Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی عرب ٹی 20 ورلڈ کپ کب کھیلے گا؟

سعودی عرب صحراؤں کی سرزمین ہے اور اس کا مقبول کھیل فٹ بال ہے لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ یہاں کرکٹ نہیں ہوتی، یہاں کرکٹ ہے بھی اور پھل پھول بھی رہی ہے۔
سعودی عرب کی قومی کرکٹ ٹیم کافی عرصہ سے میدان میں ہے اور ایک باقاعدہ منظم طریقے سے بہتری کی طرف گامزن ہے بلکہ ٹی 20 فارمیٹ میں تو سعودی عرب اپنا سفر کچھ زیادہ ہی تیزی سے طے کر رہا ہے۔ اس وقت سعودی کرکٹ ٹیم آئی سی سی کی ٹی 20 گلوبل رینکنگ میں 23 ویں درجے پرجبکہ ایشیئن کرکٹ کونسل کی ٹی 20 رینکنگ میں ساتویں نمبر پرہے۔
انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) اور ایشیئن کرکٹ کونسل میں سعودی عرب کی نمائندگی سعودی کرکٹ سینٹر کرتا ہے جس کے اس وقت سربراہ شہزادہ ڈاکٹر فیصل بن محمد بن عبدالعزیز آل سعود ہیں اور ان کی سرپرستی میں کامیابی سے اپنا سفرجاری رکھے ہوئے ہے۔
سعودی عرب میں کرکٹ کا کھیل مقامی 12علاقائی تنظیموں اور شائقین کرکٹ کے تعاون سے روشن مستقبل کی جانب بڑھ رہا ہے اور امید ظاہر کی جا رہی ہے کہ سعودی عرب ویژن 2030 کے تحت ٹی 20 کرکٹ ورلڈ کپ میں شرکت کرے گا۔

سعودی عرب میں مقیم جنوبی ایشیا کے شہریوں میں کرکٹ بھی مقبول ہے: فوٹو اے ایف پی

سعودی کرکٹ سینٹر کے سی ای او ندیم ندوی نے ’اردونیوز‘ کو بتایا کہ ہمیں یہ کہنے میں فخر محسوس ہوتا ہے کہ سعودی کرکٹ ٹیم انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) کی ایسوسی ایٹ ممبر بن چکی ہے اور ایشیئن کرکٹ کونسل کی نان ٹیسٹ پلیئنگ ممبر ہے۔ مختلف شہروں میں تقریباً 90 گراؤنڈزہیں جہاں پرسیمنٹ وکٹیں بنائی گئی ہیں۔ دستیاب وسائل کو مدنظر رکھتے ہوئے یہ اہم کامیابی ہے۔
کرکٹ کی ترقی اور بہتر مستقبل کے لیے سعودی کرکٹ سنٹرنے بہت سے اقدامات کیے ہیں جس سے اب مقامی کھلاڑیوں میں بھی اس کھیل سے دلچسپی بڑھ رہی ہے۔ سعودی کرکٹ سنٹر کے قیام کا مقصد مملکت میں کرکٹ کی مزید ترقی ہے۔ اس مقصد کے لیے بھرپور کوششیں کی جا رہی ہیں اور اس کے نتیجے میں گذشتہ 14برس میں شاندار کامیابیاں حاصل ہوئی ہیں۔
ان میں سرفہرست ایفلیٹیڈ ممبرشپ سے ایسوسی ایٹ ممبر شپ اور ٹی20 میں انٹرنیشنل کرکٹ کا درجہ حاصل کرنا ہے۔ سعودی کرکٹ ٹیم ایشیئن کرکٹ کونسل کی جانب سے مغربی ریجن کی ٹی 20 چیمپیئن بن گئی ہے۔ شہزادہ ڈاکٹر فیصل بن محمد ہر معاملے میں ہمت افزائی کرتے ہیں۔ گذشتہ دنوں دبئی میں پاکستان اور جنوبی افریقہ کا میچ دیکھنے بھی گئے اور آئی سی سی کے دفتر کا دورہ کیا۔
سعودی عرب میں کرکٹ کا آغاز

