Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

منفرد اقامے اور انویسٹر ویزے میں فرق کیا ہے؟

 پاکستان میں کئی سرمایہ کاروں نے یہ سوال اٹھایا ہےفائل فوٹو
 سعودی عرب نے منفرد اقامہ اسکیم جاری کی ہے۔ اس سے قبل انویسٹر ویزے کا پروگرام پیش کیا تھا۔ دونوں پر عمل درآمد ہورہاہے۔
 پاکستان میں کئی سرمایہ کاروں نے اس حوالے سے یہ سوال اٹھایا ہے کہ منفرد اقا مے ور انویسٹر کے ویزے میں کیا فرق ہے؟
اخبار 24 کے مطابق منفرد اقامہ مرکز نے بیان جاری کرکے بتایا کہ منفرد اقامہ افراد کو دیا جاتا ہے جو شخص بھی منفرد اقامہ حاصل کرے گا اسے کسی اسپانسر (کفیل) کی ضرورت نہیں ہوگی۔ 

انویسٹر ویزے پر غیرملکی کسی  نجی ادارے میں ملازمت کا مجاز نہیں۔فائل فوٹو

 منفرد اقامہ رکھنے والا کسی بھی اسپانسر کے ماتحت نہیں ہوگا۔ سعودی عرب کے نجی اداروں، کمپنیوں میں ملازمت کرسکتا ہے۔ ایک ادارے سے دوسرے ادارے میں بلا روک ٹوک ملازمت تبدیل کرسکتا ہے۔غیر ملکی سرمایہ کاری قانون کے مطابق کاروبار کرسکتا ہے۔ اپنے نام سے غیر منقولہ جائدادیں بھی خرید سکتا ہے۔
منفرد اقامہ مرکز کے مطابق جہاں تک انویسٹر ویزے کا تعلق ہے تو اس کے لیے ضروری ہے کہ امیدوار کوئی ادارہ یا کمپنی ہو۔ وہی ادارہ یا کمپنی انویسٹر کے لیے اسپانسر (کفیل) کے قائم مقام ہوگی۔ ا
یک فرق اور ہے وہ یہ ہے کہ انویسٹر ویزے پر سعودی عرب میں قیام کرنے والا غیرملکی کسی بھی نجی ادارے میں ملازمت کا مجاز نہیں۔
 تیسرا فرق یہ ہے کہ انویسٹر اپنے نام سے غیر منقولہ جائداد نہیں خرید سکتا۔ اگر وہ غیرمنقولہ جائداد خریدنے میں دلچسپی رکھتا ہو تو اسے یہ کام متعلقہ ادارے کے نام سے کرنا ہوگا۔ محدود مقاصد ہی کے لیے ادارے کے نام پر جائداد خریدی جاسکتی ہے۔

 منفرد اقامے کے لیے 27 ممالک کے ہزاروں شہریوں نے درخواستیں دی ہیں۔فائل فوٹو

 یاد رہے کہ سعودی عرب میں منفرد اقامے کے لیے 27 ممالک کے ہزاروں شہریوں نے درخواستیں دی ہیں۔ اس مقصد کے لیے منفرد اقامہ مرکز بھی قائم کیا ہے۔
 منفرد اقامہ مرکز کے ایگزیکٹیو چیئرمین بندر العاید کا کہنا ہے کہ منفرد اقامے میں ہزاروں لوگ دلچسپی لے رہے ہیں۔ ان کا تعلق مختلف ممالک اور قومیتوں سے ہے۔
درخواست دینے والوں میں بیرون ملک آباد افراد بھی ہیں۔
 ’منفرد اقامے کے حصول کی دوڑ میں سرمایہ کار، ڈاکٹرز، انجینیئرز اور پرامن زندگی گزارنے کے خواہشمند افراد شامل ہیں۔ سینکڑوں لوگ وہ ہیں جو محفوظ سرمایہ کاری اور امن و استحکام بھری زندگی گزارنے کے لیے سعودی عرب میں رہنا چاہتے ہیں‘۔

شیئر: