مسئلہ کشمیر پر ثالثی :کون سچ کہہ رہا ہے،امریکہ یا انڈیا؟
امریکی صدر ٹرمپ کے اس بیان پر کہ انڈین وزیراعظم نریندر مودی نے مسئلہ کشمیر پر ثالثی کے لئے کہا تھا ایک گھنٹے کے بعد ہی انڈیا کی تردید آ گئی۔
انڈین وزارت خارجہ کے ترجمان رویش کمار نے ایک بیان میں کہا ہے کہ وزیراعظم مودی نےامریکہ سے ایسی کوئی درخواست نہیں کی۔
وائٹ ہاﺅس کے ترجمان نے نئی دہلی کی تردید پر تبصرے سے گریز کیا ہے۔ اس متضاد صورت حال کے بعد مبصرین یہ سوال اٹھا رہے ہیں کہ امریکہ اور انڈیا دونوں میں سے کو ن سچ کہہ رہا ہے۔
واضح رہے کہ صدر ٹرمپ کی جانب سے کشمیر پر ثالثی کی پیش کش پیر کو وزیراعظم عمران خان سے وائٹ ہاؤس میں ملاقات کے موقع پر کی گئی۔
صدر ٹرمپ کا کہنا تھا ’حال ہی میں ملاقات کے دوران مودی نے پوچھا کہ کیا آپ اس معاملے پر ثالث بننا چاہیں گے؟ میں نے پوچھا کہاں؟ تو انھوں نے کہا کشمیر۔
امریکی صدر نے یہ بھی کہا ’ اگر میں مدد کر سکوں تو بخوشی ثالث کا کردار نبھانے کے لیے تیار ہوں۔ اگر میں کوئی مدد کر سکتا ہوں تو مجھے ضرور بتائیں۔'
یاد رہے کہ صدر ٹرمپ اور انڈین وزیر اعظم مودی کی ملاقات گذشہ ماہ جی 20 کے موقع پر جاپان میں ہوئی تھی۔
صدر ٹرمپ کی جانب سے ثالثی کی پیش کش پر وزیر اعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ وہ اپنی جانب سے انڈیا کے ساتھ مذاکرات شروع کرنے کی کوشش کر چکے ہیں۔ اگر ٹرمپ مسئلہ کشمیر حل کرا سکیں تو کروڑوں افراد کی دعائیں ساتھ ہوں گی۔
انڈین وزارت خارجہ کے ترجمان رویش کمار نے ٹوئٹر پر بیان میں موقف اختیار کیا کہ وزیراعظم نریندر مودی کی جانب سے ایسی کوئی درخواست نہیں کی گئی کہ امریکہ مسئلہ کشمیر پر ثالثی کرے۔ انڈیا کا ہمیشہ یہ موقف رہا ہے کہ پاکستان کے ساتھ تمام تصفیہ طلب معاملات پر صرف دو طرفہ طور پر بات چیت ہو سکتی ہے۔ اس کے لئے سرحد پار سے دہشت گردی کا خاتمہ ضروری ہے۔‘
ترجمان کا مزید کہنا تھا ’شملہ معاہدہ اور لاہور اعلامیہ انڈیا اور پاکستان کے درمیان تمام معاملات حل کرنے کے لیے بنیاد فراہم کرتے ہیں۔‘
ادھر کشمیر کے سابق وزیراعلیٰ اور نیشنل کانفرنس کے لیڈر عمر عبداللہ نے اپنے ٹویٹ میں سوال اٹھایا ہے کہ کیا اس بیان پر نئی دہلی حکومت صدر ٹرمپ کو جھوٹا قرار دے گی یا پھر یہ مسئلہ کشمیر پر تھرڈ پارٹی کے ملوث ہونے سے متعلق انڈین موقف کی غیر اعلانیہ تبدیلی ہے۔
کانگریس کے ترجمان نے ایک بیان میں کہا کہ وزیر اعظم مودی کی طرف سے جموں و کشمیر پر کسی تیسری طاقت کو ثالثی کی درخواست قومی مفادات کو دھوکہ دینے کے مترادف ہے۔ وزیر اعظم مودی کو قوم کو اس کا جواب دینا ہو گا۔