پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ دنیا کشمیریوں کے ساتھ کھڑی ہو نہ ہو، پاکستان ان کے ساتھ کھڑا ہے۔
عمران خان نے کہا کہ ’ہم مودی کی فاشسٹ حکومت کو دنیا کے ہر فورم پر بے نقاب کریں گے۔ کوشش انسان کی ہوتی ہے، کامیابی اللہ دیتا ہے۔‘
نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کے بعد وطن واپسی کے موقعے پر ایئر پورٹ پر ان کے استقبال کے لیے آئے پارٹی کارکنان سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’مسئلہ کشمیر ایک جہاد ہے، ہم کشمیریوں کے ساتھ اس لیے کھڑے ہیں کیونکہ ہم اللہ کو خوش کرنا چاہتے ہیں۔‘
انہوں نے یہ بھی کہا کہ ’جدوجہد میں اونچ نیچ ہوتی رہی ہے، کبھی اچھا وقت آتا اور کبھی برا وقت۔ لیکن آپ نے برے وقت میں مایوس نہیں ہونا۔‘
وزیر اعظم نے ایک بار پھر کہا کہ انڈیا نے کشمیر میں 80 لاکھ لوگوں کو گھروں میں بند کر رکھا ہے۔
انہوں نے اپنے ’کامیاب‘ دورے پر عوام کے ساتھ ساتھ اپنی اہلیہ بشریٰ بی بی کا بھی شکریہ ادا کیا۔
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 74 ویں سالانہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان کے وزیرِاعظم عمران خان نے کہا تھا کہ اگر دو ایٹمی ملکوں میں روایتی جنگ چھڑ گئی تو اس کے اثرات سرحدوں سے پرے جائیں گے۔
انھوں نے سوال اٹھایا کہ ’اپنے سے سات گنا بڑے ملک کے مقابلے میں ایک چھوٹا ملک کیا سرنڈر کرے گا یا آزادی کے لیے موت تک لڑے گا۔‘
اپنے نسبتاً طویل خطاب میں پاکستانی وزیرِاعظم نے کہا کہ ’انڈیا کے مظالم کے سبب پھر کشمیر میں پلوامہ جیسا کوئی واقعہ رونما ہو گا اور انڈیا اس کا الزام بھی پاکستان پر لگا دے گا۔
عمران خان نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ ’وہ کشمیر میں کرفیو ختم کرائے اور کشمیریوں کو حق خود ارادیت دلوائے۔‘
اقوامِ عالم کو مخاطب کرتے ہوئے پاکستانی وزیرِاعظم کا کہنا تھا کہ دیکھنا یہ ہے کہ دنیا کیا انڈیا کی ایک ارب تیس کروڑ افراد کی مارکیٹ کو خوش کرے گی یا انصاف اور انسانیت کے لیے کھڑی ہو گی۔
وزیراعظم پاکستان نے اپنے خطاب میں کہا کہ اقوام متحدہ پر بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ مسئلہ کشمیر حل کرنے کے لیے اپنا کردار ادا کرے۔
عمران خان نے کہا کہ انڈیا نے کشمیر میں 11 ہزار خواتین کو زیادتی کا نشانہ بنایا جبکہ 13 ہزار کشمیری نوجوانوں کو جیل میں قید کر دیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر 80 لاکھ جانوروں کو بھی اس طرح محصور کیا جائے تو شور مچے گا تو کیا 80 لاکھ کشمیری مسلمانوں کو محصور کرنے پر شور نہیں ہونا چاہیے۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نریندر مودی نے انہیں کہا کہ انڈیا میں پاکستان سے دہشت گردی ہوتی ہے جبکہ انہوں نے انڈین وزیراعظم کو بتایا کہ ان کے ملک سے بلوچستان میں دہشت گردی ہوتی ہے۔ کلبھوشن جادھو نے پاکستان میں دہشت گردی کا اعتراف کیا ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’دہشت گردی کا مذہب سے کوئی تعلق نہیں۔ نائن الیون سے قبل سب سے زیادہ خود کش حملے تامل ٹائیگرز نے کیے۔ تامل ٹائیگرز ہندو تھے لیکن کسی نے ہندوازم کو دہشت گردی سے نہیں جوڑا۔‘
وزیراعظم عمران خان نے مزید کہا کہ ’پاکستان نے تمام انتہا پسند گروپس ختم کر دیے ہیں، اقوام متحدہ پاکستان میں اپنا مشن بھیج کر تصدیق کر لے۔‘
مزید پڑھیں
-
عمران کی اقوام متحدہ میں دبنگ تقریرNode ID: 435686
وزیراعظم عمران خان کا اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب چار نکات پر مشتمل تھا۔ انہوں نے اپنے خطاب میں ماحولیاتی تبدیلی، منی لانڈرنگ، اسلاموفوبیا اور کشمیر کے موضوعات پر اظہار خیال کیا۔
واضح رہے کہ یہ وزیراعظم عمران خان کا اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے پہلا خطاب تھا۔
یاد رہے کہ عمران خان نے دورہ امریکہ سے قبل مظفر آباد میں جلسے سے خطاب میں کہا تھا کہ وہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں انڈین وزیراعظم نریندر مودی کا اصل چہرہ دنیا کے سامنے لائیں گے۔