کرائسٹ چرچ حملوں میں 51 مسلمان ہلاک ہوئے تھے۔ فوٹو: اے ایف پی
آسٹریلیا کے حکام نے ملک میں انٹرنیٹ سروس فراہم کرنے والی کمپنیوں کو ایسی آٹھ ویب سائٹس بلاک کرنے کا حکم دیا ہے جن پر اب بھی نیوزی لینڈ میں ہونے والے دہشت گردانہ حملوں کی فوٹیج دکھائی جا رہی ہے۔
خیال رہے کہ رواں سال 15 مارچ کو نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ میں ایک حملہ آور نے جمعے کی نماز کے دوران مسجد پر حملہ کیا تھا جس کے نتیجے میں 51 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
حملہ آور نے اس حملے کی لائیو ویڈیو فیس بک پر چلائی تھی جسے بہت زیادہ شئیر کیا گیا تھا۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ میں زیادہ تر ویب سائٹس نے اس ویڈیو کو فوراً ہٹا دیا تھا لیکن آسٹریلیا کی ای سیفٹی کمشنر جولی نے بتایا ہے کہ ان کے ملک بھی آٹھ ویب سائٹس پر ابھی بھی یہ ویڈیو دکھائی جا رہی تھی جنہیں انہوں نے ویڈیو ڈیلیٹ کرنے کی درخواست بھی کی تھی۔
جولی کا کہنا ہے کہ ’ہم نہیں چاہتے کہ ایسی گھناؤنی ویڈیو کو پروموٹ کیا جائے اور مزید دہشت گرد حملوں کا خطرہ بڑھے۔‘
خیال رہے کہ اس سے قبل اگست میں آسٹریلیا کے وزیراعظم سکاٹ موریسن نے فرانس میں منعقدہ جی سیون اجلاس میں شرکت کے موقعے پر کہا تھا کہ ’مارچ میں نیوزی لینڈ کی دو مساجد میں ہونے والے تباہ کن حملوں کے ردعمل میں اقدامات کرنے کی ضرورت تھی۔‘
انہوں نے کہا تھا کہ ’51 نمازیوں کے قتل کو براہ راست نشر کرنے سے واضح ہوتا ہے کہ کیسے انتہا پسندانہ مواد کو پھیلانے میں ڈیجیٹل پلیٹ فارمز اور ویب سائٹس کو منفی طریقے سے استعمال کیا جاتا ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا تھا کہ ’اس قسم کے نفرت انگیز مواد کی آسٹریلیا میں کوئی جگہ نہیں ہے اور ہم مقامی اور عالمی سطح پر سخت ایکشن لینے کے ساتھ ساتھ دہشتگردوں کو ایسی کسی سہولت سے فائدہ اٹھانے سے روکنے کے لیے ہر ممکن اقدامات کریں گے جس کے ذریعے وہ اپنے جرائم کو ’کارنامہ‘ بنا کر پیش کرتے ہیں۔‘
ان اقدامات کے تحت آسٹریلیا کے شہریوں کو آن لائن تحفظ فراہم کرنے والی آسٹریلیا کی ای سیفٹی کمشنر دہشت گردی پر مشتمل ایسے مواد تک رسائی روکنے کے لیے کمپنیوں کے ساتھ مل کر کام کر رہی ہیں۔
اس ضمن میں آسٹریلوی حکومت نے ایک نئے کرائسز کوآرڈینیشن سینٹر کو دہشت گردی اور انتہائی پُرتشدد واقعات‘ پر نظر رکھنے کا بھی ٹاسک دیا ہے۔