ایودھیا شہر میں دفعہ 144 نافذ کر دی گئی ہے۔ فوٹو: فیس بک
انڈین سپریم کورٹ کے چیف جسٹس سمیت پانچ رکنی بینچ نے انڈیا میں بابری مسجد اور رام جنم بھومی مقدمے کی سماعت مکمل کر لی ہے اور فیصلہ محفوظ کر لیا ہے، تاہم ابھی یہ واضح نہیں کہ فیصلہ کب سنایا جائے گا۔
اس سے قبل مقدمے کی سماعت کرتے ہوئے انڈین سپریم کورٹ کے چیف جسٹس نے کہا ہے کہ گذشتہ 39 روز سے سماعت جاری ہے اور اب اس کے لیے مزید وقت نہیں دیا جا سکتا۔
چیف جسٹس نے یہ ریمارکس ہندو مہا سبھا کی جانب سے دلائل پیش کرنے کے لیے مزید وقت دینے کی درخواست پر دیے۔
انہوں نے کہا ’ہر حال میں آج مقدمے کی سماعت مکمل ہو گی۔ اب بہت ہوچکا۔‘ آج بدھ کے روز سماعت کا 40 واں اور آخری دن ہے۔
سپریم کورٹ کے بینچ نے اس کے ساتھ ثالثی کی مزید ایک درخواست کو یہ کہتے ہوئے خارج کردیا کہ مقدمے کی اس سطح پر اب ثالثی کی اجازت نہیں۔
خیال رہے کہ انڈیا میں بابری مسجد اور رام جنم بھومی کا تنازع سپریم کورٹ میں زیر سماعت ہے اور روزانہ کی بنیاد پر مقدمے کی سماعت کی جا رہی ہے۔
یہ مقدمہ 1961 میں سنی وقف بورڈ نے انڈیا کے تاریخی شہر ایودھیا میں 277 ایکڑ اراضی کی ملکیت کے لیے کیا تھا جس پر 16 ویں صدی سے بابری مسجد تعمیر تھی اور جسے 6 دسمبر 1992 میں ہندو شدت پسندوں کے ہاتھوں ہزاروں لوگوں کی موجودگی میں مسمار کر دیا گیا تھا۔
چیف جسٹس رنجن گوگوئی کی قیادت میں ایک پانچ رکنی عدالتی بینچ گذشتہ 39 روز سے مقدمے کی سماعت کر رہا ہے۔ دو دن قبل مسلمانوں کی نمائندگی کرنے والے فریقین کی سماعت مکمل ہو گئی تھی۔
چیف جسٹس رنجن گوگوئی، جسٹس ایس اے بوبڈے، جسٹس دی وائی چندرچور، جسٹس اشوک بھوشن اور جسٹس ایس اے نذیر پر مشتمل بینچ نے کہا 'آج شام پانچ بجے تک مقدمے کی سماعت مکمل ہو جائے گی۔'
اس سے قبل عدالت عظمٰی نے کہا تھا کہ سماعت 17 اکتوبر تک جاری رہے گی لیکن چونکہ چیف جسٹس آف انڈیا کی مدت ملازمت 17 نومبر کو ختم ہو رہی ہے اس لیے اس کی سماعت 16 اکتوبر کو ہی ختم کی جا رہی ہے۔
ماہرین کا خیال ہے کہ فیصلہ آج محفوظ کر لیا جائے گا لیکن ایک ماہ کے اندر فیصلہ کسی وقت بھی سنایا جا سکتا ہے۔
دریں اثنا ایودھیا شہر سے یہ رپورٹ ہے کہ وہاں دفعہ 144 نافذ ہے، وہاں ڈرون اڑانے پر بھی پابندی ہے اور یہ پابندیاں 10 دسمبر تک نافذ رہیں گی۔
یہ مقدمہ ایک زمانے تک سیشن کورٹ میں چلتا رہا اور پھر اس کے بعد الہ آباد ہائی کورٹ میں جاری رہا۔ الہ آباد ہائی کورٹ نے تین فریقین سنی وقف بورڈ، نرموہی اکھاڑہ اور رام للا کے درمیان برابر زمین کی تقسیم کا فیصلہ کیا تھا جس کے خلاف تینوں فریقین کے علاوہ بہت سے دیگر لوگوں نے بھی سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی تھی۔