سعودی آرامکوکی تنصیبات پر ڈرون حملہ ہماری سرزمین سے نہیں ہوا، عراق
عراقی وزیر اعظم عادل عبد المہدی نے کہا ہے کہ سعودی آرامکو کی تیل تنصیبات پر ڈرون حملہ ہماری سرزمین سے نہیں ہوا ہے۔ اس سے قبل سی این این نے اپنے ذرائع سے یہ اطلاع دی تھی کہ سعودی تیل تنصیبات پر حالیہ حملہ یمن کے بجائے عراق سے کیا گیا ہے۔
العربیہ نیٹ کے مطابق سوشل میڈیا سمیت بعض ذرائع ابلاغ نے سی این این کی یہ اطلاع کہ آرامکو تنصیبات پر حملے کے لیے عراقی سرزمین استعمال ہوئی ہے پھیلا دی تھی۔ عراق نے اس کی تردید کرتے ہوئے توجہ دلائی کہ عراقی آئین نے یہ پابندی لگائی ہو ئی ہے کہ ملک کی سرزمین اپنے ہمسائیوں، برادر اور دوست ممالک پر حملوں کے لیے استعمال نہیں کی جاسکتی۔ عراقی حکومت آئین کی خلاف ورزی کی کوشش کرنے والوں سے سختی سے نمٹے گی۔
عراق نے ڈرونز حملے سے متعلق تازہ صورت حال پر نظر رکھنے اور اس سلسلے کی تمام معلومات کا جائزہ لینے کے لیے ملک کے متعلقہ اداروں پر مشتمل ایک کمیٹی تشکیل دے دی ہے۔
عراقی وزیر اعظم نے فیس بک پر پوسٹ میں مزید کہا ہے کہ خطے میں رونما ہونے والی تبدیلیوں سے گہری دلچسپی لے رہے ہیں۔ عرب ممالک کے ساتھ یکجہتی کا اظہار بھی کر رہے ہیں۔
عراق نے صورتحال کو سنگین بنانے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ عسکری حل انسانی اور سیاسی حالات کو پیچیدہ بنا دیں گے۔ ان سے مشترکہ امن اور علاقائی و بین الاقوامی امن خطرے میں پڑ جائے گا۔
عراق نے ایک بار پھر یمن کا بحران پر امن طریقوں سے حل کرنے ، یمنی عوام کی سلامتی اور برادر ممالک میں امن کے تحفظ کو انتہائی ضروری قرار دیا ہے۔ عراق نے دنیا بھر کے ممالک خصوصا خطے کے ممالک سے اپیل کی کہ وہ اپنے انسانی اور اخلاقی فرائض پورے کریں اور یمن میں جاری جنگ بند کرانے کے لیے فارمولے پیش کریں۔ اس جنگ میں نہ کوئی فاتح ہو گا نہ مفتوح۔
عرب اتحاد برائے یمن کے ترجمان کرنل ترکی المالکی نے اس سے قبل اعلان کیا تھا کہ آرامکو کی تیل تنصیبات پر حملے میں ملوث فریقوں کی نشاندہی کے لیے تحقیقات کا سلسلہ جاری ہے۔