سعودی عرب کی تیل تنصیبات پر حملے کے بعد عالمی منڈی میں سرمایہ کار محتاط ہیں۔ فوٹو: اے ایف پی
عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں اضافہ دیکھا جا رہا ہے جبکہ کاروبار میں مندی کا رجحان برقرار ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق پیر کو سٹاک مارکیٹ کھلنے پر تیل کی قیمتوں میں اضافہ ایران کے بیان کے بعد دیکھنے میں آیا جس میں صدر حسن روحانی نے کہا تھا کہ خلیج میں امریکی فوج کی موجودگی خطے کو عدم استحکام کا شکار کر رہی ہے۔
اے ایف پی کے مطابق عالمی سٹاک مارکیٹوں میں کاروبار میں مندی کے رجحان کی وجہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا چین کے ساتھ جزوی تجارتی معاہدہ نہ کرنے کا بیان ہے۔
پیر کو تیل کے دو بڑے خریداروں نے قیمتوں میں ایک فیصد اضافہ کیا ہے اور سرمایہ کار سعودی حکومت کی جانب دیکھ رہے ہیں کہ وہ حملوں سے متاثرہ تیل کے بڑے پلانٹس کو کب تک مکمل طور پر بحال کرتی ہے۔
مرکزی بینکوں نے سرمایہ کاروں کو مدد فراہم کرنے کے لیے مالیاتی پالیسی کو نرم کیا ہے تاہم سعودی عرب کی تیل تنصیبات پر حملے کے بعد عالمی منڈی میں سرمایہ کار محتاط ہیں۔
اے ایف پی کے مطابق سرمایہ کار سعودی تنصیبات پر گذشتہ ہفتے ہونے والے حملے کے بعد تیل سے مالامال مشرقی وسطیٰ میں ممکنہ تصادم کے خوف میں مبتلا ہیں۔
خیال رہے کہ اتوار کو ایران کے صدر حسن روحانی نے سعودی عرب میں امریکی افواج کی تعداد میں اضافے پر ردعمل میں کہا تھا ’غیرملکی فوجیں ہمارے لوگوں اور خطے کے لیے مسائل اور عدم استحکام کا باعث ہیں۔‘ انہوں نے بیرونی طاقتوں سے کہا تھا کہ خطے سے ’دور رہیں‘ اور یہ کہ تہران کچھ دنوں تک اقوام متحدہ میں امن منصوبہ پیش کرے گا۔
واضح رہے کہ امریکہ نے ایران کے مرکزی بینک کو نشانہ بناتے ہوئے تہران پر مزید پابندیاں عائد کی ہیں۔
تیل کی عالمی مارکیٹ سے وابستہ سینئر تجزیہ کار جیفری ہالے نے اے ایف پی کو بتایا ’یہ نہیں کہا جا سکتا کہ کبھی نہیں ہوگا مگر جس وقت اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں شرکت کے لیے ایران کا وفد نیویارک میں ہے اس ہفتے کے دوران خلیج میں کوئی بڑا تصادم نظر نہیں آتا۔‘