Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’مناسب اقدام کے لیے مشاورت کر رہے ہیں‘

سعودی عرب کے مطابق آرامکو پلانٹس پر حملوں میں ایران ملوث ہے۔ فوٹو: اے ایف پی
سعودی عرب کے وزیر خارجہ عادل الجبیر نے کہا ہے کہ اگر تحقیقات سے ثابت ہوا کہ توقع کے مطابق آرامکو تیل تنصیبات پر حملوں کا ذمہ دار ایران ہے تو سعودی عرب اپنے جواب کے طور پر مناسب اقدامات کرے گا۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق وزیر خارجہ نے سنیچر کو ایک پریس کانفرنس میں مزید کہا کہ تحقیقات سے ثابت ہو جائے گا کہ سعودی عرب پر 14 ستمبر کے حملے شمال سے ہوئے اور ان کا ذمہ دار ایران ہے۔
سعودی عرب اس سے قبل بھی کہہ چکا ہے کہ اب تک کی تحقیقات سے ثابت ہوتا ہے کہ تیل تنصیبات پر حملوں میں ایران ملوث ہے اور حملوں کے لیے ایران کے ہتھیار استعمال کیے گئے تھے تاہم ایران ان الزامات کی تردید کرتا ہے۔
عادل الجبیر نے ہفتے کو نیوز کانفرنس کرتے ہوئے مزید کہا ہے سعودی عرب حملوں کے جواب میں ضروری اقدامات اٹھانے کے لیے اپنے اتحادیوں سے مشاورت کر رہا ہے۔
سعودی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ملک کے استحکام اور تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے تحقیقات کے نتائج کی بنیاد پر مناسب اقدامات کریں گے۔
انہوں نے بین الاقوامی برادری سے سعودی عرب کے مؤقف کی تائید کرنے پر بھی زور دیا۔
عادل الجبیر نے بین الاقوامی کمیونوٹی کو بھی حملے میں ملوث عناصر کی مذمت کرنے اور اپنی ذمہ مداری نبھانے کو کہا، کہ عالمی برادری دہشت گردانہ کاروائیوں کے خلاف سخت اور واضح مؤقف اختیار کرے۔ 

سعودی عرب کا الزام ہے کہ حملوں میں ایرانی ہتھیار استعمال ہوئے۔ فوٹو: اے ایف پی

خیال رہے کہ ڈرون حملوں کی ذمہ داری یمن میں ایران کے حمایت یافتہ حوثیوں نے قبول کی تھی۔ حوثیوں کے ترجمان کا کہنا تھا کہ 10 ڈرونز کے ساتھ آئل پلانٹس پر حملے کیے گئے تھے۔
اس کے بعد امریکہ نے 16 ستمبر کو ایران کے ملوث ہونے کے دعوے کے ثبوت میں سیٹلائٹ تصاویر اور انٹیلی جنس معلومات بھی جاری کی تھیں۔
سعودی اور امریکی حکام اس بات کی تحقیقات کر رہے ہیں کہ آرامکو کی تیل کی تنصیبات پر حملے میں ایران یا عراق سے میزائل تو نہیں داغے گئے تھے؟
وال سٹریٹ جنرل کی ایک رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ تحقیقات میں شریک افراد نے حملے کی ذمہ داری قبول کیے جانے سے متعلق حوثیوں کے دعوے پر سوالات اٹھائے ہیں۔ سی این این نے بھی ذرائع کے حوالے سے دعوٰی کیا تھا کہ ابتدائی تحقیقات کے بعد یہ بات سامنے آئی ہے کہ سعودی آرامکو کی تنصیبات پر حملہ یمن سے نہیں عراق سے کیا گیا۔
تیل تنصیبات پر حملے کی تحقیقاتی ٹیم میں فرانس بھی شامل ہے۔
 فرانس کے وزیر خارجہ نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ آرامکو تنصیبات پر حملوں سے متعلق حوثیوں کا بیان شک کے دائرے میں ہے۔
واضح رہے کہ 14 ستمبر کو ابقیق اور خریص پلانٹ پر حملوں کے بعد تیل کی پیداوار متاثر ہوئی تھی۔
سعودی آرامکو کے چیف ایگزیکٹو امین ناصر نے وضاحت کی تھی کہ سعودی آرامکو تیل تنصیبات پر ہونے والے حملوں کے بعد ’پہلے سے کہیں مضبوط ‘ابھر کر سامنے آئی ہے۔
عرب نیوز اور العربیہ نیٹ کے مطابق سعودی نیشنل ڈے کے موقع پر آرامکو ملازمین کے نام ایک پیغام میں انہوں نے کہا کہ ستمبر کے آخر تک تیل کی مکمل پیداوار بحال ہوجائے گی۔

 

شیئر: