’ایران خلیج میں برطانوی نیوی کے عزم کو آزمانے کی کوشش کر رہا ہے‘
’ایران خلیج میں برطانوی نیوی کے عزم کو آزمانے کی کوشش کر رہا ہے‘
بدھ 31 جولائی 2019 17:26
آبنائے ہرمز میں تجارتی جہازوں کی حفاظت کے لیے تعینات برطانوی نیوی کے جنگی جہاز کے کمانڈر کا کہنا ہے کہ ایران خلیج میں برطانوی نیوی کے عزم کو آزمانے کی کوشش کر رہا ہے۔
برطانوی بحریہ کا جنگی جہاز ایچ ایم ایس مانٹروس آج کل آبنائے ہرمز سے گزرنے والے برطانوی جہازوں کی حفاظت کے لیے ان کے ساتھ چل رہا ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ایچ ایم ایس مانٹروس کے کمانڈر ویلیم کنگ کا بی بی سی ریڈیو کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہنا تھا کہ گذشتہ 27 دنوں کی گشت کے دورن ان کی جہاز کا 85 مرتبہ ایرانی فورسز کے ساتھ آمنا سامنا ہوا جس کے دوران اکثر ریڈیو پر وارننگ جاری کرنا پڑتی تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ اس سے حالات کی شدت کا اندازہ کیا جا سکتا ہے اور اس طرح کی صورتحال حالیہ دنوں میں دیکھے جانے والے حالات کے اعتبار سے سب سے زیادہ دیکھنے میں آئی۔
کنگ کا کہنا تھا ’ایسا لگتا ہے کہ ایرانی ہر وقت ہمارے عزم اور ردعمل کو آزمانے پر تلے ہوئے ہیں۔ لگتا ہے کہ وہ وعویٰ کریں گے کہ [آبنائے ہرمز میں] ہماری موجودگی غیر قانونی ہے حالانکہ ہم بین الاقوامی پانیوں میں بالکل قانونی طور پر موجود ہیں۔‘
مانٹروس کو تین سال کے لیے گذشتہ سال بحرین میں کھلنے والے برطانوی نیول مرکز میں تعینات کیا گیا تھا۔ مانٹروس نے آبنائے ہرمز سے گزرنے والے برطانوی تجارتی جہازوں کی حفاظت کے لیے ان کی ہمراہی اس ماہ کے اوائل سے شروع کی۔
تجارتی جہازوں کی حفاظت پر جنگی جہاز اس وقت مامور کیا گیا جب ایران نے برطانیہ کی جانب سے ایرانی ٹینکر کو جبرالٹر میں قبضے میں لینے کے بعد بدلے کی دھمکی دی تھی۔ لیکن مانٹروس کی خلیج میں موجودگی کے باوجود ایران نے 19 جولائی کو برطانوی جہاز سٹینا امپیرو کو آبنائے ہرمز سے قبضے میں لے لیا تھا۔
پیر کو برطانیہ نے ایران کے ساتھ جہازوں کے تبادلے کا آپشن مسترد کر دیا اور آبنائے ہرمز سے گرزنے والے بین الاقوامی تجارتی جہازوں کی حفاظت کے لیے یورپی نیول سکارٹ مشن قائم کرنے کی تجویز دے دی۔
برطانیہ کی یورپی نیول مشن بنانے کی تجویز ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ایران کو 2015 کے تاریخی جوہری معاہدے پر دوبارہ سمجھوتہ کرنے پر مجبور کرنے کے لیے دباؤ میں اضافہ کر رہا ہے۔ حالیہ دنوں میں امریکہ نے نہ صرف ایران پر معاشی پابندیاں سخت کی ہیں بلکہ خلیج میں امریکی فوج کی موجودگی میں بھی اضافہ کیا ہے۔
خیال رہے امریکہ 2015 کے جوہری معاہدے سے گذشتہ سال یکطرفہ طور پر الگ ہو گیا تھا اور ٹرمپ چاہتے ہیں کہ ایران نئے شرائط پر نئے سرے سے ڈیل کریں۔
کنگ کے مطابق خطے میں شدید کشیدگی کے باوجود ان کا اس مصروف ترین آبی گزرگاہ میں ایرانیوں کے ساتھ رابطہ ’پیشہ ورانہ‘ اور ’خوشگوار‘ رہا ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ برطانوی اور ایرانی نیویز کے درمیان ’صحت مند انڈر سٹینڈنگ‘ یا آپس میں ایک دوسرے کی عزت ہے۔
اس ہفتے کے اختتام پر مانٹروس کی طے شدہ مرمت کے لیے پورٹ واپسی ہوگی اور اس کی جگہ ایچ ایم ایس ڈنکن لے گا۔