سلامتی کونسل کے اجلاس میں کشمیر کے مسئلے پر بات ہوئی ہے۔ فوٹو یو این ٹویٹر
سیکورٹی کونسل کے اجلاس کے بعد اقوام متحدہ میں چین کے مستقل مندوب نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ چین کشمیر کے مسئلے کا پرامن حل چاہتا ہے جو اقوام متحدہ کے چارٹر، متعلقہ قراردادوں کی روشنی میں اور دو طرفہ بات چیت کے ذریعے ہو۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ انڈیا کے اقدام نے چین کی خود مختاری اور چین کے ساتھ سرحدی معاہدے کی بھی خلاف ورزی کی ہے۔
چین کے مندوب نے کشمیر میں انسانی حقوق کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مسئلے کے فریقین جموں و کشمیر پر کسی بھی یکطرفہ اقدام سے گریز کریں جو صورتحال کو مزید کشیدہ کرکے خطرناک بنائے۔
’انڈیا اور پاکستان ترقی کرتے ممالک ہیں، دونوں کو کسی بھی یک طرفہ اقدام سے گریز کرنا چاہیے جو ترقی کے عمل کو متاثر کرے۔‘
انہوں نے بتایا کہ اجلاس کے دوران کشمیر میں انسانی حقوق کی صورتحال پر بحث کی گئی اور رکن ممالک کے مندوبین نے اپنی رائے دی۔
چین کے مستقل مندوب نے کہا کہ چین کشمیر کے مسئلے کا پرامن حل چاہتا ہے جو اقوام متحدہ کے چارٹر، متعلقہ قراردادوں کی روشنی میں اور دو طرفہ بات چیت کے ذریعے ہو۔
اقوام متحدہ میں پاکستان کی مستقل مندوب ملیحہ لودھی نے اجلاس کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ سیکورٹی کونسل کا اجلاس بلائے جانے کا مطلب ہے کہ کشمیر انڈیا کا اندرونی معاملہ نہیں ہے بلکہ یہ ایک بین الااقوامی مسئلہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس میٹنگ میں انڈیا کی جانب سے انڈیا کے زیر انتظام کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالی پر بھی بات ہوئی۔
ملیحہ لودھی نے کہا کہ سیکورٹی کونسل کی اس میٹنگ کو روکنے کے لیے کوشش کی گئی، لیکن وہ کونسل کے تمام ممبران کی شکر گزار ہیں کہ وہ اس معاملے کو زیر بحث لے کر آئے۔
ان کا کہنا تھا کہ آج کشمیریوں کے احساسات اور ان کا دکھ دنیا کے ایک بڑے پلیٹ فارم پر سنا گیا ہے۔
پاکستانی مندوب کا کہنا تھا کہ جب تک کشمیریوں کو ان کے حقوق نہیں مل جاتے پاکستان کشمیریوں کی سیاسی اور سفارتی حمایت کرتا رہے گا۔
ادھر اقوام متحدہ میں انڈیا کے مندوب سید ابوبکرالدین نے کہا ہے کہ کشمیر انڈیا کا اندرونی معاملہ ہے۔
ان کے مطابق کشمیر میں پابندیاں لگانا ناگزیر تھا اور یہ آہستہ آہستہ ختم ہو جائیں گی۔
اپنی گفتگو میں انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ کسی بھی ملک نے انڈیا کے متعلق انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی نشاندہی نہیں کی۔
’کشمیر انڈیا کا اندرونی معاملہ نہیں‘
اسلام آباد میں پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے میڈیا کو بریفنگ میں بتایا کہ درحقیقیت 1965 کے بعد کشمیر کا مسئلہ سلامتی کونسل میں زیر بحث آیا۔
انہوں نے کہا کہ ’تمام ارکان کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں۔ ہماری گزارشات اور معاملات کی سنگینی کو بھانپتے ہوئے اجلاس بلایا اور انڈیا کے کہنے میں نہ آئے۔‘
شاہ محمود قریشی نے مزید کہا ہے کہ اجلاس میں اقوام متحدہ کے فوجی مبصرین اور سیاسی امور کے نمائندوں کو بھی بلایا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر میں مفصل گفتگو ہوئی اور ارکان نے اپنی رائے کا اظہار کیا اس میں ان کی تشویش شامل تھی۔
پاکستانی وزیر خارجہ نے کہا ک ’انڈیا کی کوششوں کو مسترد کرکے اجلاس منعقد کیا گیا۔ انڈیا کا پورا کیس دو نکتوں پر تھا کہ یہ ان کا اندرونی معاملہ اور اس کو یہاں زیر بحث لانے کی ضرورت نہیں۔ دنیا نے تسلیم کر لیا ہے کہ یہ انڈیا کا اندرونی معاملہ نہیں بلکہ ایک عالمی تنازعے ہے۔‘
عمران خان اور ٹرمپ کی گفتگو
خیال رہے کہ پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان نے سلامتی کونسل کے اجلاس سے قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ رابطہ کیا ہے۔
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کے مطابق عمران خان نے کشمیر کی صورت حال پر تبادلہ خیال کرنے کے لیے امریکی صدر سے ٹیلی فونک رابطہ کیا ہے۔
انہوں نے کہا وزیراعظم کی امریکی صدر کے ساتھ گفتگو اچھی رہی اور اس بات چیت میں مسلسل رابطے میں رہنے کا فیصلہ کیا گیا۔
وزیر خارجہ کے مطابق عمران خان نے ٹرمپ کو کشمیر کے حوالے سے پاکستانی نکتہ نظر سے آگاہ کیا اور اپنا مؤقف سامنے رکھتے ہوئے صدر ٹرمپ کو اعتماد میں لیا ہے۔
ان کے بقول ٹیلی فونک گفتگو میں دونوں رہنماؤں کے درمیان افغانستان کے معاملے پر بھی بات ہوئی۔
وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ پاکستان نے سلامتی کونسل کے چار مستقل اراکین چین، روس، برطانیہ اور امریکہ کے ساتھ رابطہ کیا ہے اور انہیں امید ہے جلد ہی فرانسیسی حکام کے ساتھ بھی بات ہوگی۔