Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’ملکی اداروں سے گزارش کرتی ہوں کہ عوام کا ساتھ دیں‘

عام انتخابات 2018 کو ایک سال مکمل ہونے اور پاکستان تحریک انصاف کے برسر اقتدار آنے پر اپوزیشن جماعتوں کی طرف سے جمرات کو ملک بھر میں یوم سیاہ منایا گیا۔
انتخابات میں مبینہ دھاندلی اور ملک میں بڑھتی ہوئی مہنگائی کے خلاف یوم سیاہ منانے کا فیصلہ اپوزیشن کی ’رہبر کمیٹی‘ کی جانب سے کیا گیا تھا۔ اس فیصلے کے تحت جمعرات کو ملک کے صوبائی دارالحکومتوں میں احتجاجی مظاہرے اور جلسے منعقد کیے گئے۔
دوسری جانب حکمران جماعت تحریک انصاف نے الیکشن جیتنے کی خوشی میں جمعرات کو ہی یوم تشکر منایا۔ یوم تشکر منانے کے حوالے سے تحریک انصاف کی جانب سے پنجاب کی صوبائی اسمبلی میں ایک قرارداد بھی جمع کرائی گئی۔

اداروں سے گزارش کرتی ہوں عوام کا ساتھ دیں: مریم نواز

کوئٹہ کے ایوب سٹیڈیم میں حزب اختلاف کی جماعتوں کے مشترکہ جلسے سے خطاب کرتے ہوئے مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز نے کہا کہ وہ ملک کے محترم اداروں سے گزارش کرنا چاہتی ہیں کہ آپ عمران خان کے ادارے نہیں بلکہ ملک کے ادارے ہیں، بلوچستان، سندھ، پنجاب اور خیبر پختونخوا کے ادارے ہیں۔ ’آپ آگے بڑھیں اور عوام کا ساتھ دیں۔‘

جمعرات کو اپوزیشن کے یوم سیاہ کے موقع پر بڑے شہروں میں جلسے کیے گئے

اداروں کو مخاطب کرتے ہوئے مریم نواز نے کہا کہ عوام آپ کی عزت کرنا چاہتے ہیں۔ ’ریاست ماں کے جیسی ہوتی ہے اور ریاستی اداروں کو بھی ماں باپ کی طرح ہونا چاہیے۔
 مریم کا کہنا تھا کہ آج بلوچستان، سندھ اور خیبر پختونخوا اداروں  سے ناراض ہیں۔ ’اس لیے آگے آئیں، انہیں سینے سے لگائیں اور ووٹ کو عزت دیں۔‘ انہوں نے  کہا کہ وہ آج نواز شریف کا مقدمہ بلوچستان کے عوام کے سامنے رکھنے آئی ہیں۔
جلسے سے خطاب کرتے ہوئے پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ اس ملک کو آئین نے اکٹھا کر رکھا ہے۔ ’آئین میں ہر ادارے کی حد مقرر ہے۔ ایک سپاہی بھی جب آئین کے تحت حلف اٹھاتا ہے تو کہتا ہے میں سیاست میں مداخلت نہیں کروں گا۔
ان کا کہنا تھا کہ ملک میں جو بھی آئین کا احترام نہیں کرتا اس کے خلاف اٹھنا پڑے گا۔ ’اگر کوئی ادارہ آئین کا احترام نہیں کرے گا تو پاکستان بحرانوں میں گرتا جائے گا۔
 جلسے میں پشتونخواملی عوامی پارٹی، مسلم لیگ ن، نیشنل پارٹی،جمعیت علمائے اسلام، پیپلزپارٹی اور عوامی نیشنل پارٹی کے رہنماؤں نے بھی خطاب کیا۔
اس سے قبل کوئٹہ پہنچنے کے بعد  میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے مریم نواز نے کہا کہ بلوچستان کے عوام نے ہمیشہ آمرانہ قوتوں کا ڈٹ کر مقابلہ کیا ہے۔ ’جب بھی ملک میں کوئی جمہوری قوت اٹھی وہ بلوچستان سے اٹھی ۔‘

