پاکستان کے صوبہ پنجاب کے درالحکومت لاہور کے سرکاری چڑیا گھر میں پیدا ہونے والے سفید شیروں کی نسل کے تین بچے ہلاک ہو گئے ہیں۔
نامہ نگار رائے شاہنواز کے مطابق چڑیا گھر انتظامیہ کے ایک اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اردو نیوز کو بتایا کہ تینوں بچوں کی عمریں تین ماہ تھیں اور ان کو راجو ، پنکی اور چیکو نام دیے گئے تھے۔
اہلکار کے مطابق پیدائش کے بعد مادہ شیر نے بچوں کو دودھ نہیں پلایا جس کی وجہ سے انہیں ویٹرنری سیکشن میں انتہائی نگہداشت کے لیے رکھا گیا تھا اور انہیں مصنوعی طریقے سے دودھ پلایا جا رہا تھا۔
بتایا گیا ہے کہ چند روز قبل شیر کے بچوں پر جان لیوا بیماری کا حملہ ہوا جس سے انہیں بچایا نہیں جا سکا۔ ابتدائی پوسٹ مارٹم رپورٹ میں فیلائن پین لیوکو پینیا نامی وائرس کے حملے سے بچوں کی موت کی تصدیق ہوئی ہے۔
اہلکار کے مطابق فیلائن پین لیوکو پینیا نامی وائرس عام طور پر بلیوں کی بیماری ہے اور یہ خطرناک متعدی وائرس جان لیوا ہوتا ہے اور اگر جانور اس سے بچ بھی جائے تو ایک سال تک یہ جانور کے اندر سے ختم نہیں ہوتا۔
مزید پڑھیں
-
کیا گھروں میں شیر پالنا امیر اور طاقتور ہونے کی نشانی ہے؟Node ID: 424396
خیال رہے کہ چڑیا گھر میں ڈیڑھ سال قبل سفید شیروں کا جوڑا لایا گیا تھا اور ان کی بریڈنگ سے راجو، پنکی اور چیکو پیدا ہوئے تھے۔ ایک بچہ دوران زچگی کے دوران ہلاک ہو گیا تھا تاہم پیدائش کے بعد بچوں کو ان کی ماں نے مسترد کر دیا تھا۔
شیر کے بچوں کی ہلاکت کے حوالے سے چڑیاگھر انتظامیہ باضابطہ موقف دینے سے گریزاں ہے۔ متعدد بار رابطہ کیے جانے کے باوجود تاحال انتظامیہ کا جواب موصول نہیں ہوا۔
اردو نیوز نے محکمہ وائلڈ لائف سے بھی اس حوالے سے موقف لینے کی کوشش کی گئی تاہم حکام فی الوقت کوئی بھی جواب دینے سے قاصر ہیں۔
واٹس ایپ پر پاکستان کی خبروں کے لیے ’اردو نیوز‘ گروپ میں شامل ہوں