی ہلاکت پر سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے غم و غصے کا اظہار اب ٹرینڈ بن چکا ہے جس میں مطالبات سامنے آ رہے ہیں کہ قاتلوں کو جلد از جلد سزا سنا کر نشان عبرت بنایا جائے۔
ٹوئٹر پر بلال حیدر نام کے ایک صارف کا کہنا تھا کہ دنیا کی کوئی بھی طاقت اس بچی کو اس کا باپ واپس نہیں دے سکتی جو ڈاکڑ عبدالقدوس پیچھے چھوڑ گئے ہیں۔
ڈپٹی کمشنر اسلام آباد نے بھی ٹرینڈ میں حصہ لیتے ہو ئے اس خبر پر افسوس کا اظہار کیا۔ ان کا کہنا تھا ’میرے پاس الفاظ نہیں کہ میں ان کے خاندان کے اس نقصان کو بیان کر سکوں۔‘
سعد کا کہنا تھا کہ بلاشبہ ایسے معزز افسران کی کمی نہیں جو شدید دباؤ ہونے کے باوجود اپنی ذمہ داریوں کو احسن طریقے سے نبھا تے ہیں۔ ’انہوں نے پاکستان کی خاطر اپنی جان دے دی۔‘
خیال رہے کہ کوئٹہ کے تھانہ کیچی بیگ کے ایس ایچ او عبدالحئی کے مطابق کوئٹہ میں تعینات ڈپٹی کلکٹر پاکستان کسٹمز ڈاکٹر عبدالقدوس شیخ کو چار جولائی کی رات کوئٹہ کے علاقے سریاب روڈ پر گاہی خان چوک کے قریب نامعلوم افراد نے تشدد کا نشانہ بنایا تھا۔ وہ کوئٹہ کے قریب ضلع کچھی کے علاقے کولپور میں غیر قانونی طور پر تعمیراتی سامان اندرون ملک سمگل کرنے والی گاڑیوں کے خلاف کارروائی کر کے واپس کوئٹہ آرہے تھے۔
ایس ایچ او کے مطابق دو گاڑیوں میں سوار مسلح افراد نے رات قریباً ایک بجے تعاقب کے بعد ڈاکٹر عبدالقدوس شیخ کی گاڑی کو اسلحہ کے زور پر روکا اور انہیں گاڑی سے اتار کر کلاشنکوف کے بٹ سے شدید تشدد کا نشانہ بنایا۔ ان کے ہمراہ کسٹمز انسپکٹر غلام حسین بھی تھے تاہم سمگلروں نے صرف ڈپٹی کلکٹر کو زدوکوب کیا۔
کوئٹہ میں پاکستان کسٹمز کے ترجمان ڈاکٹر عطا بڑیچ نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’عبدالقدوس شیخ کو سر، سینے اور پیٹ میں شدید زخم آئے تھے، ان کا دماغ اور پھیپڑے متاثر ہوئے تھے جس کی وجہ سے وہ کوما میں چلے گئے تھے۔
ڈاکٹر عطا بڑیچ کے مطابق پہلے انہیں سول ہسپتال کوئٹہ کے ٹراما ایمرجنسی سینٹر اور پھر ملٹری ہسپتال منتقل کیا گیا۔ صحت میں کوئی بہتری نہ آنے پر انہیں مزید علاج کے لیے کراچی کے نجی ہسپتال پہنچایا گیا جہاں وہ رات گئے دم توڑ گئے۔‘
انہوں نے مزید بتایا کہ سندھ کے علاقے خیر پور سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹر عبدالقدوس شیخ گریڈ 18کے افسر تھے اور وہ دو ماہ قبل ہی کوئٹہ میں پاکستان کسٹمز کے شعبہ انسداد سمگلنگ کے ڈپٹی کلکٹر کے طور پر تعینات ہوئے تھے۔
ان کے مطابق ڈاکٹر عبدالقدوس نے کوئٹہ، خضدار، کولپور اور ڈیرہ مراد جمالی میں فرائض انجام دیتے ہوئے سمگلنگ کی روک تھام کے لیے مؤثر کارروائیاں کیں جس کے وجہ سے انہیں سمگلروں کی جانب سے دھمکیاں بھی مل رہی تھیں۔
ڈپٹی انسپکٹر جنرل پولیس کوئٹہ عبدالرزاق چیمہ کے مطابق عبدالقدوس شیخ نے آخری کارروائی کولپور میں کی تھی جہاں انہوں نے کوئٹہ سے ٹائلز لاہور لے کر جانے والی ایک گاڑی کو جنرل ڈکلیریشن سرٹیفکیٹ نہ ہونے کی وجہ سے روکا تھا۔ یہ گاڑی بدنام زمانہ سمگلر صادق ادوزئی کی تھی ۔
’ہمارا شبہ ہے کہ کسٹمز افسر پر تشدد اسی اسمگلر کی ایماءپر ہوا ہے۔ ہم نے صادق ادوزئی، ان کے بھائی طوفان اور ایک ملازم احمد شاہ کو کوئٹہ کے علاقے سیٹلائٹ ٹاﺅن سے گرفتار کرلیا ہے۔ تینوں ملزمان کا ریمانڈ حاصل کرنے کے لیے انہیں عدالت میں پیش کیا جارہا ہے جس کے بعد ان سے مزید تفتیش کی جائے گی۔‘
