پاکستان کی عدالت عظمیٰ نے الیکشن ٹربیونل کی جانب سے بلوچستان کے دارلحکومت کوئٹہ سے تحریکِ انصاف کے رکن قومی اسمبلی قاسم سوری کے انتخاب کو کالعدم قرار دیے جانے کے فیصلے کو معطل کر دیا ہے۔
الیکشن ٹربیونل نے گذشتہ ماہ کی 27 تاریخ کو قومی اسمبلی کے ڈپٹی سپیکر کا کو ئٹہ کے حلقے این اے 265 سے انتخاب کالعدم قرار دیا تھا اور اس حلقے میں دوبارہ انتخاب کا حکم دیا تھا۔
تاہم ٹربیونل کے فیصلے کو قاسم سوری نے عدالت عظمیٰ میں چیلنج کیا تھا۔
پیر کے روز عدالت عظمیٰ کی تین رکنی بینچ نے قاسم سوری کی درخواست کی سماعت کی۔ جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے قاسم سوری کی اپیل کی سماعت کی۔ عدالت نے قاسم سوری کے وکیل نعیم بخاری کے دلائل سننے کے بعد ٹربیونل کے فیصلے کے خلاف حکم امتناع جاری کردیا۔
سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کو اس حلقے میں ضمنی انتخابات سے متعلق شیڈول جاری کرنے سے بھی روک دیا ہے۔
عدالتِ عظمیٰ نے ٹریبیونل فیصلے کے خلاف درخواست سماعت کے لیے منظور کرتے ہوئے حکم دیا کہ جب تک الیکشن ٹریبونل کے فیصلے پر نظرِ ثانی کی درخواست پر فیصلہ نہیں ہو جاتا، اس وقت تک متعلقہ حلقے میں ضمنی انتخاب نہ کروایا جائے۔
خیال رہے 27 ستمبر کو الیکشن ٹربیونل نے ڈپٹی سپیکر قاسم خان سوری کے انتخاب کو کالعدم قرار دے کر ان کے حلقے این اے265 میں دوبارہ انتخاب کرانے کا حکم دیا تھا۔
2018 کے عام انتخابات میں قاسم سوری کے حلقے سے ہارنے والے امیدوار نوابزادہ لشکری رئیسانی نے انتخابی نتیجے کو ٹربیونل میں چیلنج کیا تھا۔
مزید پڑھیں
-
قاسم خان سوری کا انتخاب کالعدم قرارNode ID: 435661
ان کا موقف تھا کہ انتخاب میں دھاندلی ہوئی ہے اور حلقے میں ڈالے گئے ایک لاکھ چودہ ہزار ووٹوں میں سے 65 ہزار کو غیر تصدیق شدہ قرار دیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ قاسم خان سوری کا شمار ان سیاست دانوں میں ہوتا ہے جو شروع میں ہی پی ٹی آئی سے منسلک رہے ۔
وہ 1996 سے پی ٹی آئی سے منسلک رہے تاہم 2007 سے فعال رکن بنے۔
2013 کے انتخابات میں این اے 259 کوئٹہ سے پی ٹی آئی کے پلیٹ فارم سے حصہ لیا لیکن محمود خان اچکزئی سے ہار گئے۔
واٹس ایپ پر پاکستان کی خبروں کے لیے ’اردو نیوز‘ گروپ میں شامل ہوں