آئل ٹینکر پر ایرانی قبضہ، برطانیہ کا ہنگامی اجلاس آج ہوگا
آئل ٹینکر پر ایرانی قبضہ، برطانیہ کا ہنگامی اجلاس آج ہوگا
پیر 22 جولائی 2019 7:18
برطانوی وزیراعظم تھریسامے برطانوی ہنگامی کمیٹی کے اجلاس کی صدارت کریں گی۔(فوٹو: اے ایف پی)
ایران نےخبردار کیا کہ برطانوی آئل ٹینکر جس پر آبنائے ہرمز میں قبضہ کیا گیا تھا، کی قسمت کا فیصلہ تحقیقات کے بعد ہوگا۔ برطانیہ نے تہران کے اس اقدام کے بعد آج پیر کو ہنگامی سکیورٹی اجلاس طلب کرلیا ہے۔
فرانسیسی خبررساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق ایرانی انتظامیہ نے جمعہ کو آبنائے ہرمز میں برطانوی آئل ٹینکر ’سٹینا امپیروُ جس میں عملے کے 23 افراد سوار تھے،پر قبضہ کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔
ایران نے برطانوی آئل ٹینکر پر پاسداران انقلاب کے اہلکاروں کے قبضے کی کارروائی کی ویڈیو جاری کردی ہے جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ 4 کشتیوں نے آئل ٹینکر کو چاروں طرف سے حصار میں لے رکھا ہے اور ایک ملٹری ہیلی کاپٹر آئل ٹینکر کے اوپر محو پرواز ہے۔
آڈیو ریکارڈنگ میں ایک ایرانی آفیسر کو ٹینکر کو فوری اپنا رخ بدلنے کا حکم دیتے سنا جاسکتا ہے۔ آفیسر کا کہنا تھا کہ ’اگر حکم مانو گے تو محفوظ رہو گے۔‘
برطانوی وزیراعظم تھریسامے آج پیر کو آئل ٹینکر پر ایرانی قبضے پر تبادلہ خیال کے لیے متعلق برطانوی ہنگامی کمیٹی کے اجلاس کی صدارت کریں گی۔ اجلاس میں وزرا،سکیورٹی، انٹیلی جنس اور عسکری حکام شرکت کریں گے۔
برطانوی وزیر خارجہ جیرمی ہنٹ نے ایران کی طرف سے اپنے آئل ٹینکر پر قبضے پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر ایران نے اس ٹینکر کو نہ چھوڑا تو اس کے سنگین نتائج برآمد ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ یہ ایک پریشان کن پیش رفت ہے اور 'ایران شاید غیرقانونی اور عدم استحکام کا باعث بننے والا خطرناک رویہ اختیار کر رہا ہے۔‘ انہوں نے واضح کیا ہے کہ لندن حکومت اپنے بحری جہاز کا تحفظ یقینی بنائے گی۔ تاہم انہوں نے کہا کہ وہ اس تناظر میں فوجی راستہ اختیار کرنے کا ارادہ نہیں رکھتے۔
ایران نے آئل ٹینکر پر قبضے کے بعد اس کے خلاف تحقیقات کا آغاز کردیا ہے۔ آئل ٹینکر میں سوار عملے میں سے 18 انڈین، ایک فلپائنی،تین روسی جبکہ ایک کا تعلق لیٹویا سے ہے۔
اقوام متحدہ میں برطانیہ کے مندوب نے ایران کے ان الزامات کو مسترد کیا ہے جن میں برطانیہ کو’غیرقانونی مداخلت‘ کا ذمہ دار ٹھہرایا گیا تھا۔
اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل کو لکھے گئے خط میں برطانوی مندوب جوناتھن ایلن نے کہا کہ ’بحری جہاز عمانی پانیوں میں تھا اور وہ آبنائے ہرمز سے گزرنے کا اپنا قانونی حق استعمال کررہا تھا۔‘
واضح رہے کہ خلیج میں رواں سال مئی سے کشیدگی اس وقت بڑھی جب امریکہ نے ایران کو خطرہ قرار دیتے ہوئے خطے میں اپنی عسکری طاقت بڑھا دی تھی۔
پینٹاگون اور تہران کے درمیان تعلقات گذشتہ سال اس وقت کشیدہ ہوئے جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 2015 میں ایران اور عالمی طاقتوں کے مابین نیوکلیئر ڈیل سے علیحدگی اختیار کرلی تھی۔