پاکستان میں اپوزیشن سے تعلق رکھنے والی پارٹی جمعیت علمائے اسلام کا آزادی مارچ جوں جوں اسلام آباد کی طرف قریب آ رہا ہے تو ایک سوال جنم لے رہا ہے کہ مولانا فضل الرحمان کا ’پلان بی‘ کیا ہوگا؟
مولانا خود کہہ چکے ہیں کہ انھوں نے کبھی دھرنے کا لفظ استعمال نہیں کیا، لیکن ان کی جماعت کے سینیئر رہنما اکرم درانی کہہ رہے ہیں کہ اگر وزیراعظم نے استعفیٰ نہ دیا تو وہ اسلام آباد سے واپس نہیں جائیں گے۔
’اردو نیوز‘ نے مولانا ٖفضل الرحمان کا ’پلان بی‘ جاننے کے لیے جمعیت علمائے اسلام ف کے مرکزی سیکریٹری اطلاعات حافظ حسین احمد سے خصوصی بات چیت کی۔
حافظ حسین احمد نے پہلے تو اپنے مخصوص انداز میں کہا کہ ’ہمارا پلان بی، پلان اے کے بعد اور پلان سی سے پہلے ہے۔ فی الحال اتنی ہی پالیسی ہے کہ ہم اسلام آباد کی طرف بڑھ رہے ہیں۔‘
انھوں نے کہا کہ ’کچھ حکومتی وزرا یہ بیان دے رہے ہیں کہ ہم ان کو بٹھا دیں گے اور یہ اٹھ نہیں سکیں گے۔ اگر حکومت ہمیں بٹھا دے گی تو ہم ان کے جوڑوں میں بیٹھ جائیں گے۔‘
پارٹی کے سیکریٹری اطلاعات نے کہا کہ ’ہم کسی قسم کی مزاحمت نہیں کریں گے۔ آئین اور قانون کی پاسداری کریں گے۔‘
حافظ حسین احمد نے اکرم درانی کے بیان کے حوالے سے واضح کیا کہ ان کی جماعت نے دھرنے کا اعلان نہیں کیا۔
انھوں نے کہا کہ ’مارچ کا پلان بی حکومتی ایکشن پر منحصر ہے۔‘
مزید پڑھیں
-
آزادی مارچ: اسلام آباد میں زندگی متاثر ہوگی؟Node ID: 440751