Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

افغانستان بم حملے میں خواتین اور بچوں سمیت 34 افراد ہلاک، 17 زخمی

تاحال طالبان نے اس بم حملے ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔ فائل فوٹو اے ایف پی
افغانستان میں حکام کے مطابق طالبان کی جانب سے سڑک کنارے نصب پھٹنے سے 34 افراد ہلاک جبکہ 17 زخمی ہو گئے ہیں جن میں زیادہ تعداد خواتین اور بچوں کی ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق افغان صوبے فراہ کے گورنر کے ترجمان محب اللہ محب کا کہنا ہے کہ کندھار سے ہرات جانے والی شاہراہ پر طالبان نے سڑک کنارے بم نصب کیا جس کی وجہ سے یہ ہلاکتیں ہوئی ہیں۔
تاحال طالبان نے اس بم حملے ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔

ہلاک شدگان میں زیادہ تعداد خواتین اور بچوں کی ہے۔ فائل فوٹو اے ایف پی

گورنر فراح کے ترجمان نے حملے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ ہلاک ہونے والے تمام افراد عام شہری ہیں جن میں زیادہ تعداد عورتوں اور بچوں کی ہے اور ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔
واضع رہے کہ اس حملے سے ایک روز پہلے اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ جاری ہوئی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ افغانستان میں اٹھارہ برس جاری جنگ کو ختم کرنے کی کوششوں کے باوجود عام شہریوں کی ہلاکتوں میں اضافہ ہوا ہے۔
اقوام متحدہ کے ادارے یوناما کے مطابق گزشتہ برس کے مقابلے میں 2019 کے وسط تک ہلاکتوں کی تعداد میں ستائس فیصد کمی ہوئی، لیکن اس کے باوجود 1366 عام شہری ہلاک ہوئے اور 2446 زخمی ہوئے۔ اقوام متحدہ کا کہنا ہے ہلاکتوں کی تعداد میں یہ کمی ’ناکافی‘ ہے۔
رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ رواں سال کے نصف تک افغانستان میں طالبان اور دیگر شدت پسند گروہوں کے حملوں کے بجائے امریکہ اور افغان فورسز کی وجہ سے عام شہری زیادہ تعداد میں ہلاک ہوئے ہیں۔ جبکہ ہلاک شدگان کی کل تعداد میں بچوں کی تعداد ایک تہائی کے برابر ہے۔
خیال رہے کہ یہ ہلاکتیں ایسے وقت میں سامنے آ رہی جب امریکہ اور طالبان کے درمیان  مذاکرات ہو رہے ہیں اور طالبان نے جنگ بندی کے لیے افغانستان سے امریکی فوج کے انخلا کی شرط رکھی ہے۔

شیئر: