’لائیو‘ تشدد سے بچاؤ کے لیے فیس بک کا پولیس سے اشتراک
’لائیو‘ تشدد سے بچاؤ کے لیے فیس بک کا پولیس سے اشتراک
بدھ 18 ستمبر 2019 8:55
امریکی اور برطانوی قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ مل کر فیس بک اپنے ’لائیو‘ فیچر کا استعمال محدود کر رہا ہے۔ فوٹو: اے ایف پی
سماجی رابطوں کی ویب سائٹ فیس بک نے دہشت گردی کے واقعات کی براہ راست نشریات کی روک تھام کے لیے لندن پولیس کے اشتراک سے کام شروع کیا ہے۔
رواں سال مارچ میں نیوزی لینڈ کی مساجد میں دہشت گردی کے واقعہ کی فیس بک پر براہ راست نشریات کے بعد سے فیس بک ’لائیو‘ فیچر کے استعمال کو محدود کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔
خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق منگل کو فیس بک اور لندن پولیس نے اعلان کیا کہ دونوں مل کر فیس بک کے سافٹ ویئر کو دہشت گردی سے متعلقہ تصاویر یا ویڈیوز کی جلد نشاندہی کرنے کے قابل بنائیں گے، تاکہ ویب سائٹ پر نشر ہونے سے پہلے ہی ایسے مواد کی روک تھام ہو سکے۔
فیس بک کا کہنا تھا کہ فی الحال ان کا سافٹ ویئر پرتشدد ویڈیوز یا تصاویر کی نشاندہی کر کے انتظامیہ کو الرٹ کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتا، یہی وجہ ہے کہ نیوزی لینڈ چرچ حملے کی ویڈیو نشر ہونے پر ان کا خودکار سسٹم دہشت گردی کے واقعے کی نشاندہی نہیں کر سکا تھا۔
فیس بک نے اپنی بلاگ پوسٹ میں مزید کہا کہ وہ برطانیہ اور امریکہ میں حکومت اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ کام کر رہا ہے تا کہ ان سے اہلکاروں کی ٹریننگ ویڈیوز حاصل کر سکے جن میں وہ پستول سے نشانہ بازی کی مشق کر رہے ہیں۔
فیس بک امریکی اور برطانوی سیکیورٹی اداروں سے حاصل کردہ ویڈیوز کو اپنے سسٹم کا حصہ بنائے گا جن کی بنیاد پر دہشت گردی کے واقعے کی ویڈیو یا تصاویر کی بروقت نشاندہی کر کے اپنے پلیٹ فارم پر نشر ہونے سے روک سکے گا۔
نیوزی لینڈ حملہ آور نے فیس بک کا ’لائیو‘ ویڈیو فیچر استعمال کرتے ہوئے مساجد پر حملے کی سترہ منٹ طویل ویڈیو براہ راست صارفین کے ساتھ شیئر کی تھی جو سوشل میڈیا ویب سائٹس پر وائرل ہو گئی تھی۔ ویڈیو میں دیکھا جا سکتا تھا کہ حملہ آور اندھا دھند نمازیوں پر گولیاں برسا رہا ہے۔
پرتشدد ویڈیو مزید بارہ منٹ تک فیس بک پر رہنے کے بعد ایک صارف کے کہنے پر ویب سائٹ سے ہٹائی گئی تھی۔
پر تشدد ویڈیو کی بروقت نشاندہی اور لائیو نشریات کو فوری نہ روکنے پر فیس بک اور یو ٹیوب کو شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ سماجی رابطوں کی ویب سائٹس کو اس ویڈیو کو انٹرنیٹ پر سے ہٹانے کے لیے بھی کافی مشکل کا سامنا کرنا پڑ رہا تھا۔
لندن میٹروپولیٹن پولیس کا کہنا تھا کہ ابتدائی مراحل میں وہ فیس بک کو ویڈیو مہیا کریں گے جس میں پولیس اہلکار پستول سے نشانے بازی کی ٹریننگ لے رہے ہیں، جن کو پھر فیس بک امریکی اداروں سے لی گئی ویڈیوز کے ساتھ ملائے گا۔
پولیس کا کہنا تھا کہ نئی ٹیکنالوجی کے ذریعے پر تشدد واقعات کی تعظیم اور خطرناک نظریات کی تشہیر کی روک تھام میں بھی مدد ملے گی۔
نئی ٹیکنالوجی کو نوجوانوں میں بے حد استعمال ہونے والے پلیٹ فارم ’انسٹا گرام‘ پر بھی لاگو کیا جائے گا۔
نیوزی لینڈ کی وزیراعظم جاسنڈ آرڈن کی مئی میں آن لائن شدت پسندی کے خلاف مہم چلانے کے بعد اہم سماجی رابطوں کی ویب سائٹس بھی متحرک ہوئی تھیں۔