پاکستان اور انڈیا کے درمیان کیا یہ نئے دور کی شروعات ہیں؟
ہفتہ 13 جولائی 2019 3:00
زبیر علی خان -اردو نیوز، اسلام آباد
پاکستان اور انڈیا کے درمیان 15 ماہ بعد ’ٹریک ٹو ڈائیلاگ‘ کا پہلا دور پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد میں ہوا جس میں پاکستان اور انڈیا سے چھ رکنی وفد نے شرکت کی۔
اس سے قبل گزشتہ برس اپریل میں دونوں ممالک کے درمیان اس سطح کے ڈائیلاگ کا انعقاد ہوا تھا۔
ماہرین پاکستان اور انڈیا کے درمیان کشیدہ صورتحال میں اس ڈائیلاگ کو کار آمد قرار دے رہے ہیں۔
’سیاست اور حجت سے باہر نئے دور کی شروعات‘ کے عنوان سے جمعے سے شروع ہونے والے ٹریک ٹو ڈائیلاگ کا مقصد دونوں ممالک کے نوجوانوں میں پالیسی سازی میں کردار ادا کرنے کی اہمیت کو اجاگر کرنا ہے۔
ڈائیلاگ کے دوسرے روز ہفتے کو پاکستان کے سیکرٹری خارجہ سہیل محمود اور بھارتی ہائی کمشنر تقریب میں مدعو تھے لیکن دونوں نے اپنی مصروفیات کی وجہ سے اس میں شرکت نہیں کی۔
ٹریک ٹو ڈائیلاگ کی اہمیت کیا ہے؟
پارلیمانی سیکرٹری برائے خارجہ امور عندلیب عباس نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا پاکستانی حکومت انڈیا کے ساتھ امن کی خواہاں ہے، انڈیا کی جانب سے مثبت جواب ملے یا نہ ملے، امن کے لیے ہم کوششیں جاری رکھیں گے۔ انہوں نے کہا دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی کو دور کرنے کا واحد راستہ مذاکرات ہی ہیں۔
’یہ وقت طلب ضرور ہے لیکن پر امید ہیں کہ جلد ہم مذاکرات کی ٹیبل پر آئیں گے۔‘
عندلیب عباس نے مزید کہا کہ انڈیا کے الیکشن کے بعد حالات ضرور تبدیل ہوں گے۔ خطے کے استحکام کے لیے تمام ممالک کو مل کر چلنا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ کرتارپور کوریڈور دونوں ممالک کو قریب لانے میں اہم کردار ادا کرے گا۔ دونوں ممالک کے درمیان جب تعلقات استوار ہوں گے تو حکومتوں کو بھی مذاکرات کی میز پر آنا ہوں گا۔
ماہر خارجہ امور رؤف حسن کہتے ہیں کہ دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی کو دور کرنے کے لیے ٹریک ٹو ڈپلومیسی کی کافی اہمیت ہے، اس سے مخلتف شعبوں سے تعلق رکھنے والے دونوں ممالک کے شہریوں کی رائے سامنے آتی ہے اور ماضی میں بھی اس کے ذریعے ہی دوطرفہ مذاکرات کا آغاز ہوا ہے۔
دوسری طرف پاکستان اور انڈیا کے نوجوان بھی دونوں ممالک کے اچھے تعلقات قائم ہونے کے لیے پرامید ہیں۔
انڈین وفد میں شامل نئی دہلی کی پورشیا کونراڈ پُر امید ہیں کہ دونوں ممالک کے شہری مل کر خطے کی ترقی میں اپنا کردار ادا کریں گے۔
انہوں نے اردو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ’ہم سب امن چاہتے ہیں اور اس دو روزہ مباحثے کے دوران کافی مثبت باتیں کی گئی ہیں، ہم سمجھتے ہیں کہ دونوں ممالک کی حکومتیں ہماری تجاویز سنیں اور مل کر آگے کی طرف بڑھا جائے۔‘
پورشیا کونراڈ نے کہا کہ حکومتوں کے درمیان کشیدگی کی صورتحال میں ٹریک ٹو ڈائیلاگ کا مقصد دونوں ممالک کے شہریوں کو اس کشیدگی سے نکالنے کے لیے ایک پلیٹ فارم مہیا کرنا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ دونوں ممالک کے شہریوں کو مختلف شعبوں میں ایک دوسرے کے ساتھ تعلقات استوار کرنے کی ضرورت ہے۔ ’ٹیکنالوجی، تجارت یا مل کر مختلف شعبوں میں تحقیق کے ذریعے ہم کافی بہتری لا سکتے ہیں۔‘
پاکستانی وفد میں شامل سلمان خان نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا ماضی میں دونوں ممالک کافی قریب آئے لیکن بد قسمتی سے ان کے درمیان مذاکرات کا عمل منجمند رہا جس سے امن عمل متاثر ہوا ہے۔
انہوں نے کہا ’دونوں ممالک کے درمیان بات چیت جاری رہنا ضروری ہے، جب آپ بات نہیں کریں گے تو کشیدگی کی طرف ہی جائے گی۔‘
’نئی حکومتیں مذاکرات کی ٹیبل پر آئیں گی‘
پورشیا کونراڈ کہتی ہیں ’عمران خان اور نریندر مودی دونوں کو اپنے اپنے ملک میں عوام کی بڑی تعداد کی حمایت حاصل ہے لہذا میرا خیال ہے کہ دونوں رہنما مذاکرات کی میز پر آئیں گے، اس کے علاوہ کوئی حل نہیں۔‘
سلمان خان سمجھتے ہیں دونوں ممالک کے درمیان تجارت اور دیگر شعبوں میں رابطے بحال رہے تو مسئلہ کشمیر پر بھی ایک دن بات ضرور ہوگی۔ سلمان خان سمجھتے ہیں کہ جن مسائل پر بات ہو سکتی ہے ان سے مذاکرات کا آغاز ہونا چاہیے تاکہ آگے چل کر پیچیدہ مسائل کا حل بھی بات چیت کے ذریعے ہی نکل سکے۔
پاکستان اور انڈیا کے درمیان ٹریک ٹو ڈائیلاگ کا پہلا مرحلہ سنیچر کے روز اسلام آباد میں اختتام پذیر ہوا۔ ڈائیلاگ کا دوسرا دور نئی دہلی میں رواں برس ستمبر میں ہوگا۔