Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

حرم کی صفائی کرنے والے پاکستانی

مسجد الحرام کے زائرین خانہ کعبہ کے صحن کی صفائی کا منظر کبھی نہیں بھولتے ۔رمضان المبارک میں افطار کے فوراً بعد جس پیار ،لگن اور خلوص کے ساتھ صفائی کی جاتی ہے وہ منظر دیکھنے سے تعلق رکھتا ہے ۔عمرے اور زیارت پر آنیوالے لوگوں کے دلوں سے صفائی کارکنان کےلئے دعائیں نکلتی ہیں۔ہر زائر زبان حال سے یہی کہتا محسوس ہوتا ہے کہ یہ کارکن ملازمت کے جذبے سے نہیں دل کے احساس سے صفائی کر رہے ہیں ۔بیشتر صفائی کارکنان کا تعلق پاکستان سے ہے ۔
سعودی خبر رساں ادارے ایس پی اے نے 65سالہ پاکستانی صفائی کارکن جمسین خان نے اپنی 30سالہ بھولی بسری یادوں سے متعلق سوال کے جواب میں کہا کہ ’اللہ کا شکر ہے میں یہاں 30برس سے ہوں ۔اسلامی دنیا کی سب سے پہلی اور محترم مسجد الحرام میں صفائی پر مامور ہوں۔ڈیوٹی کبھی خارجی صحنوں کی صفائی کی ہوتی ہے کبھی صفا و مروہ کی صفائی کا کام دے دیا جاتا ہے ۔کبھی مسجد الحرام کے اندرونی صحنوں کی صفائی کی ذمہ داری مل جاتی ہے‘ ۔
’یہاں میں حج ، عمرہ اور زیارت پر آنیوالے بھائیوں کی روحانی کیفیت دیکھ کر لطف اٹھاتا ہوں ۔یہاں آنیوالے بڑی تڑپ کے ساتھ دعائیں کرتے ہیں۔جو لوگ پہلی مرتبہ خانہ کعبہ کو اپنے سامنے دیکھتے ہیںانکی کیفیت دیکھنے سے تعلق رکھتی ہے ۔ ایسا لگتا ہے کہ یہ لوگ نجانے کب سے زیارت کے خواب دیکھ رہے تھے ۔ خانہ کعبہ کو اپنے سامنے پاکر گریہ وزاری کے ساتھ کچھ اس انداز سے دعائیں مانگتے ہیں کہ دیکھنے والے کو لگتا ہے کہ رحمان و رحیم نے انکی دعا ضرور قبول کر لی ہو گی‘ ۔
پاکستانی صفائی کارکن نے بتایا کہ 30برس کے دوران مسجد الحرام کی صفائی کے نظام میں بڑی تبدیلیاں ہوئی۔ ہر سال صفائی کے وسائل بدل جاتے ہیں۔جدید ترین مشینوں سے صفائی کا کام لیا جانے لگا ہے ۔
پاکستانی صفائی کارکن سے ناقابل فراموش واقعہ کی بابت دریافت کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ میں وہ لمحہ کبھی نہیں بھولتا جب میں ڈیوٹی دے رہا تھا ، حرم شریف کی صفائی میں مصروف تھا ۔ اچانک ایک ذہنی مریض دھار دار آلے سے مجھ پر حملہ آور ہو گیا تھا ۔ اللہ کے کرم سے میں زندہ ہوں ، حملہ آور کو بھی دل سے معاف کر چکا ہوں ۔
 

شیئر: