Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

 مراکشی خاتون صحافی کی سزا معاف

مراکش کے آئین کے آرٹیکل 490 کے تحت سزا دی گئی تھی۔ فوٹو۔ اے ایف پی
مراکش کی وزارت انصاف کے مطابق 28 سالہ خاتون صحافی کو بادشاہ محمد ہشتم کی جانب سے شاہی معافی کے بعد رہا کردیا گیا ہے۔
خاتون صحافی ہاجر ریسونی کو غیرقانونی اسقاط حمل اور غیرازدواجی تعلقات رکھنے پر سنائی گئی ایک سال کی سزا معاف کی گئی ہے جس کے بعد ان کو رہا کردیا گیا۔
مراکشی وزارت انصاف کا کہنا تھا کہ 28 سالہ خاتون کو بادشاہ محمد ہشتم کی جانب سے شاہی معافی کے بعد رہا کیا گیا ہے۔ 

وزرات انصاف کے مطابق بادشاہ نے ان کے مستقبل کو محفوظ بنانے کے لیے معافی دی ہے۔ فوٹو۔ اے ایف پی

 اے ایف پی نیوز کے مطابق عدالت نے 30 ستمبر کو مراکش کی خاتون صحافی کو ان کے سوڈانی منگیتر کے ساتھ ایک سال قید کی سزا سنائی تھی تاہم دونوں کو معافی کے بعد رہا کردیا گیا۔ اس فیصلے کے بعد انسانی حقوق کی تنظیموں نے شدید احتجاج کیا تھا۔ وزارت انصاف کا کہنا تھا کہ مراکش کے بادشاہ محمد ہشتم نے ان کی غلطی کے باوجود مذہبی اور قانونی طریقے کے مطابق گھر بسانے کی خواہش پر ان کے مستقبل کو محفوظ بنانے کے لیے معافی دی ہے۔

30 ستمبرکو خاتون صحافی کو  ان کےسوڈانی منگیتر کے ساتھ قید کی سزا سنائی گئی تھی۔ فوٹو۔ اے ایف پی

خاتون صحافی ہاجرریسونی کو 31 اگست 2019 ءکو پولیس نے اسقاط حمل کے الزام میں ایک کلینک کے باہر سے گرفتار کیا تھا۔ ولیس نے الزام عائد کیا تھا کہ خاتون صحافی نے نہ صرف غیر قانونی طور پر اسقاط حمل کروایا بلکہ شادی سے قبل ایک شخص سے تعلقات بھی رکھے تھے۔
ہاجر ریسونی نے اپنی گرفتاری کے وقت ہی الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ ان کے خلاف تمام الزامات جھوٹے ہیں اور انہیں ان کی صحافتی ذمہ داریاں نبھانے سے روکنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ خاتون صحافی نے جیل سے باہر نکل کر فتح کا نشان بنایا۔

صحافی کو مراکش کے آئین کے آرٹیکل 490 کے تحت سزا دی گئی تھی۔ فوٹو۔ اے ایف پی

انہیں مراکش کے آئین کے آرٹیکل 490 کے تحت سزا دی گئی تھی جس میں غیر ازدواجی تعلقات رکھنے والے افراد کو سزا تجویز کی گئی ہے اور اس قانون کے مطابق کسی بھی خاتون کا اسقاط حمل اس وقت تک غیر قانونی ہوگا جب تک اس کی زندگی کو کوئی خطرہ درپیش نہ ہو۔
  • واٹس ایپ پر خبریں حاصل کرنے کے لیے ”اردو نیوز“ گروپ جوائن کریں

شیئر: