چین نیا مشن خلا میں بھیجنے کے لیے تیار، پاکستانی خلابازوں کی شمولیت کا امکان
چینی میڈیا کے مطابق مشن جمعرات کو شام پانچ بج کر 17 منٹ پر روانہ ہو گا (فوٹو: سی این بی سی)
چین خلا میں اپنا نیا مشن بھیجنے جا رہا ہے جبکہ پاکستان سے تعلق رکھنے والے خلابازوں کا بھی نئے خلائی مشنز میں شمولیت کا امکان پیدا ہو گیا ہے اور چینی حکام کا کہنا ہے کہ ’انتخاب کا عمل جاری ہے۔‘
برطانوی خبر رساں ادارے نے چین کے سرکاری میڈیا کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ بدھ کو چین کے مقامی وقت کے مطابق جمعرات کو شام پانچ بج کر 17 منٹ پر روانہ ہونے والا مشن تین خلابازوں پر مشتمل ہے جو چینی خلائی سٹیشن تیانگانگ پہنچے گا۔
چائنہ مینڈ سپس ایجنسی کے حکام نے ایک پریس کانفرنس میں بتایا کہ شینزو 20 نامی اس مشن کا بنیادی مقصد قبل ازیں جانے والے مشن شینزو 19 کے ساتھ مدار میں گردش کے عمل کو مکمل کرنا ہے اور پہلے مشن کی واپسی 29 اپریل کو ڈانگ فینگ سائٹ پر ہو گی۔
مشن میں شامل خلاباز اپنے ساتھ زیبرا فش، پلینیئرز اور سٹرپٹومائس کو بھی تحقیق کے بھی لے جا رہے ہیں تاکہ خلائی سٹیشن میں ان پر تجربات کیے جا سکیں۔
سی سی ٹی وی کا کہنا ہے کہ شینزو 20 کی سپس فلائٹ جیوکوان سیٹلائٹ لانچ سینٹر سے روانہ ہو گی اور اس میں چن ڈونگ، چن زونگروئی اور وانگ جائی شامل ہوں گے۔
یہ چن ڈونگ کا تیسرا جبکہ باقی دو خلابازوں کا پہلا خلائی سفر ہو گا جن میں سے ایک سپیس انجینئر اور دوسرے ائیر فورس کے سابق پائلٹ ہیں۔
بیان کے مطابق یہ خلاباز سپیس سائنس کے بارے میں کچھ نئے تجربات کریں گے جبکہ ملبے سے بچاؤ کے آلے کے علاوہ ایکسٹرا ویکیولر اور آلات بھی نصب کریں گے جبکہ سٹیشن پر مرمت کا کچھ کام بھی انجام دیں گے۔
اس مشن میں شامل خلابازوں کی زمین پر واپسی اکتوبر کے اواخر میں ہو گی۔
شینزو مشن کے تحت خلائی پروازوں میں شرکت کے لیے خلابازوں کی چوتھی کھیپ اور تربیتی عمل سے گزر رہی ہے جس میں پہلی بار ہانگ کانگ اور مکاؤ کے ساتھ ساتھ پاکستانی خلاباز بھی شامل ہیں۔
چینی میڈیا کا کہنا ہے کہ ہانگ کانگ اور مکاؤ سے تعلق رکھنے والے خلاباز ممکنہ طور پر 2026 کے آغاز میں پہلے مشن پر روانہ ہو سکتے ہیں۔
چینی حکام کا کہنا ہے کہ پاکستانی خلابازوں کے انتخاب کا عمل جاری ہے، دونوں ممالک کے فروری میں خلائی تعاون کے ایک معاہدے پر دستخط کیے تھے۔
رپورٹ کے مطابق چینی مشن میں شامل ہونے والے دو پاکستانی خلابازوں میں سے بھی ایک خلائی سٹیشن پر پے لوڈز اور سائنسی تحقیق کے حوالے سے کام کریں گے۔