Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی عرب کے نئے بجٹ میں کیا ہوگا؟

2020 کے بجٹ میں خسارہ 6.5 فیصد متوقع ہے
سعودی عرب نے نئے بجٹ کے خدوخال جاری کرنے کی نئی روایت قائم کی ہے۔ وزارت خزانہ کی جانب سے پہلی مرتبہ نئے بجٹ کے بارے میں میڈیا کو بتایا گیا ہے۔
سعودی میڈیا کے مطابق 2020کے لیے قومی بجٹ میں اخراجات کا تخمینہ 2019 کے مقابلے میں زیادہ ہے۔ 
 بجٹ ایک 1.02ٹریلین ریال سے زیادہ کا ہوگا۔ قومی شرح نمو 0.9فیصد ہوگی۔2020 میں متوقع شرح نمو 2.3فیصد ہے۔

سیاحت، ٹیکنالوجی، اسپورٹس اور تفریحات کے شعبوں میں شرح نمو بڑھی ہے۔

2018  کے بجٹ میں خسارہ 5.9فیصد تھا۔2019  کے بجٹ میں 4.7فیصد ہوگا۔ 2020 کے بجٹ میں خسارہ 6.5 فیصد متوقع ہے۔ رواں قومی بجٹ کے ابتدائی 9 ماہ کے دوران آمدنی میں اضافے کے باعث بجٹ خسارہ 22.7 فیصد کم ہوا ہے۔
2020 کے قومی بجٹ میں اخراجات کا حجم 1.02ٹریلین ریال ، متوقع آمدنی 833 ارب ریال ہوگی۔تیل کے ماسواذرائع سے ہونے والی آمدنی میں 16فیصد اضافہ ہوا ہے۔
2020 کا قومی بجٹ سعودی ریاست کے پہلے بجٹ کے مقابلے میں 73 ہزار گنا بڑا ہوگا۔
سعودی وزارت خزانہ نے 2020 کے بجٹ میں خسارے کا تخمینہ 187ارب ریال لگایا ہے۔ یہ 2019 میں متوقع خسارے سے 42.7 فیصد زیادہ ہے۔توقع یہ تھی کہ 131ارب ریال کا خسارہ ہوگا۔
سعودی وزارت خزانہ نے توقع ظاہر کہ 2019 کی مجموعی قومی پیداوار میں 4.7فیصد کمی واقع ہوگی ۔ 2020کے بجٹ میں قومی پیداوار میں کمی 6.5 فیصد متوقع ہے۔

افراط زر میں 2.3 فیصد تک کمی واقع ہوگی۔

وزارت خزانہ نے توقع ظاہر کی ہے کہ 2019 میں افراط زر ایک فیصد کم ہوئی ہے۔ توقع یہ تھی کہ افراط زر میں 2.3 فیصد تک کمی واقع ہوگی۔
الاقتصادیہ اخبار کے ماہرین کے تجزیے کے مطابق 2020 اور 2021 میں افراط زر 2فیصد تک متوقع ہے۔ 2022  یں افراط زر کا ابتدائی تخمینہ 1.8فیصد تک کا ہے۔
 وزیر خزانہ محمد الجدعان کے مطابق سیاحت، ٹیکنالوجی، اسپورٹس اور تفریحات کے شعبوں میں شرح نمو بڑھی ہے۔
وزیر خزانہ نے یہ بھی کہا ہے کہ 2014  سے تعمیرات کا شعبہ منفی جہت میں چل رہا تھا ۔اب اس میں تقریباً 3فیصد بہتری آئی ہے۔ 
 

شیئر: