سی این این کے ہفتہ وار پروگرام ’دی لیڈ‘ میں کہا گیا ہے کہ سعودی عرب کی کمشنری ابقیق اور خریص میں آرامکو کی تیل تنصیبات پر ہونے والے حملے طویل فاصلے تک مارکرنے والے کروز میزائل کے ذریعے کیے گئے۔
امریکی نیوز چینل سی این این کے اینکر جیک ٹیپر نے سعودی عرب میں آرامکو کی تیل تنصیبات پر ہونے والے حملوں کے حوالے سے کہا ہے کہ یہ حملے کویت اور عراق کے درمیانی سرحدی علاقے کے اطراف سے کیے گئے۔
سبق نیوز نے اس حوالے سے سی این این کی وڈیو بھی شیئرکی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ حملہ کسی طرح کیا گیا ہوگا۔
مزید پڑھیں
-
سعودی عرب نے ایرانی ڈرون اور میزائلوں کا ملبہ دکھا دیاNode ID: 434241
وڈیو میں مجوزہ گراف کے ذریعے حملوں کے بارے میں کہا گیا ہے کہ ابقیق کمشنری میں تیل کی تنصیبات پر ہونے والے حملوں میں طویل فاصلے تک مارکرنیوالے کروز میزائل استعمال ہوئے جنکی خصوصیت یہ ہوتی ہے کہ وہ ریڈار کو دھوکہ دینے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ اس قسم کے میزائلوں کی خاصیت ہے کہ وہ حساس ریڈار کی نشاندہی کرتے ہی اپنی سمت تبدیل کر لیتے ہیں یا اڑان کو انتہائی نچلی سطح پر لے جانے کی صلاحیت کے حامل ہوتے ہیں جس کی وجہ سے وہ ریڈار کی نگاہ سے اوجھل ہو جاتے ہیں۔
سی این این کے اینکر جیک نے اپنے پروگرام میں مزید بتایا کہ اگرچہ حوثی باغیوں نے دعوی کیا ہے کہ حملے انہوں نے کیے تاہم یہ بات کسی طرح تسلیم نہیں کی جاسکتی کیونکہ حملے شمال کی سمت سے کیے گئے ہیں اور وہ انتہائی نپی تلی کارروائی کا نتیجہ تھے جو اس امر کی واضح دلیل ہے کہ اس قسم کی حساس کارروائی حوثی باغیوں کے ہاتھوں انجام نہیں دی جاسکتی۔
مزید پڑھیں
-
سعودی تنصیبات پر حملہ ’جنگی عمل‘ ہے، امریکی سینیٹرNode ID: 434081
سی این این میں پیش کی جانے والی گرافک وڈیو میں اس امرکی بھی وضاحت کی گئی ہے کہ داغے جانے والے کروز میزائلوں کو ٹرک پر رکھ کر بھی لانچ کیا جاسکتا ہے۔ گرافک وڈیو میں بتایا گیا ہے کہ یہ میزائل کویتی اور عراقی سرحد کے درمیانی علاقے سے ہوتے ہوئے آرامکو کی تیل تنصیبات تک پہنچے۔
انتہائی حساس نوعیت کے کروز میزائل ایران کی ملکیت ہیں اور انہیں چلانے کےلیے بھی انتہائی مہارت درکار ہوتی ہے جو حوثیوں کے بس کا کام نہیں۔
واٹس ایپ پر سعودی عرب کی خبروں کے لیے ”اردو نیوز“ گروپ جوائن کریں