باکسنگ کو مشرقِ وسطیٰ یا ایشیا میں عموماً مردوں کا کھیل سمجھا جاتا ہے لیکن اب سعودی عرب میں بھی خواتین نے اس کھیل میں دلچسپی لینا شروع کر دی ہے۔
حال ہی میں ایک خاتون باکسر حالہ الحمرانی نے جدہ میں خواتین کو باکسنگ کے گُر سکھانے کے لیے ایک کوچنگ سنٹر کھولا ہے جس میں سعودی لڑکیوں نے حصہ لینا شروع کر دیا ہے۔

حالہ الحمرانی نے عرب نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ’اس کھیل اور اس کے لیے کی جانے والی ورزشوں کے بعد خواتین کو اپنے دفاع میں مدد ملتی ہے اور وہ خود کو مضبوط اور بااختیار سمجھتی ہیں۔‘
حالہ الحمرانی نے بتایا ’ابتداء میں میرے لیے اپنے آپ کو چست اور مضبوط رکھنا اس کھیل میں حصہ لینے کا باعث بنا لیکن میں اس کے فروغ کے لیے بہت کچھ کرنا چاہتی تھی جس کے بعد میں نے کوچنگ کلاسز لیں اور مختلف کورسز اور ورکشاپس کے ذریعے اس پر عبور حاصل کیا اور اب کوچنگ کے ذریعے دوسری خواتین کی مدد کرنے کا فیصلہ کیا۔‘
مزید پڑھیں
-
سعودی عرب ٹی 20 ورلڈ کپ کب کھیلے گا؟Node ID: 436461
41 سالہ حالہ نے بتایا کہ ’میں خود خاتون ہوں لیکن مجھے یہ کھیل پسند ہے اور میں چیزوں کو مکے مارنا پسند کرتی ہوں۔‘
انہوں نے عرب نیوز کو بتایا کہ میں نے اس سلسلے میں سعودی عرب کے مختلف شہروں میں اس مردانہ کھیل کے حوالے سے مختلف مباحشوں میں بھی حصہ لیا ہے۔ جس میں خواتین کے ساتھ اس پر بات کی جاتی ہے کہ عورت ہونے کے ساتھ ساتھ اپنے آپ کو بااختیار اورمضبوط بنانے اور ایسے دفاعی کھیل میں حصہ لینا کیسے ممکن بنایا جا سکتا ہے۔

سعودی عرب میں ویژن 2030کے تحت صحت اور فلاح وبہبودکے منصوبوں پر بھی بھرپور تودجہ دی جا رہی ہے جس کا مقصد نوجوان نسل میں خاص طور پر لڑکیوں کو تندرستی کے ساتھ ساتھ اپنے اعصاب مضبوط بنانے میں بھی مدد ملتی ہے ۔
حالہ نے بتایا کہ "خواتین کو بااختیار بنانے کے اس عمل کو لوگوں نے پسند کرنا شروع کر دیا ہے اور اس کی حمایت بھی کی جا رہی ہے۔اس کھیل کو سیکھ لینے کے بعد عام لوگوں کا خیال ہے کہ خواتین کو حفاظت کے لیے مردوں پر انحصار کرنا ضروری نہیں۔
