پاکستان میں حزب اختلاف کی سیاسی جماعتوں کی آل پارٹیز کانفرنس کے انعقاد سے قبل ہی اس کی کامیابی اور ناکامی پر بحث کا آغاز ہوگیا اور پاکستانی میڈیا نے حکومت مخالف تحریک، اسمبلیوں سے استعفوں، لانگ مارچ اور لاک ڈاون جیسے اقدامات کو کامیابی کے لیے بینچ مارک قرار دیا ہے۔
اے پی سی میں بلاول بھٹو زرداری کی ممکنہ عدم شمولیت کی خبروں نے بھی اس کی ساکھ اوراہمیت کو نقصان پہنچایا، لیکن اے پی سی کی کوریج کرنے والے صحافی خالد محمود کے مطابق قومی اسمبلی کے بجٹ اجلاس کے باوجود بلاول اور شہباز شریف کی شرکت سے قبل ازانعقاد ناکامی کا تاثر زائل ہوگیا۔
قومی اسمبلی میں کٹوتی کی تحاریک پر بحث کے دن اے پی سی بلانے پر بھی بحث جاری رہی۔ صحافی ایم بی سومرو نے کہا کہ اپوزیشن کو آج اے پی سی ملتوی کرکے اسمبلی میں ہونا چاہیے تھا۔ اب تو لگ رہا ہے کہ اپوزیشن بجٹ مسترد کرنے کے دعوے سے پیچھے ہٹ گئی ہے۔