مریم نواز اور اپوزیشن کے دیگر رہنما کوئٹہ کے ایوب سٹیڈیم میں ہونے والے جلسے میں شریک ہیں، تصویر: اردو نیوز

مریم نواز نے کہا کہ وہ بلوچستان کی سیاسی قوتوں کے شکر گزار ہیں جنہوں نے انہیں آج کے جلسے میں شرکت کی دعوت دی۔ انہوں نے کہا کہ ان کے ساتھ اپوزیشن کے تمام نمائندے بھی کوئٹہ آئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اپوزیشن نے مل کر ملک بھر میں حکومت کے خلاف بھرپور تحریک شروع  کی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں عوامی حکومت گرا کر باپ پارٹی مسلط کر دی گئی۔
اس سے قبل کوئٹہ میں اپوزیشن جماعتوں کے رہنماؤں نے مشترکہ پریس کانفرنس میں حکومت پر الزام لگایا تھا کہ حکومت نے جلسے میں آنے والے کارکنوں کو مختلف مقامات پر روک لیا ہے۔
پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے رہنما عبدالرحیم زیارت وال کا کہنا تھا کہ اپوزیشن حکومت کے ان ہتھکنڈوں کی پر زور مذمت کرتی ہے۔

کوئٹہ کے ایوب سٹیڈیم میں ہونے والے جلسے میں اپوزیشن جماعتوں کے کارکن شریک ہیں، تصویر: اردو نیوز

ان کا کہنا تھا کہ ضلعی انتظامیہ کی جانب سے جلسے کے منتظمین کو خط موصول ہوا جس میں کہا گیا تھا کہ وہ اپنی سکیورٹی کے خود ذمہ دار ہیں۔
زیارت وال نے کہا تھا کہ کسی بھی نا خوشگوار واقعے کی ذمہ دار حکومت ہو گی۔ اس موقع پر پیپلز پارٹی کے صوبائی صدر علی مدد جتک نے کہا کہ عمران خان کی شکل میں ’آمر قوم پر مسلط ہے۔ 

لاہور میں اپوزیشن کی ریلی

چیئرنگ کراس لاہور میں اپوزیشن کی ریلی سے مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان سلیکٹڈ وزیراعظم ہیں۔ 25 جولائی 2018 کو عام انتخابات میں دھاندلی کر کے تحریک انصاف کو نشستیں دلوائی گئیں۔ انہوں نے کہا کہ آج ملک میں روٹی اور ادویات مہنگی ہو گئی ہیں جبکہ نواز شریف کے دور میں یہ سستی ہوا کرتی تھیں۔ 
شہباز شریف نے کہا کہ عمران خان کو ہٹا کر ملک کو بچانا ہو گا۔ احتساب کے نام پر ملک میں بدترین انتقام کا سلسلہ جاری ہے۔ ریلی میں پیپلز پارٹی کے قمر زمان کائرہ اور دیگر رہنما بھی شریک ہوئے،

کراچی میں اپوزیشن کا جلسہ

کراچی کے باغ جناح میں متحدہ اپوزیشن کے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان پیپیلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے  کہا کہ اپوزیشن نے سلیکٹڈ حکومت کے خلاف علم بغاوت بلند کر دیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جمہوریت خطرے میں ہے، وفاق پر حملے ہورہے ہیں، کوئی ایک جماعت پاکستان کے مسائل اکیلے حل نہیں کر سکتی۔

اسلام آباد میں مسلم لیگ ن کے رہنما طارق فضل چودھری نے احتجاجی ریلی کی قیادت کی، تصویر: مسلم لیگ ن میڈیا

25 جولائی پاکستان کی تاریخ میں ایک بدترین اور سیاہ ترین دن ہے۔ ملک میں جمہوریت، انسانی حقوق، صحافت، صحافی اور غریب نشانے پر ہیں۔ ’یہ کونسا الیکشن ہے کہ پہلے پارٹیاں توڑو اور پھر وہاں سے بندے لا کر ایک ٹوکری میں ڈال دو اور اپر اپنا بندہ بٹھا دو۔ اس کے باوجود بھی مرضی کے نتائج نہ ملے تو اپوزیشن پارٹیوں کی مرضی کے خلاف فوجی جوان پولنگ سٹیشنز کے اندر بٹھائے جائیں، آر ٹی ایس جام کیا جائے اور پولنگ ایجنٹ نکال دیے جائیں اور نتائج تین دن تک نہ دیے جائیں۔‘
بلاول نے کہا کہ یہ الیکشن نہیں سلیکشن تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ عمران نے خود کہا تھا کہ مجھے چھ مہینے دے دیں اس کے بعد ہر چیز کا میں ذمہ دار ہوں۔ ’ہم  نے انہیں پورا ایک سال دیا۔‘
بلاول نے کہا کہ ’سلیکٹڈ حکومت‘ اور ’سلیکٹرز‘ کے خلاف بغاوت کرنا پڑے گی۔  
مسلم لیگ ن کے رہنما ایاز صادق نے  کہا کہ یہ لوگ جھوٹ بول کر کس کو بے وقوف بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ’دنیا کو سب معلوم ہے، لندن میں شاہ محمود قریشی کے ساتھ کیا ہوا، سب کو پتہ ہے کہ میڈیا کی آواز دبائی جا رہی ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نے امریکہ میں اپنے ہی ملک کے خلاف چارج شیٹ پیش کر دی۔ ’وہاں کہا کہ ہمارے اداروں نے امریکہ کو اسامہ بن لادن کی موجودگی کی اطلاع دی حالانکہ جب یہ واقعہ ہوا تھا اس وقت ان کیمرہ اجلاس میں اداروں نے کہا تھا کہ ان کو اسامہ کے بارے میں معلوم نہیں تھا۔ اتنے غیر ذمہ دارانہ بیان پر تو ان پر آرٹیکل چھ لگنا چاہیے۔‘

اسلام آباد میں ہونے والی ریلی میں بھی مختلف اپوزیشن جماعتوں کے رہنما اور کارکن شریک تھے، تصویر: مسلم لیگ ن میڈیا

انہوں نے مزید کہا کہ یہ ڈرپوک لوگ ہیں، لفظ سلیکٹڈ سے بہت ڈرتے ہیں۔ اس کے بعد دو نوجوانوں سے بہت ڈرتے ہیں، بلاول اور مریم نواز کو دیکھتے ہی ان کی ٹانگیں کانپنا شروع ہو جاتی ہیں، ان کی تقریر تک میڈیا پر نہیں چلنے دی جاتی۔  جلسے سے جے یو ائی ایف کے مولانا غفور حیدری،  اے این پی خیبر پختونخوا کے صدر ایمل ولی خان، قائم علی شاہ، خورشید شاہ اور دیگر رہنماؤں نے بھی خطاب کیا۔
جمعرات کی دوپہر مسلم لیگ ن کے رہنما ایاز صادق اور پی پی رہنما خورشید شاہ نے مشترکہ پریس کانفرنس کی۔
ایاز صادق نے کہا کہ میڈیا پر بدترین سنسرشپ ہے اور یہ باہر جا کر جھوٹ بولتے ہیں کہ میڈیا آزاد ہے۔ آج مریم اور بلاول کی کوئی تقریر چلنے نہیں دی جاتی۔
خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ گھوٹکی میں ہونے والے ضمنی الیکشن کے نتائج  وفاقی حکومت کے خلاف عوام کے جذبات کا اظہار ہیں۔

پشاور میں متحدہ اپوزیشن کے جلسے میں شریک اپوزیشن رہنما، تصویر: اے این پی ٹوئٹر ہینڈل

اپوزیشن کی جانب سے احتجاج کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ پہلے جب کوئی ہڑتال ہوتی تھی تو کہا جاتا تھا کہ سیاسی جماعتوں نے دباؤ ڈلوا کر کروائی مگر چند روز پیشتر تاجروں نے جو ہڑتال وہ تو سیاست سے بالا تھی جس سے یہ بات کھل کر سامنے آئی ہے کہ عوام اس حکومت سے کس قدر نالاں ہو چکے ہیں اور ان کی برداشت بس ختم ہونے والی ہے۔
چیئرمین سینیٹ کی تبدیلی کے حوالے سے سوال پر ایاز صادق کا کہنا تھا کہ ہماری تعداد پوری ہے، ہمارے پاس 64 سینیٹرز ہیں۔ ’شہباز شریف کی طرف سے دیے جانے والے ظہرانے میں 62 شریک ہوئے، جبکہ دو چیئرمین سینیٹ کی دعوت میں شریک ہوئے جو ان کی جانب سے سب کو دی گئی تھی۔‘ ان کا کہنا تھا کہ ہمیں کُل 53 ووٹ چاہئیں جبکہ ہمارے پاس 62، 63 سنیٹرز ہیں۔ ایک سینیٹر کا آپریشن ہوا ہے وہ جرمنی میں ہیں شاید وہ شریک نہ ہو سکیں۔
صحافی کے سوال پر کہ ’ رحمان ملک کا کہنا ہے کہ سینیٹ کی چیئرمین شپ مسلم لیگ ن کو ملنے کی صورت میں قائد حزب اختلاف پی پی کا ہو گا‘ اس حوالے سے دونوں پارٹیوں کا کیا موقف ہے؟ اس پر ایاز صادق یہ کہتے ہوئے اٹھ گئے کہ ’آپ رحمان ملک کو سنجیدہ لیتے ہیں؟‘ جس کی ہنس کر تائید خورشید شاہ نے بھی کی۔
مریم نواز نے اپوزیشن کے یوم سیاہ کے حوالے جمعرات کو ٹویٹ کیا کہ ’25 جولائی یوم سیاہ، عوامی رائے کے قتل عام کا دِن، اس دن سے پہلے اور اس دن کے بعد کے پاکستان پر نظر دوڑائیں۔  اس دن ناصرف مہنگائی، بے روزگاری اور بدترین حکمرانی کا آغاز ہوا بلکہ اس کے خلاف بولنے کی اظہار رائے پر بھی پابندی کا آغاز ہوا۔ اللّہ کرے پھر کبھی پاکستان کے ساتھ یہ ظلم نہ ہو۔‘

پشاور میں متحدہ اپوزیشن کا جلسہ

یوم سیاہ کے سلسلے میں  جمعیت علمائے اسلام (فضل الرحمان) اور اے این پی کی میزبانی میں متحدہ اپوزیشن کا پشاور میں جلسہ ہوا۔  اپوزیشن کے مشترکہ جلسے سے خطاب کرتے ہوئے عوامی نیشنل پارٹی کے سربراہ اسفندیار ولی خان کا کہنا تھا کہ یہ تو شروعات ہے، یہ جلسہ بارش کا پہلا قطرہ ہے جسے سیلاب بننے میں زیادہ وقت نہیں لگے گا۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان غرور سے بھرے ہوئے ہیں اور جس نے بھی ایسا کیا وہ قوم کے سامنے شرمندہ ہوا ہے۔

پشاور میں متحدہ اپوزیشن کے جلسے میں شریک مختلف پارٹیوں کے کارکن جھنڈے اٹھائے ہوئے ہیں، تصویر: اے این پی ٹوئٹر ہینڈل

انہوں نے کہا کہ جس روز اپوزیشن نے فیصلہ کیا اور اسلام آباد کی طرف مارچ کیا تو عمران خان کی بھلائی اسی میں ہے کہ وہ اس سے قبل اسلام آباد سے بھاگ جائیں۔ ’یہ لوگ کہتے ہیں کہ میرے ملائیشیا میں بنگلے ہیں، اب تو آپ کی حکومت ہے بتائیں کہاں ہیں میرے بنگلے؟ آج غریب روٹی کے لیے ترس رہے ہیں، مہنگائی نے جینا محال کر دیا ہے، عوام جلد اس کا حساب لیں گے۔‘
جے پو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے جلسے سے خطاب میں کہا کہ 25 جولائی کے انتخابات جعلی تھے۔ ’ہم جیلیں بھر دیں گے لیکن حکومت کو نہیں مانیں گے۔‘

عوام نے اپوزیشن کی کال مسترد کر دی: پنجاب حکومت

وزیر اطلاعات پنجاب میاں اسلم اقبال نے کہا کہ قوم نے اپوزیشن کے بیانیے کو مسترد کردیا۔ لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ قوم پاکستان تحریک انصاف کے بیانیے کے ساتھ کھڑی ہے۔

اسلم اقبال نے کہا کہ عوام نے اپوزیشن کے احتجاج کی کال مسترد کردی اور حکومت کے ساتھ یوم تشکر منایا۔
صوبائی وزیر اطلاعات نے کہا وزیراعظم نے پوری دنیا میں عالمی رہنما کے طور پر نہ صرف پاکستان کا قد بڑھایا ہے بلکہ پاکستانی قوم کا موقف بھی پیش کیا۔

پی ٹی آئی کا یوم تشکر

پاکستان تحریک انصاف نے جمعرات کو ملک بھر میں یوم تشکر منایا۔ یوم تشکر کے حوالے سے پنجاب کے وزیر اعلیٰ عثمان بزدار نے ٹویٹ کرتے ہو کہا کہ 25 جولائی ایک خوبصورت سفر کا آغاز تھا جو بدعنوانی سے احتساب، ذاتی مفاد سے قومی مفاد، موروثی حکمرانی سے میرٹ اور منافقت سے جمہوریت کا سفر تھا۔

وزیراعظم کی معاون خصوصی فردوس عاشق اعوان نے اپنے پیغام میں کہا کہ 25 جولائی عوامی شعور کے اظہار کا دن ہے۔
تحریک انصاف کے رہنما اور سابق وزیر خزانہ اسد عمر نے ٹویٹر پر اپنے پیغام میں کہا کہ ’ایک سال قبل پاکستانی عوام نے مک مکا کی سیاست کو دفن کرنے کے لیے ووٹ دیا، ایک بہتر پاکستان کی جدوجہد صرف انتخابات جیتنے سے ختم نہیں ہوئی ہے۔‘

وفاقی وزیر برائے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے ٹویٹ کیا کہ’25 جولائی کے دن عوام نے عمران خان کی قیادت میں مافیا کو تاریخی شکست دی اور پاکستان میں جمہوریت جیتی جس سے ایک نیا سفر شروع ہوا۔ یہ سفر کٹھن ہے، راہ گزر کانٹوں سے پر اور سنگلاخ لیکن منزل ایک ترقی کرتا پاکستان ہے، اس سفر میں ہم سب کو ایک دوسرے کا ساتھ دینا ہے۔‘

خیال رہے کہ اپوزیشن جماعتیں عام انتخابات کے بعد سے یہ کہتی آرہی ہیں کہ پاکستان تحریک انصاف عوام کے ووٹوں سے منتخب ہو کر اقتدار میں نہیں آئی بلکہ اس کامیابی میں غیر جمہوری قوتوں نے اہم کردار ادا کیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اپوزیشن جماعتیں تحریک انصاف پر انتخابات میں دھاندلی کا الزام بھی لگاتی رہی ہیں۔
مبینہ دھاندلی کی تحقیقات کے لیے سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کی جانب سے پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں پر مشتمل آل پارٹیز اعلیٰ اختیاراتی کمیٹی گذشتہ سال اکتوبر میں بنائی گئی تھی تاہم اب تک اس 30 رکنی کمیٹی کے قواعد و ضوابط نہیں بن سکے اور نہ ہی اس کا کوئی اجلاس ہوا ہے۔  

شیئر: