پاکستان کے الیکشن ٹربیونل نے جعمہ کو قومی اسمبلی کے ڈپٹی سپیکر قاسم خان سوری کے انتخاب کو کالعدم قرار دے کر ان کے حلقے این اے265 میں دوبارہ انتخاب کا اعلان کر دیا ہے۔
فیصلے کی وجہ سے قومی اسمبلی میں لفظ ’سلیکٹیڈ‘ پر پابندی لگانے والے قاسم سوری کی نشست خالی ہو گئی ہے۔
دوہزار اٹھارہ کے انتخابات میں قاسم سوری کے حلقے سے ہارنے والے امیدوار نوابزادہ لشکری رئیسانی نے انتخابی نتیجے کو ٹربیونل میں چیلنج کیا تھا۔
ان کا موقف تھا کہ انتخاب میں دھاندلی ہوئی ہے اور حلقے میں ڈالے گئے ایک لاکھ چودہ ہزار ووٹوں میں سے 65 ہزار کو غیر تصدیق شدہ قرار دیا گیا ہے۔
ٹریبیونل نے اپنے فیصلے میں اس حلقے سے نئے انتخابات کی تاریخ کا اعلان تو نہیں کیا مگر قاسم سوری نئے ہونے والے انتخابات میں حصہ لے سکتے ہیں۔
فیصلے پر ردعمل دیتے ہوئے پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے اپنی ٹویٹ میں کہا ’ ڈپٹی سپیکر قاسم سوری جنہوں نے اسمبلی میں لفظ سلیکٹیڈ بولنے پر پابندی لگائی تھی اپنی نشست کھو بیٹھے۔ پتا چلا کہ پینسٹھ ہزار ووٹوں کی تصدیق نہ ہو سکی۔ سچ پر پابندی نہیں لگائی جا سکتی۔ ہر سلیکٹیڈ کو جانا ہوگا‘۔
Deputy Speaker Qasim Suri who banned the word ‘selected’ in the National Assembly has been de-seated. Turns out 65K votes cast could not be verified. Can’t ban the truth. Soon all selected will have to go.
— BilawalBhuttoZardari (@BBhuttoZardari) September 27, 2019
قاسم خان سوری کا شمار ان سیاست دانوں میں ہوتا ہے جو شروع میں ہی پی ٹی آئی سے منسلک ہوئے، کوئٹہ میں پی ٹی آئی کا پیغام عوام تک پہنچانے میں بھی ان کا اہم کردار رہا۔
وہ 1969 میں کوئٹہ میں پیدا ہوئے، ان کا تعلق خلجی قبیلے سے ہے۔ ان کے والد کا طب کا کاروبار تھا جو انہوں نے 1997 میں والد کی وفات کے بعد سنبھالا۔
انہوں نے 1992 میں بلوچستان یونیورسٹی سے بین الاقوامی تعلقات میں ماسٹرز کیا۔
وہ 1996 سے پی ٹی آئی سے منسلک رہے تاہم 2007 سے فعال رکن بنے۔
2013 کے انتخابات میں این اے 259 کوئٹہ سے پی ٹی آئی کے پلیٹ فارم سے حصہ لیا لیکن محمود خان اچکزئی سے ہار گئے۔
2018 کے انتخابات میں این اے 265 سے پی ٹی آئی کے ٹکٹ پر حصہ لیا اور جیت گئے، انہیں 25973 ووٹ ملے، ان کے مدمقابل نوابزادہ لشکری رئیسانی تھے۔
تحریک انصاف کی جانب سے حکومت بنائے جانے کے بعد تیرہ اگست 2018 کو قاسم سوری کو قومی اسمبلی کا ڈپٹی سپیکر نامزد کیا گیا اور پندرہ اگست کو وہ منتخب ہو گئے، انہوں نے 183 ووٹ حاصل کیے اور اپنے مدمقابل اسد محمود کو شکست دی۔
واٹس ایپ پر پاکستان کی خبروں کے لیے ’اردو نیوز‘ گروپ میں شامل ہوں