پاکستان سے تعلق رکھنے والی نوبل انعام یافتہ ملالہ یوسفزئی نے کہا ہے کہ ’40 روز ہو گئے ہیں کشمیر میں بچے سکول نہیں گئے، کشمیری بچیوں نے بتایا ہے کہ وادی میں ہو کا عالم ہے اور ان کا مستقبل خطرے میں ہے۔‘
ملالہ نے اپنی ٹویٹس میں مزید کہا کہ انہیں گرفتار کیے گئے چار ہزار افراد کے حوالے سے تشویش ہے، طلبہ 40 روز سے سکول نہیں گئے اور بچیاں گھروں سے باہر نکلنے سے ڈرتی ہیں۔
I am asking leaders, at #UNGA and beyond, to work towards peace in Kashmir, listen to Kashmiri voices and help children go safely back to school.
— Malala (@Malala) September 14, 2019
انہوں نے عالمی رہنماؤں سے اپیل کی ہے کہ وہ کشمیر میں امن کے لیے کام کریں، کشمیری عوام کی آواز سنیں اور بحفاظت واپس سکول جانے کے لیے بچوں کی مدد کریں۔
ان کا کہنا ہے کہ ان کی کشمیر میں کام کرنے والے صحافیوں، انسانی حقوق کے کارکنوں اور طلبہ سے بات ہوئی ہے۔ کشمیر میں مواصلاتی بلیک آؤٹ کی وجہ سے رابطے میں مشکل پیش آئی۔
“I feel purposeless and depressed because I can’t go to school. I missed my exams on August 12 and I feel my future is insecure now. I want to be a writer and grow to be an independent, successful Kashmiri woman. But it seems to be getting more difficult as this continues.”
— Malala (@Malala) September 14, 2019
ملالہ کے مطابق کشمیری لڑکیوں کا کہنا ہے کہ ان کے پاس ایسا کوئی ذریعہ نہیں جس سے وہ جان سکیں کہ ان کے ساتھ کیا ہو رہا ہے۔ کمشیری لڑکیوں کا کہنا ہے کہ کشمیر کی صورت حال کے بارے میں یہ کہا جا سکتا ہے کہ وہاں مکمل خاموشی ہے۔
ملالہ کا کہنا ہے انہیں ایک کشمیری لڑکی نے بتایا ہے کہ وہ سکول نہیں جا پا رہی جس کی وجہ سے وہ بہت افسردہ ہے، وہ 12 اگست کو امتحان بھی نہیں دے پائی اور اسے اپنا مستقبل غیر محفوظ نظر آ رہا ہے۔
ملالہ نے لکھا ہے کہ لڑکی نے انہیں بتایا کہ وہ ایک مصنفہ، ایک آزاد اور کامیاب کشمیری خاتون بننا چاہتی ہے، لیکن جس طرح کی صورت حال ہے اس میں ایسا ہوتا بہت مشکل نظر آ رہا ہے۔