اس وقت سعودی کرکٹ ٹیم آئی سی سی کی ٹی 20 گلوبل رینکنگ میں 23 ویں درجے پر ہے

سعودی عرب میں کرکٹ کا کھیل 60 کی دہائی میں ریاض اور جدہ سے متعارف ہوا جب یہاں روزگار کے سلسلے میں برصغیر کے لوگوں کی آمد شروع ہوئی۔ ابتدائی دنوں میں کچھ لوگوں نے کرکٹ کے ساتھ لگاﺅ کی بدولت فارغ اوقات اور ہفتہ وار چھٹی میں میں میدانوں کا رخ کیا اور کرکٹ کو پروان چڑھانے میں اپنا کردار ادا کیا۔
شروع کے دنوں میں سعودی عرب میں تفریحی کرکٹ تھی۔ دوسرے دور میں 1975 سے ریاض اور 1980 میں دمام میں کرکٹ شروع ہوئی۔ باقاعدہ کلب کرکٹ کی داغ بیل ڈال دی گئی اور مختلف شہروں خصوصاً جدہ، ریاض، دمام، الخبر اور مدینہ منورہ کی ٹیموں نے کھیلنا شروع کر دیا۔ کلب کرکٹ میں 40 اوورز کے میچ کرائے جاتے تھے جو بعد میں 20 اوورز تک محدود کر دیے گئے۔
مدینہ کرکٹ لیگ کے لیے زاہد علی کی کاوشیں قابل قدر ہیں۔ ینبع میں عبدالجبار، ریاض میں آصف سلیم، طارق جاوید اور عبدالقدیر مرزا، دمام میں سکندر فاروقی کی قابل قدر خدمات ہیں۔ ایسٹرن پراونس کرکٹ لیگ، ویسٹرن پراونس کرکٹ لیگز بھی دوسرے دور میں پروان چڑھیں۔
سعودی عرب میں کرکٹ کا مستقبل

سعودی عرب میں اب کرکٹ کے کھیل میں دلچسپی بڑھ رہی ہے

 پاکستان کے حسن کبیر کی خصوصی کاوش سے شہزادی غادہ بنت حمود بن عبدالعزیز نے 2003 میں اس کھیل کی سرپرستی کا فیصلہ کیا۔ حسن کبیر نے سعودی کرکٹ سنٹر کو منظم کیا۔ جنرل پریذیڈنسی آف یوتھ ویلفیئرکے سربراہ پرنس سلطان بن فہد کی جانب سے کرکٹ کے لیے اجازت نامہ مل گیا جس کی اشد ضرورت تھی۔ اب سعودی عرب میں کرکٹ کی سرپرستی شہزادہ ڈاکٹر فیصل بن محمد بن سعود بن عبدالعزیز کر رہے ہیں، یہ شہزادی غادہ کے شوہر ہیں اور سعودی عرب میں کرکٹ کے فروغ کے لیے ہر طرح کی مدد کر رہے ہیں۔
 سعودی عرب میں کھیلوں کی جنرل پریذیڈنسی فار یوتھ ویلفیئر کی جانب سے لائسنس ملنے کے بعد کرکٹ کو مزید تقویت ملی اور سعودی کرکٹ سنٹر کو ایشیئن کرکٹ کونسل اور آئی سی سی سے منسلک کر دیا گیا۔ اس کے بعد سعودی عرب آئی سی سی کا ایفیلیٹ ممبر اور ایشیئن کرکٹ کونسل کا ایسوسی ایٹ ممبر بن گیا۔
 سعودی کرکٹ سنٹر 2003 میں بننے کے بعد سعودی عرب میں کرکٹ کو باقاعدہ منظم کیا گیا۔ کرکٹ نے علاقائی پیمانے پر ترقی شروع کی اس وقت 1250علاقائی کرکٹ ایسوسی ایشن کے ساتھ 450 ٹیمیں رجسٹرڈ ہیں جو منظم کرکٹ کھیل رہی ہیں۔ اس وقت 12ریجنل کرکٹ ایسوسی ایشنز ہیں جن کے ساتھ جدہ، ینبع، تبوک، مدینہ، جبیل، دمام، القصیم، ابھا، جیزان، نجران اور ریاض کی ٹیمیں منسلک ہیں۔
سعود ی کرکٹ سالانہ ترقیاتی پروگرام کے تحت علاقائی ٹورنامنٹ، نیشنل چیمپیئنز ٹرافی، سکول کرکٹ اور کرکٹ پر تعلیمی کورسز کا اہتمام کرتی ہے۔
صادق السلام سعودی کرکٹ سنٹر سے 2004 سے منسلک ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ جدہ میں 2000 میں جے سی ایل اور نیشنل کرکٹ لیگ نے آغاز کیا اور 32 ٹیموں کے ساتھ ٹورنامنٹ کروائے جاتے تھے۔ دونوں کرکٹ لیگز کے یکجا ہونے کے بعد ٹیموں کی تعداد 54 ہوگئی اور16 گراؤنڈز پر ویک اینڈ کرکٹ ہوتی تھی، ایسا لگتا تھا کہ کرکٹ میلہ لگا ہوا ہے۔

