Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ایف ڈبلیو او اہلکاروں کے خلاف قتل کا مقدمہ

ایف ڈبلیو او کے ترجمان نے اس واقعے پر موقف دینے سے انکار کیا ہے۔فائل فوٹو: اے ایف پی
کراچی سپرہائی پر کاٹھور کے قریب ٹرک ڈرائیوروں کے احتجاج کے دوران فائرنگ کے واقعے کا مقدمہ ہلاک ہونے والوں ٹرک ڈرائیوروں کے ساتھی کی مدعیت میں فرنٹیئر ورکس آرگنائزیشن (ایف ڈبلیو او) کے اہلکاروں کے خلاف درج کرلیا گیا ہے۔
ڈسٹرکٹ ملیرکے تھانہ میمن گوٹھ میں درج ایف آئی آر میں موقف اپنایا گیا ہے کہ ایف ڈبلیو او کے اہلکاروں نے احتجاج کرنے والے ڈرائیوروں پر جان سے مارنے کی غرض سے فائرنگ کی جس کے نتیجے میں ہلاکتیں ہوئی۔ بلدیہ ٹاؤن کے رہائشی شیر ایوب کی مدعیت میں درج مقدمے میں قتل اور اقدام قتل کی دفعات لگائی گئی ہیں۔
ایف آئی آر درج ہونے کے بعد پولیس کی جانب سے تفتیش شروع کردی گئی ہے تاہم ابھی تک کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آئی۔
ایف ڈبلیو او نے اس واقعے پر مؤقف دینے سے انکار کیا ہے۔
کراچی پولیس کے ترجمان قمر زیب تقی نے بدھ کےدن  اردو نیوز کو بتایا تھا کہ کاٹھور پل پر ٹرک ڈرائیوروں کی جانب سے احتجاج کیا جا رہا تھا جس کے دوران فائرنگ کا واقعہ پیش آیا۔

پولیس کی جانب سے فراہم کردہ تفصیلات کے مطابق موٹروے انتظامیہ کی جانب سے سپریم کورٹ کے حکم نامے کی روشنی میں اوورلوڈ گاڑیوں کو کراچی کے باہر کاٹھور کے علاقے میں روکا جا رہا تھا اور انہیں شہر میں داخلے کی اجازت نہیں دی جا رہی تھی۔
ڈرائیوروں کے مطابق گزشتہ 5 روز سے ان کی گاڑیاں شہر کے اندر داخل ہونے نہیں دی جارہیں تھی، لہذا تمام ڈرائیوروں نے اپنی گاڑیاں کاٹھور کے مقام پر کھڑی کر کے احتجاج شروع کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ موٹروے انتظامیہ کے اہلکاروں کی جانب سے احتجاج ختم کروانے کے لیے فائرنگ کردی گئی جس کے نتیجے میں ان کے تین ساتھی ہلاک اور 2 شدید زخمی ہوگئے۔
واضح رہے کے کراچی حیدرآباد موٹروے کا انتظام پاک فوج کے ذیلی ادارے فرنٹیئر ورکس آرگنائزیشن کے پاس ہے۔
اردو نیوز نے جب ایف ڈبلیو او کے ترجمان میجر خاور سے رابطہ کیا تو انہوں نے اس واقعے پر مؤقف دینے سے انکار کیا اور کہا کہ اس حوالے سے پاک آرمی کا شعبہ تعلقات عامہ کوئی بیان جاری کرے گا۔

ابھی تک کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آئی ہے۔ فوٹو: سوشل میڈیا

فائرنگ واقعے کے بعد ٹرک ڈرائیوروں نے موٹروے کے دونوں ٹریکس بند کر کے احتجاج شروع کردیا تھا جو رات گئے تک جاری رہا تھا، اور انتظامیہ کو مذاکرات کر کے احتجاج ختم کروانا پڑا۔
انتظامیہ اور ٹرک ڈرائیوروں کے درمیان مذاکرات کے موقع پر ونگ کمانڈر،سیکٹر کمانڈر،ڈی آئی جی ایسٹ عامر فاروقی ڈی آئی جی ساؤتھ شرجیل کھرل اور ڈی آئی جی ٹریفک جاوید مہر ایف ڈبلیو او کے افسران بھی موجود تھے۔
مقدمہ درج ہونے کے بعد مظاہرین نے موٹروے پر جاری دھرنا ختم کردیا تھا جس کے بعد کراچی حیدرآباد موٹروے کے دونوں ٹریکس کو ٹریفک کے لیئے کھول دیا گیا ہے۔
دوسری جانب آل پاکستان گڈز ٹرانسپورٹ الائنس کی جانب کل کے واقعے میں ہلاکتوں پر آج یومِ سوگ منایا جا رہے اور تمام ٹرک ڈرائیوروں نے آج ہڑتال کی ہوئی ہے۔
واٹس ایپ پر پاکستان کی خبروں کے لیے ’اردو نیوز‘ گروپ میں شامل ہوں

شیئر: