Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اے ٹی ایم توڑنے والے کی موت کیسے ہوئی؟

پاکستان میں سوشل میڈیا پر بنک کی اے ٹی ایم مشین توڑنے والی وائرل ویڈیو میں موجود شخص کی  پولیس حراست میں موت واقع ہوئی ہے جس پر پنجاب پولیس کے سربراہ نے نوٹس لے کر انکوائری کا حکم دیا ہے۔
سی سی ٹی وی سے بنی  بنک اے ٹی ایم مشین توڑنے کی ویڈیو میں موجود شخص کو گرفتاری کے بعد پولیس نے ’ذہنی معذور‘ قرار دیا تھا۔
پنجاب کے ضلع رحیم یار خان کے تھانہ سٹی اے ڈویژن کے ایس ایچ او محمود الحسن نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ملزم کو سنیچر کی رات طبیعت خراب ہونے پر ہسپتال منتقل کیا گیا تھا جہاں اس کی موت واقع ہوئی۔
پولیس افسر کے مطابق ملزم سے کسی بھی قسم کی شناختی دستاویزات نہیں ملیں اس لیے لاش کو ہسپتال میں ہی رکھا گیا ہے اور ورثا کی تلاش جاری ہے۔
ایچ ایس او نے بتایا کہ ملزم کا نام اس کی کلائی پر ٹیٹو کی صورت میں صلاح الدین کندہ تھا۔
انہوں نے کہا کہ گرفتاری کے بعد ملزم حوالات میں بھی عجیب و غریب حرکتیں کر رہا تھا۔ ’کبھی ساتھی حوالاتیوں پر تھوکتا اور کبھی پاگلوں کی طرح شور شرابہ کرتا۔‘
ادھر نجی ٹی وی چینلز کے مطابق پنجاب پولیس کے سربراہ نے پولیس حراست میں ملزم کی موت کا نوٹس لیتے ہوئے رحیم یار خان پولیس کے ضلعی افسر کو انکوائری کا حکم دیا ہے۔
ایس ایچ او محمود الحسن نے ملزم کی گرفتاری کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ ’30 اگست کو شاہی روڈ پر واقع نجی بنک کے منیجر نے تھانے میں شکایت درج کرائی کہ ان کی برانچ کی اے ٹی ایم مشین توڑی گئی ہے۔ اگلے دن ریلوے سٹیشن پر ملزم کو شور شرابہ کرتے ہوئے شہریوں نے پہچان لیا کہ اس کی ویڈیو وائرل ہوئی ہے اور اسے پولیس کے حوالے کیا گیا۔‘

 

پولیس افسر نے بتایا کہ ملزم کی عمر 35 سال کے لگ بھگ تھی اور ابتدائی دو گھنٹے اس نے خود کو گونگا ظاہر کیا جب تفتیش کے لیے سپیشل ایجوکیشن والوں سے مدد چاہی تو اس نے بولنا شروع کیا۔ ’ملزم نے بتایا کہ وہ گم ہو جاتا ہے اس لیے کلائی پر نام تحریر کیا گیا ہے۔‘
محمود الحسن نے تصدیق کی کہ سوشل میڈیا پر ملزم کی وائرل ویڈیو فیصل آباد کے بنک کی ہے جبکہ رحیم یار خان میں بنک کی اے ٹی ایم مشین توڑنے کی ویڈیو شکایت کنندہ بنک منیجر نے پولیس کو فراہم کی۔
ایس ایچ او کے مطابق سنیچر کی شام حوالات میں ملزم کی طبیعت خراب ہوئی اور بظاہر ایسا لگا جیسے اسے مرگی کا دورہ پڑا ہو۔ انہوں نے بتایا کہ رات ساڑھے نو بجے ملزم کو ہسپتال پہچایا گیا جہاں ڈاکٹرز نے پچیس منٹ بعد اس کی موت کی تصدیق کی۔
پولیس افسر نے کہا کہ ’ہم نے پوسٹ مارٹم کرایا، میڈیکل بورڈ کے لیے درخواست کی کیونکہ نہیں چاہتے کہ پولیس پر الزام آئے۔ ابتدائی طور پر موت کی وجہ بظاہر ہارٹ اٹیک نظر آتی ہے مگر ڈاکٹروں کی رپورٹ کا انتظار ہے۔‘

شیئر: