سکھ کارکن کا کشمیری خواتین کو سری نگر پہنچانے کا عزم
رمندر سنگھ اپنے دو ساتھیوں کے ہمراہ کشمیری خواتین کو خود سرینگر پہنچانے کے لیے نکل پڑے ہیں۔ (فوٹو:اے ایف پی)
دہلی میں سکھ کارکن ہرمندر سنگھ نے مہاراشٹرا میں پھنسی 34 کشمیری خواتین کو سری نگر پہنچانے کے لیے 4 لاکھ روپے کی خطیر رقم جمع کرلی ہے۔ یہ رقم سری نگر کے ٹکٹ خریدنے کے لیے جمع کی گئی ہے۔ یہی نہیں بلکہ ہرمندر سنگھ اپنے دو ساتھیوں کے ہمراہ ان خواتین کو خود سرینگر پہنچانے کے لیے نکل پڑے ہیں تاکہ انہیں بحفاظت ان کے آبائی گھر پہنچایا جاسکے۔
بھارتی خبر رساں ادارے ’انڈین ایکسپریس‘ کے مطابق سکھوں کے مذہبی ادارے اکال تخت نے جمعہ کو اپنے پیروکاروں کو ہدایت کی تھی کہ وہ آگے بڑھیں اور کشمیری ماؤں بہنوں کی عزت کی حفاظت کو اپنی مذہبی ذمہ داری سمجھیں۔
سکھوں کے مذہبی ادارے کی جانب سے یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا جب انڈیا کے زیرانتظام کشمیر میں آرٹیکل 370 کے خاتمے کے بعد انڈیا کے کچھ سیاسی رہنماؤں نے خواتین کے بارے میں متنازعہ بیانات دئیے تھے۔
بھارت کی حکمران جماعت بی جے پی کے ایک رہنما نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ آرٹیکل 370 کی منسوخی کے بعد بھارتی جوان 'گوری کشمیری لڑکیوں' سے بیاہ رچا سکتے ہیں۔
اس بیان پر سوشل میڈیا پر انڈیا کی حکمران جماعت کو تنقید کا نشانہ بھی بنایا جارہا ہے۔
اکال تخت جتھیدار ہرپریت سنگھ کا کہنا تھا کہ ’خدا نے تمام انسانوں کو برابر کے حقوق دئیے ہیں اور کسی بھی انسان کے خلاف اس کے مذہب، جنس اور ذات کی وجہ سے ناروا سلوک کرنا جرم ہے۔ کچھ منتخب کردہ رہنماؤں کی جانب سے کشمیری خواتین کے حوالے سے دئیے جانے والے بیانات نہ صرف نفرت انگیز ہیں بلکہ ناقابلِ معافی بھی ہیں۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’کشمیری خواتین ہمارے معاشرے کا حصہ ہیں اور ان کی عزتوں کی حفاظت کرنا ہمارا فریضہ بھی ہے اور ہماری روایات بھی۔‘