Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’اگر مولانا دس سال کا کہیں تو بیٹھیں گے‘

اپوزیشن کی سیاسی جماعتوں کے احتجاج نے پاکستان تحریک انصاف اورعوامی تحریک کے دھرنوں کی یاد تازہ کر دی (فوٹو:اے ایف پی)
اسلام آباد میں ’آزادی مارچ‘ کے استقبالیہ کیمپ سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ جمعے کی نماز کے بعد حکومت کو مطالبات پیش کیے جائیں گے۔
مولانا فضل الرحمان کی قیادت میں مارچ کا قافلہ رات گئے اسلام آباد پہنچا اور دیگر سیاسی جماعتوں کے رہنما بھی اس میں شرکت کر رہے ہیں۔
اپوزیشن کی سیاسی جماعتوں کے احتجاج نے پاکستان تحریک انصاف اورعوامی تحریک کے دھرنوں کی یاد تازہ کر دی۔ کشمیر ہائی وے پر کم و بیش وہی مناظر دیکھنے کو مل رہے ہیں جو پانچ سال قبل آبپارہ یا پھر ڈی چوک میں تھے۔
جے یو آئی دھرنے کے لیے اتوار بازار کے پاس جگہ فراہم کی گئی، لیکن دھرنا گراونڈ کے بجائے کشمیر ہائی وے کے اوپر دیا گیا ہے۔
کراچی کمپنی کی طرف سے کشمیر ہائی وے کی طرف جانے والے روڈ پر بھی جمیعت کے کارکنان کا بسیرا ہے جہاں پر وہ سستا رہے ہیں۔ کوئی اخبار پڑھ رہا ہے تو کوئی زبان کا ذائقہ بدلنے کے لیے مکئی کا سٹہ کھانے میں مصروف ہے۔
دھرنے کے مقام پر داخلے کے لیے واک تھرو گیٹس لگائے گئے ہیں جہاں پر پولیس آنے والوں کا سامان بھی چیک کرتی ہے۔
دھرنے کے شرکا کے لیے اجتماعی طور پر ناشتے یا کھانے کا اہتمام نہیں کیا گیا بلکہ علاقائی ٹولیاں نے اپنے اپنے ساتھیوں کے ساتھ مل کر ناشتہ کرتے ہیں۔

کراچی کمپنی کی طرف سے کشمیر ہائی وے کی طرف جانے والے روڈ پر بھی جمیعت کے کارکنان کا بسیرا ہے(فوٹو:اے ایف پی)

پورے ’مارچ‘ کے دوران نظم و نسق انصار الاسلام کے ذمہ رہا ہے۔ دھرنے کے مقام پر بھی مرکزی سٹیج/کنٹینر کے چاروں طرف انصار الاسلام کے رضا کار منظم انداز میں موجود ہیں۔ کہیں پر ان کو ذمہ داران کی طرف سے بیٹھنے کو کہا گیا ہے، تو کہیں وہ کھڑے ہو کر ڈیوٹی دے رہے ہیں۔
اردو نیوز نے دھرنے کے شرکا سے بات چیت بھی کی۔ ان میں سے بیشتر دھرنے کا مقصد موجودہ حکومت کی پالیسیوں اور انتخابات میں دھاندلی کے خلاف احتجاج بتا رہے تھے۔
بنوں سے آئے صفی اللہ نے کہا کہ ’اگر مولانا نے دس سال بیٹھنے کا حکم دیا تو وہ بیٹھیں گے اور عمران خان کا استعفی لے کر جائیں گے۔‘
بلوچستان کوئٹہ سے آئے ہوئے محمد ہاشم بولے کہ ’عمران خان نے جتنے بھی وعدے کیے تھے اس نے وہ پورے نہیں کیے۔ اب ہم چاہتے ہیں ک وہ استعفی دے۔‘
’میں بالاکوٹ سے اپنے خرچے پر آیا ہوں۔ اس لیے آیا ہوں کہ عمران خان جھوٹ بول کر آیا تھا کہ اس ملک میں روزگار ہوگا اورمہنگائی کم ہوگی۔اس نے اس ملک کا بھٹہ بٹھا دیا ہے۔‘
یہ کہنا ہے آزادی مارچ میں شریک جمعیت علمائے اسلام ف کے کارکن محمد اسماعیل کا جو اسلام آباد دھرنے میں آخری دن تک قیام کا ارادہ کیے ہوئے ہیں۔

کشمیر ہائی وے پر تمام جماعتوں کے کارکنان اپنے اپنے انداز میں نعرے لگا کر اپنی موجودگی ظاہر کرنے کی کوشش کر رہے ہیں (فوٹو:اے ایف پی)

دھرنے میں سب سے بڑی تعداد جمعیت علمائے اسلام کے کارکنان کی ہے تاہم مسلم لیگ ن، اے این پی، قومی وطن پارٹی اور پختونخواہ ملی عوامی پارٹی کے کارکنان بھی موجود ہیں۔
کشمیر ہائی پر تمام جماعتوں کے کارکنان اپنے اپنے انداز میں نعرے لگا کر اپنی موجودگی ظاہر کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
کارکنان کو ابتدائی طبی امداد اور ادویات کی فراہمی کے لیے موبائل ڈسپنسری بھی لگائی گئی ہے۔
دھرنے کی وجہ سے کئی لوگوں کا کاروبار بھی چمک اٹھا ہے۔ ابلی ہوئی چھلی بیچنے والے بڑی تعداد مین مختلف مقامات پر تو موجود ہیں اس کے علاوہ چائے کے عارضی ٹھیلے اور فروٹ بیچنے والے بھی پہنچ گئے۔
انتظامیہ کی جانب سے دھرنے کے مقام اور چاروں اطراف میں تین کلومیٹر تک موبائل انٹرنیٹ سروس بند کر رکھی ہے۔ جس سے دھرنے والوں کی سوشل میڈیا کوریج تو متاثر ہوئی ہے علاقہ مکینوں کو بھی مشکلات کا سامنا ہے۔

شیئر: