درخواست گزار نے کہا کہ ٹک ٹاک قرار داد مقاصد اور ملک کو اسلامی بنانے کی کوششوں کی نفی کرتی ہے۔ فوٹو اے ایف پی
پاکستان کے صوبہ پنجاب کی ہائی کورٹ نے گانوں کی ڈبنگ کے لیے مشہور اپلیکیشن ٹک ٹاک پر پابندی کی درخواست پر ابتدائی سماعت کے بعد حکومت کو نوٹس جاری کر دیے ہیں۔
واضح رہے کہ چند روز قبل لاہور میں ایک شہری نے عدالت سے ٹک ٹاک پر پابندی لگانے کی درخواست دائر کی تھی جسے سماعت کے لیے منظور کر لیا گیا تھا۔
لاہور سے اردو نیوز کے نامہ نگار رائے شاہنواز نے بتایا کہ عدالت نے وفاقی حکومت، پیمرا اور پی ٹی اے کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 25 اگست تک جواب طلب کر لیا ہے۔
لاہور کے شہری عرفان علی نے ٹک ٹاک پر پابند عائد کرنے کے لیے لاہور ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی تھی۔ درخواست گزار کے وکیل ندیم سرور نے عدالت میں دلائل دیے کہ ٹک ٹاک موبائل ایپ نوجوان نسل کو تباہ کر رہی ہے اور اس سے معاشرے میں فحاشی کو فروغ مل رہا ہے۔
انہوں نے اپنے دلائل میں آئین پاکستان کی شق 2 اور 2A کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ٹک ٹاک قرار داد مقاصد اور ملک کو اسلامی بنانے کی کوششوں کی نفی کرتی ہے۔
وکیل کا کہنا تھا کہ یہ درخواست مفاد عامہ سے متعلق ہے اور کئی آئینی شقوں سے متصادم ہے جو براہ راست اسلامی تشخص سے متعلق ہیں لہٰذا اس پر پابندی عائد کی جائے۔
عدالت نے ابتدائی سماعت کے بعد پی ٹی اے، پیمرا اور وفاقی حکومت کو نوٹسز جاری کر دیے ہیں۔ درخواست میں پورنو گرافی کا تعلق بھی ٹک ٹاک سے جوڑا گیا ہے۔
درخواست گزار کے وکیل ندیم سرور نے اردو نیوز کو بتایا کہ ان کے موکل کا یہ ماننا ہے کہ ٹک ٹاک کا براہ راست تعلق پورنو گرافی سے ہے اور وہ اس پر پابندی لگوانے کے حامی ہیں۔ ٹک ٹاک گانوں کی ڈبنگ کی ایپلیکیشن ہے اور کئی ممالک میں متنازعہ رہی ہے اور بھارت میں بھی عدالتی پابندی کا سامنا رہا ہے۔