اس وقت 1250علاقائی کرکٹ ایسوسی ایشن کے ساتھ 450 ٹیمیں رجسٹرڈ ہیں جو منظم کرکٹ کھیل رہی ہیں

’ہمارا مقصد سعودی عرب میں کرکٹ کا مزید فروغ ہے اورکوشش ہے کہ ویژن 2030 کے تحت سعودی عرب ٹی 20 ورلڈ کپ میں شرکت کرے‘
سعودی کرکٹ سینٹر سے منسلک امپائر راحت علی چوہدری کا کہنا ہے کہ شروع میں امپائرنگ کا معیار بہتر نہیں تھا، ہم نے کھیل کے ساتھ امپائرنگ کو بھی بہتر بنایا۔ سعودی کرکٹ سنٹر نے امپائرنگ کورسزمرتب کئے، جس میں سابق وکٹ کیپر مسرت خلیل کا اہم کردار رہا۔
راحت علی نے ایلمینٹری امپائرنگ کورس 2010 میں کیا۔ لیول ون اور لیول ٹو 2012 تک مکمل کیا۔
سعودی کرکٹ سینٹرکا مقصد سعودی نوجوانوں میں کرکٹ کو فروغ دینے کی کوشش ہے تاہم موجودہ ٹیم میں پاکستان اور انڈیا کے کھلاڑیوں کی تعداد زیادہ ہے۔ چند سال قبل پاکستان اور انڈیا کے قومی کھلاڑیوں کے تعاون سے جدہ کے سٹیڈیم میں ایک نمائشی میچ منعقد کرایا گیا جسے سعودی شہریوں اور برصغیر کے شائقین کی جانب سے بے حد پذیرائی ملی۔
اب سعودی کرکٹ سینٹر نے نئی سہولتوں کو مدنظر رکھتے ہوئے ویمن کرکٹ کے فروغ کے لیے خدمات پیش کی ہیں۔ جدہ میں پاکستان انٹرنیشنل سکول اور انڈین انٹرنیشنل سکول کو سپورٹ کیا گیا ہے۔ جدہ، ریاض اور دمام میں کرکٹ ٹرف وکٹ کے لیے کام ہو رہا ہے۔ کرکٹ کلینکس اور اکیڈمی کو بھی مزید فروغ دیا جا رہا ہے۔
تربیتی کورسز میں نوجوانوں کی رہنمائی کے لیے انٹرنیشنل کھلاڑیوں کو دعوت دی جاتی ہے۔ سعودی کھلاڑیوں کی اس کھیل میں دلچسپی کے لیے کرکٹ کے قوانین کو عربی میں ترجمہ کر کے سعودی سکولوں تک پہنچایا گیا ہے تاکہ سعودی نوجوان زیادہ سے زیادہ اسے سمجھ سکیں اور کھیل سے منسلک ہوں۔
واٹس ایپ پر سعودی عرب کی خبروں کے لیے ”اردو نیوز“ گروپ جوائن کریں

شیئر: