Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

 2030 تک ملازمت کے 30 لاکھ مواقع

وزیر محنت کا کہنا ہے کہ سعودی عرب بڑی مارکیٹ ہے۔فائل فوٹو رویٹر ز
سعودی عرب کے وزیر محنت و سماجی ترقی احمد سلیمان الراجحی نے توقع ظاہر کی ہے کہ 2030 تک مملکت میں ملازمت کے مواقع 30 لاکھ تک پہنچ جائیں گے۔
احمد سلیمان الراجحی کے مطابق وزارت محنت نے ہیومن ریسورس ڈویلپمنٹ فنڈ (ایچ اے ڈی اے ایف) کے تحت ’فیوچر لیبر ‘ کے نام سے سرکاری کمپنی قائم کی ہے جس کا مقصد مستقبل میں روزگار کے مواقع کو فروغ دینا ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ’ سعودی عرب ملازمتوں کے مواقع کے لیے سب سے بڑی مارکیٹ ہے‘۔ 

سعودی عرب ملازمتوں کے مواقع کے لیے سب سے بڑی مارکیٹ ہے۔فوٹو: ایس پی اے

 سعودی اخبار عکاظ کے مطابق ریاض میں وزارت محنت کے زیر اہتمام فورم سے خطاب کرتے ہوئے احمد سلیمان الراجحی کا کہنا تھا کہ وزارت محنت روزگار کے مواقع بڑھانے کے لیے متعدد اقدامات کر رہی ہے۔
 وزیر محنت نے زور دے کر کہا کہ ’روزگار میں خود کفیل ہونے کا مستقبل کئی مراحل سے گزر رہا ہے۔ ٹیکنالوجی کے انقلاب سے اس کا گہرا تعلق ہے۔ موجودہ افرادی قوت کو برقرار رکھنے اور ’فیوچر ٹیلنٹ‘ کو تیار کرنے کے لیے سرمایہ کاری کی ضرورت ہے‘۔
واضح رہے کہ سعودی عرب میں غیر ملکی سیاحوں کی تعداد سالانہ 10 کروڑ تک لے جانے کا ارادہ ہے۔ اس وقت مملکت میں سالانہ سیاحوں کی تعداد 4 کروڑ 10 لاکھ ہے۔
سعودی حکومت کا کہنا ہے کہ سیاحوں کی تعداد کا ہدف پورا ہونے پر 2030 تک سیاحت کا ملکی پیداوار میں حصہ تین فیصد سے بڑھ کر 10 فیصد تک پہنچ جائے گا۔
سیاحت کے فروغ کے لیے اقدامات کے نتیجے میں سیاحت کے شعبے میں ملازمتوں کے مواقع بڑھ کر سولہ لاکھ تک ہوجائیں گے جو اس وقت محض چھ لاکھ ہیں۔
یار درہے کہ اسے قبل سعودی وزیر محنت نے کہا تھا کہ رواں سال کے پہلے 4 ماہ کے دوران 64 ہزار ہم وطنوں کو روزگا ر فراہم کیا گیا ہے۔ 
وزیر محنت کے مطابق مملکت کے وژن 2030 کو مدنظر رکھتے ہوئے وزارت محنت نے جامع منصوبہ مرتب کیا ہے جس کا بنیادی ہدف زیادہ سے زیادہ تعداد میں مقامی افراد کو روزگار فراہم کرنا ہے۔
سعودی اخبار الشرق الاوسط نے محکمہ شماریات کی رپورٹ کے حوالے سے بتایا تھاکہ گزشتہ پندرہ برسوں کے مقابلے میں رواں برس 4 ماہ کے دوران بے روزگاری کی شرح میں 12.5 فیصد کمی دیکھنے میں آئی ہے۔ 
واٹس ایپ پر سعودی عرب کی خبروں کے لیے ”اردو نیوز“ گروپ جوائن کریں

شیئر: