سعودی خواتین کے غیر ملکی شوہر سعودائزیشن کی زد میں؟
سعودی عرب میں مقامی افراد کو زیادہ سے زیادہ روزگار کی فراہمی کے لئے سعودائزیشن کے پروگرام پر عمل جاری ہے ۔متعدد ایسے پیشے جن پر پہلے غیر ملکی کام کرتے تھے انہیں مرحلہ وار سعودیوں کےلئے مخصوص کر دیا گیا ۔سعودائزیشن کی مدمیں شامل پیشوں پر غیر ملکیوں کو ملازمت فراہم کرنے والے اداروں ، کمپنیوں اور افراد پر جرمانے اور دیگر سزائیں مقرر ہیں ۔
مملکت میں بے شمار ایسی سعودی خواتین ہیں جنہوں نے غیر ملکی افراد سے شادی کررکھی ہے ۔وزارت محنت کے قانون کے مطابق غیرملکی شوہر کسی طرح بھی سعودائزیشن کے منصوبے میں شامل نہیں ہوسکتے ۔ ان افراد کا شمار غیر ملکی کارکنان میں ہی ہوتا ہے ۔
وزارت محنت کے مطابق وہ غیر ملکی افراد جنہو ں نے سعودی خواتین سے شادی کی ہوئی ہے انہیں اس بات کی اجازت نہیں کہ وہ سعودیوں کےلئے مخصوص پیشوں پر خود کو سعودی خاتون کا شوہر ظاہر کر کے ملازمت کریں۔ ایسے افراد کا شمار سعودی کارکنوں میں نہیں کیاجاتا اور نہ ہی انہیں ممنوعہ پیشو ں پر ملازمت فراہم کی جاسکتی ہے ۔
واضح رہے کہ سعودائزیشن کی مد میں مارکیٹ کو مختلف شعبوں کے حوالے سے تقسیم کیا گیا ہے جہاں مرحلہ وار سعودائزیشن کی جا رہی ہے ۔ نجی اداروں میں دفتری امور میں اہم ذمہ داریاں جن میں منیجر ، ریجنل منیجر، ہیڈ آف ہیومن ریسورسز ، برانچ ہیڈ ، اکاﺅنٹنٹ ، استقبالیہ کلرک ، ٹیلی فون آپریٹرز ودیگر اسی قسم کے پیشے شامل ہیں ۔
وزارت محنت کی جانب سے مارکیٹوں کی بھی درجہ بندی کر کے ان میں سعودی کارکنوں کو ترجیحی بنیادوں پر روزگار فراہم کرنے کےلئے مرحلہ وار عمل کیا گیا ہے ۔ اس حوالے سے موبائل فون کی مارکیٹوں کے علاوہ رینٹ اے کار سروس میں 100 فیصد سعودائزیشن کی گئی ہے جبکہ دیگر شعبوں میں مرحلہ وار مقامی نوجوانوں کو بھرتی کرنے کے منصوبے پر عمل درآمد جاری ہے ۔