وائٹ ہاؤس کے وکیل نے ’محالفین‘ کو لکھا، ’آپ کی تحقیق کی کوئی جائز آئینی بنیاد نہیں، نہ ہی اس میں کوئی صداقت ہے۔‘ فوٹو: اے ایف پی
امریکہ میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اپنے سیاسی حریف کے خلاف تحقیقات کے لیے یوکرین سے مدد لینے کے الزام پر ان کے خلاف مواخذے کی کارروائی میں وائٹ ہاؤس نے تعاون سے انکار کیا ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق امریکی صدر کے دفتر نے صدر ٹرمپ کے خلاف شروع کی جانے والی قانونی کارروائی کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے اس عمل کو بے بنیاد، یک طرفہ، غیر قانونی اور غیر آئینی قرار دیا ہے۔ وائٹ ہاؤس نے کہا ہے کہ صدر اور انتظامیہ دونوں اس میں شامل نہیں ہوں گے۔
وائٹ ہاؤس نے امریکی ایوان نمائندگان کی سپیکر نینسی پلوسی اور صدر ٹرمپ کے خلاف تحقیق کرنے والے تین افراد کو خط بھیجا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ وہ اپنی کارروائی آگے بڑھا سکتے ہیں لیکن اس معاملے میں ان کے ساتھ تعاون نہیں کیا جائے گا۔
واضح رہے کہ صدر ٹرمپ نے یوکرین کے صدر ولادی میر زیلینسکی سے امریکی ڈیموکریٹ پارٹی کے امیدوار اور اپنے سیاسی حریف جو بائیڈن کے خلاف کارروائی کا کہا تھا۔ یوکرین کے صدر سے بات کرتے ہوئے ٹرمپ نے خدشہ ظاہر کیا تھا کہ جو بائیڈن یوکرین میں بدعنوانی میں ملوث تھے۔ تاہم صدر ٹرمپ کی ریپبلیکن پارٹی کی مخالف پارٹی ڈیموکریٹ کے رہنماؤں کا کہنا ہے کہ صدر ٹرمپ ذاتی مفادات کے لیے اپنے حریف کو نشانہ بنا رہے ہیں۔
اس بارے میں بھیجے جانے والے آٹھ صفحات پر مشتمل خط میں وائٹ ہاؤس کے وکیل پیٹ سپللونی نے لکھا ہے، ’صاف بات ہے، آپ 2016 کے انتخابات میں نتائج کو ختم کرنا چاہتے ہیں اور امریکیوں کو اس صدر سے محروم کرنا چاہتے ہیں جس کو انہوں نے جمہوری طریقے سے منتخب کیا۔‘
ٹرمپ کے خلاف تحقیق کے بارے میں وائٹ ہاؤس کے وکیل نے ’محالفین‘ کو لکھا، ’آپ کی تحقیق کی کوئی جائز آئینی بنیاد نہیں، نہ ہی اس میں کوئی صداقت ہے۔‘
’صدر ٹرمپ ایسے حالات میں اپنی انتظامیہ کو اس یک طرفہ تحقیق میں حصہ لینے کی اجازت نہیں دے سکتے۔‘
نینسی پلوسی نے اس خط کے بارے میں کہا ہے کہ یہ صاف طور پر غلط ہے اور اسے ’حقائق چھپانے کی ایک اور کوشش‘ قرار دیا ہے۔
’صدر صاحب آپ قانون سے بالاتر نہیں۔ آپ کو جوابدہ ٹھہرایا جائے گا۔‘
نینسی پلوسی نے مزید کہا کہ امریکی صدر کی جانب سے اختیارات کے غلط استعمال کے ذریعے سچ کو چھپانے کی مسلسل کوشش کو ثبوت سمجھا جائے گا۔‘
وائٹ ہاؤس کے خط سے قبل ٹرمپ نے اس معاملے ک اہم گواہ یورپی یونین کے سفیر گورڈن سونڈلینڈ کو کانگریس سے بات کرتے سے روکا اور کہا کہ وہ ایک ’کینگرو کورٹ ہے۔‘ کینگرو کورٹ ایک غیرسرکاری عدالت کو کہا جاتا ہے جو کچھ لوگ بٹھاتے ہیں لیکن اس میں ملزم کے خلاف کوئی ٹھوس ثبوت نہیں ہوتا۔ لیکن اس کے جواب میں ٹرمپ کی مخالف پارٹی دڈیموکریٹس نے یورپی یونین کے سفیر کو 16 اکتوبر کو کورٹ میں آنے کا حکم بھجوایا ہے۔
ہاؤس انٹیلیجنس کمیٹی کے چیئرمین ایڈم شف کا کہنا تھا کہ تحقیق کاروں کو پتہ چلا ہے یورپی یونین کے سفیر کے پاس وہ میسیجز اور ای میلز ہیں جو تحقیق میں بہت کام آئیں گے لیکن اسے روک کر رکھا گیا تھا۔
’دیوار سے لگائے جانا‘
ٹرمپ اور یوکرین کے صدر کی 25 جولائی کو ہونے والی فون کال کے بعد نینسی پلوسی نے ٹرمپ کے خلاف تحقیق گذشتہ مہینے شروع کروائی تھی۔ ٹرمپ کی اپنے خلاف تحقیق سے مخالفت پر ان کے 2020 انتخابات کے متوقع حریف جو بائیڈن نے کہا تھا کہ ٹرمپ ’کانگریس کو دیوار سے لگانا بند کریں‘۔