جبل الموتی کا انکشاف دوسری عالمی جنگ کے دوران حادثاتی طو رپر ہوا تھا
مصر، آثار قدیمہ خصوصا فرعونی نوادر کے لئے پوری دنیا میں مشہور ہے۔ یہاں دریافت ہونے والے نوادر قدیم دور کی کہانیاں اپنے اندر سموئے ہوئے ہیں ۔
سی این این کے مطابق مصر ی دارلحکومت قاہرہ سے 560کلو میٹر شمال مغرب میں سیو ہ نخلستان واقع ہے ۔یہاں 26ویں فرعونی خاندان کی تاریخ کا اہم ترین اور قابل دید مقام ہے ۔ دوسری صدی عیسوی میں رومن شہنشاہ انتونیوس پیوس کے دور کا پوجا گھر ’جبل الموتی‘نامی مقام پر دریافت ہوا ۔
جبل الموتی سیوہ نخلستان کا اہم سیاحتی مرکز ہے ۔یہ 50 میٹر اونچا مخروطی شکل کا ٹیلہ ہے۔ یہاں نیچے سے لے کر اوپر تک چٹان تراش کرقبریں بنائی گئی ہیں۔یہ قبریں شہد کی مکھی کے چھتے کی شکل کی ہیں ۔مقبرہ راہداری کی صورت میں چلتا چلا گیا ہے۔ یہ مربع شکل کے کشادہ صحن پر جا کر ختم ہوتا ہے ۔جہاں مردے رکھنے کے لئے روشن دان بنے ہوئے ہیں۔ قبروں میں اترنے کے لئے سیڑھی استعمال کر نا پڑتی ہے ۔
جبل الموتی عجیب و غریب شکل کا ہے ۔مردوں کی تدفین کی وجہ سے اسے’ مردوں کا پہاڑ‘ کہا جاتا ہے۔ یہ قدیم مصری فن تعمیر اور یونانی فن تعمیر کا حسین امتزاج ہے ۔
مصری ماہر آثار قدیمہ ڈاکٹر ایمن عشماوی نے الشرق الاوسط سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سیوہ میں تاریخی پوجا گھر کا انکشاف رومن دور میں مصر کے شمالی ساحل اورسیوہ کی تاریخ اور تمدن کا عکاس ہے ۔
ڈاکٹر ایمن نے مزید بتایا یہاں دریافت ہونے والا پوجا گھر دیو ہیکل عمارت کی بنیادوں پر اٹھایا گیا ہے ۔ یہ مستطیل شکل کا ہے۔ شمال سے جنو ب میں40 میٹر اور مشرق سے مغرب کی جانب8.50میٹر تک چلا گیا ہے۔ اس کا دروازہ شمال کی طرف ہے۔ اس کے پہلو میں 2چھوٹے کمرے ہیں۔ پوجا گھر میں 25میٹر طویل ایک ہال ہے ۔اس کے بعد سامنے والاکمرہ آتا ہے پھر مذہبی رسموں کے لئے مخصوص مقدس مقام واقع ہے۔ پوجا گھر کے اطراف خارجی فصیل 71میٹر لمبی اور56میٹر چوڑی ہے۔
جبل الموتی میںہزاروں قبریں ہیں۔ یہ قبریں چٹان کو تراش کر بنائی گئی ہیں۔ یہاں نظر آنے والے نقوش سے قدیم ترین قبر کی تاریخ کا پتہ چلا ہے ۔
مصر ی وزارت آثار قدیمہ کے مطابق یہاں مردے دفنانے کا سلسلہ آخری رومن دور تک چلتا رہا۔
جبل الموتی میں متعدد مقبرے ہیں ۔اہم ترین ’با تحوت‘ مقبرہ ۔’میسو ایزیس‘ مقبرہ اور ’التمسا ح‘ مقبرہ قابل ذکر ہیں۔ علاوہ ازیں یہاں سی آمون مقبرہ بھی ہے جو مغربی صحرا کا خوبصورت ترین مقبرہ مانا جاتا ہے۔
مصری وزارت آثار قدیمہ نے اپنی ویب سائٹ پر تحریر کیا ہے کہ سی آمون مقبرہ دراصل مصر قدیم میں آخرت اور لازوال زندگی سے متعلق رائج عقیدے یا نظریے کا ترجمان ہے۔ اس قبرستان کی دیواروں کے نقوش مصری او ر یونانی فنون تعمیر کے حسین امتزاج کا بھی پتہ دے رہے ہیں۔
یا درہے کہ جبل الموتی کا انکشاف دوسری عالمی جنگ کے دوران اس وقت حادثاتی طو ر پر ہوا تھا جب سیوہ کے باشندے پناہ لینے کے لئے مذکورہ پہاڑ پہنچے تھے وہاں وہ فراعنہ کی قبریں دیکھ کر حیرت زدہ رہ گئے تھے۔